دیر (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ کے علاوہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں دہشت گرد اس سے قبل بھی تعلیمی اداروں پر حملے کرتے رہے ہیں۔
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ کے پہاڑی ضلع دیر بالا میں منگل کو ایک اسکول کے احاطے بم پھٹنے سے تین بچے شدید زخمی ہو گئے۔ پولیس اور اسکول انتظامیہ کے مطابق جب یہ دھماکا ہوا تو اس وقت بچے صبح کی اسمبلی میں موجود تھے، لیکن زیادہ تر بچے اس میں محفوظ رہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق بچوں کو اسکول احاطے میں پڑا ہوا دستی بم ملا، جس سے وہ کھیل رہے کہ اُس میں دھماکا ہو گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ دیر بالا کے قصبے شاہ کس میں جہاں اسکول پر بم دھماکا ہوا وہ علاقہ افغان سرحد کے قریب ہی واقعہ ہے۔
زخمی بچوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا جب کہ اسکول کو بھی خالی کروا کر بند کر دیا گیا ہے۔ ضلع پولیس افسر اطہر وحید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں دھماکے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ کے علاوہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں دہشت گرد اس سے قبل بھی تعلیمی اداروں پر حملے کرتے رہے ہیں۔ جس سینکڑوں اسکول یا تو مکمل طور پر تباہ ہو گئے یا پھر اُنھیں جزوی نقصان پہنچا۔ تاہم حالیہ مہینوں میں ایسے واقعات میں کمی آئی ہے۔
دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد ملک بھر میں سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ نا صرف اپنی چار دیواری کو بلند کر کے خار دار تاریں لگائیں بلکہ سکیورٹی کے انتظامات کو بھی بہتر بنائیں۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ جس اسکول پر دستی بم پھینکا گیا، وہاں سکیورٹی کے انتظامات کی صورت حال کیا تھی۔ ضلع دیر می شدت پسند اس سے قبل بھی کارروائیاں کرتے رہے ہیں تاہم حالیہ مہینوں میں اس علاقے سمیت دیگر قریبی اضلاع میں صورت حال میں بہتری آئی ہے۔