اسلام آباد (جیوڈیسک) ممکنہ ماورائے آئین اقدام اور دھرنوں کے حوالے سے بنیادی حقوق کے نفاذ کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت آج پھر ہو گی ۔ عدالت نے عوامی تحریک اور تحریک انصاف سے معاملے کے حل کے لیے آج تجاویز طلب کر رکھی ہیں ۔کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں لارجر بنچ کررہا ہے ۔ پیر کو سماعت کے دوران جیو نیوز کے سوا کچھ میڈیا ہاؤسز نے یہ خبر نشر کردی کہ عدالت نے ثالث اور ضامن بننے کی پیشکش کر دی ہے۔
اس پر عدالت نے واضح کیا کہ فریقین میں ثالث بننے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، عدالت قانون کے مطابق فریقین کے مقدمات سنتی اور ان پر بطور منصف فیصلہ دیتی ہے۔ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت نیوٹرل امپائر صرف سپریم کورٹ ہے، کوئی اور نہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت آرٹیکل 190 کے تحت مظاہرین کو عمارتوں پر حملوں سے روکنے کا حکم دے۔ جسٹس ناصر الملک نے کہا کیا آپ کو قانون کے مطابق کام کرنے کے لیے کسی حکم کی ضرورت ہے؟ آرٹیکل 190اس وقت استعمال میں لائیں گے جب ہم کوئی حکم دیں اور اس پر عمل نہ ہو۔
عدالت نے آج سماعت کے دوران ملٹی میڈیا کا اہتمام کرنے کی ہدایت کی جب کہ درخواست گزاروں اور اٹارنی جنرل کو تقریروں اور واقعات کی فوٹیج عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔