اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ اب مزید نہیں چلے گا، ہمیں اشتعال نہ دلایا جائے ورنہ 24 گھنٹے میں شکست دے دیں گے۔
آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج آزادی مارچ کے ڈی چوک جانے پر اعتراض کیا جارہا ہے، 2014ء میں ڈی چوک پر 126 دن کے دھرنے پر اعتراض کیوں نہیں کیا گیا؟ 126 دن دھرنے کی تصویر دنیا کے لیے دلکش تھی لیکن اس کی بدبو آج بھی محسوس کی جاتی ہے، جب کہ آزادی مارچ نے عوام کی مایوسی کو امید میں بدل دیا ہے مارچ سے اسرائیل اور اس کے ہمنوا پریشان ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم دھاندلی کے انتخابات کو نہیں مانتے، الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 95 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر بغیر دستخط کے نتائج دئیے گئے، جب الیکشن کمیشن خود کہہ رہا ہے تو ہم سے نتائج زبردستی کیوں منوائے جارہے ہیں، دوسروں کو چور کہنا اور میڈیا پر رسوا کرنا آسان ہوتا ہے لیکن حقائق چھپائے نہیں جاسکتے، ہم نے لاک ڈاوٴن نہیں کیا، حکومت نے کنٹینر رکھ کر خود لاک ڈاوٴن کردیا، ہم لوگ خطرناک نہیں بلکہ خطرہ راستہ روکنے والے ہیں، ہمیں اشتعال مت دلاوٴ، اگر اشتعال دلاوٴ گے تو شکست دے دیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جب آپ اپوزیشن میں تھے تو تنہا تھے اور آج حکومت میں بھی کوئی ساتھ نہیں، آج ہم داخلی محاذ پر غیرمستحکم اور خارجہ محاذ پر بھی تنہائی کا شکار ہیں، افغانستان، ایران سمیت خطے کے ممالک آپ سے ناراض ہیں، موجودہ حکومت نے سی پیک کے تحت کی گئی چینی سرمایہ کاری کو بھی غارت کیا، چین بھی آپ پراعتماد کرنےکو تیار نہیں اور پاکستان میں مزید سرمایہ کاری نہیں کرناچاہتا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومت کی ناکام پالیسیوں کے باعث آج لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے، آج بھی بجلی 2 روپے مہنگی کردی گئی، گیس اور پٹرول کی قیمتیں بھی آسمانوں پر پہنچ گئیں، یومیہ بنیاد پر قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے، بلوچستان وسائل سے مالامال ہے لیکن وہاں کے لوگوں کو اس پر اختیار نہیں، تھر میں کوئلے کے وسیع ذخائر ہیں لیکن تھری بھوک سے مر رہے ہیں، زراعت کا دارومدار پنجاب کی سرزمین پر ہے لیکن آج دریاؤں پر بھارت نے قبضہ کر رکھا ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے کشمیر کو بیچا اور آنسو بھی بہا رہی ہے، ملک کے اندر اپنے دشمن بننے سے کشمیر کاز پیچھے چلا گیا، جب تک کشمیر کمیٹی میرے ہاتھ میں تھی کوئی مائی کا لعل کچھ نہیں بگاڑ سکا، آج پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں کب تک حقائق چھپاوَ گے؟ جس چیز کو آپ احتساب کہتے ہیں اس سے ہر شخص خوف محسوس کررہا ہے، نیب احتساب کی وجہ سے کوئی بیورو کریٹ فائلوں پر دستخط کرنے کے لیے تیار نہیں، لیکن اب انتقام کے نام پر احتساب کا ڈرامہ مزید نہیں چلےگا۔