اسلام آباد (جیوڈیسک) اپوزیشن اتحاد کے امیدوار صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہو گئے۔
صدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے مقرر کردہ پریزائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس دوران خفیہ رائے شماری کے ذریعے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخابی عمل میں آیا۔
تمام اراکین نے خفیہ رائے شماری کے ذریعے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لئے نامزد امیدواروں کو ووٹ دیے اور ووٹنگ تقریباً پونے 6 بجے مکمل ہوئی۔
سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، صادق سنجرانی، کرشنا کوہلی اور رحمان ملک ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے۔ اسکرین گریب جیونیوز پریزائیڈننگ آفیسر سرداریعقوب ناصر نے اپنا آخری ووٹ کاسٹ کیا۔
ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی جو مکمل ہونے پر صادق سنجرانی کی بطور چیئرمین سینیٹ کامیابی کا اعلان ہوا۔
پریذائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر نے صادق سنجرانی کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے کل 103 ووٹ ڈالے گئے جو تمام درست قرار پائے جب کہ ان میں سے صادق سنجرانی نے 57 ووٹ حاصل کیے۔
اپوزیشن اتحاد کے صادق سنجرانی کو تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل تھی۔
صادق سنجرانی کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے راجا ظفر الحق نے 46 ووٹ حاصل کیے۔
مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کے نامزد امیدوار راجا ظفرالحق کو نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، مسلم لیگ فنکشنل، جماعت اسلامی اور فاٹا سے 2 آزاد ارکان کی حمایت حاصل تھی۔
بعد ازاں نو منتخب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے پریذائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر نے حلف لیا۔
صادق سنجرانی نے حلف لینے کے بعد اپنا منصب سنبھالا اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع کرایا۔
سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کے لیے پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ سلیم مانڈوی والا اور (ن) لیگ کے عثمان کاکڑ کے درمیان مقابلہ تھا۔
ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سلیم مانڈوی والا نے اپنے مد مقابل امیدوار عثمان کاکڑ کے مقابلے میں زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ہیں۔
صادق سنجرانی نے نو منتخب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔
سلیم مانڈوی والا نے 54 جبکہ ان کے مد مقابل امیدوار عثمان کاکڑ نے 44 ووٹ حاصل کیے جبکہ ایم کیو ایم کے اراکین نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔
اس سے قبل خفیہ ووٹنگ شروع ہوئی تو سینیٹر حافظ عبدالکریم نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا جب کہ ووٹنگ کے دوران جب سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی اپنا ووٹ کاسٹ کرنے آئے تو ارکان نے ڈیسک بجاکر ان کا استقبال کیا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
اسی طرح جب راجا ظفر الحق ووٹ کاسٹ کرنے آئے تو (ن) لیگی اور اس کے اتحادی جماعتوں کے اراکین نے ان کا بھی ڈیسک بجاکر استقبال کیا۔
نومنتخب سینیٹر اسحاق ڈار ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں تھے اس لیے 103 سینیٹرز پر مشتمل ایوان میں 52 ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار چیئرمین سینیٹ بنا۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بہادرآباد گروپ کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے چیئرمین سینیٹ کے لئے صادق سنجرانی کو ووٹ دینے تاہم ڈپٹی چیئرمین کے لئے سلیم مانڈوی والا کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔
صدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے سردار یعقوب ناصر کو پریدائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا جن کی زیرصدارت سینیٹ کے اجلاس کے دوران نومنتخب 51 سینیٹرز نے حلف اٹھایا۔
سینیٹ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد تمام نومنتخب سینیٹرز نے حلف لیا اور رول آف ممبر پر دستخط کیے، سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے رول آف ممبر پر دستخط کیے تو پورے ایوان میں ممبران نے دیر تک ڈیسک بجائے۔
پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والی سینیٹر کرشنا کولہی تھر کے روایتی لباس میں حلف برداری کے لئے ایوان میں آئیں جب کہ ان کے والدین بھی تقریب حلف برداری دیکھنے کے لئے سینیٹ ہال آئے۔