پاکباز مشیر کی سرگوشی نے اندلس میں مسلم اقتدار کو چار سو سال مزید بڑھا دیا المعتمد پشت پر ہاتھ باندھے بڑی بیقراری سے چہل قدمی کر رہا تھا حکومت کا خاتمہ بالکل نزدیک تھا شمالی اندلس کا عیسائی حکمران الفانسو بہت بڑا خطرہ بن کے سامنے آن کھڑا ہوا فوج قلیل، خزانہ علیل،اور دشمن ذلیل تھا شکست چوکھٹ پر کھڑی اسے گھور رہی تھی ٹھیک اس وقت ایک روشن ضمیرقسم کا مشیرآگے آیا اور سرگوشی کی ”عالی جاہ مراکش کے سلطان یوسف بن تاشفین سے مدد طلب کی جائے” مشیروں کی فوج میں مکھیوںجیسی بھنبھناہٹ ہوئی ،کئی آوازیں اٹھیں حضور! اس طرح تو یوسف ہمارے ملک پر قابض ہو جائے گا لیکن المعتمد کی نیند سے سوجی ہوئی آنکھوں میںاس وقت عجیب روشنی لہرا رہی تھی اس نے گردن جھٹکی اور اٹل لہجے میں بولا کسی کافر کا قیدی بن کر اس کے خنزیروں کو ھانکنے سے بہتر ہے۔
میں کسی مسلمان کا نوکر بن جائوں اور اس کے اونٹ چرایا کروں ” پیغام ملتے ہی یوسف بن تاشفین آندھی کی طرح اٹھا اور ذلاقہ کے میدان میں عیسائی لشکر کو شکست فاش دیدی سارے اندلس پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہو گئی۔
المعتمد جب کبھی ترنگ میں ہوا کرتا تو وہ اس پاکباز مشیر کو اپنی بغل میں لیتا گہری گرم جوشی سے اسے بھینچتا اور کہا کرتا ”میری ساری کامیابیوں کا سہرا اس کے سر ہے” ایک پر خلوص اور بے لوث مشورے نے اندلس میں مسلمان حکومت کو مزید چار سو سال زندگی عطا کر دی وطن عزیز اس حوالے سے ایک بد قسمت ملک ہے کہ حکمرانوں کے ساتھ ان مشیروں کاپالا رہا جوحب الوطنی کے جذبہ سے یکسر خالی اور امریکی تھنک ٹینک کے تنخواہ دار طبقہ سے تعلق رکھتے تھے۔
حب الوطنی کاقتل، ذاتی مفادات کا تحفظ،اور حکمرانوں کو ایسے اقدامات پر مجبور کرنا تھا جن سے نہ صرف اداروں کیساتھ ٹکرائو کی صورت پیدا ہو بلکہ بالآخر نااہل مشیروں کے ان اقدامات سے حکمرانوں کے اقتدار کاخاتمہ یقینی ہو ان مشیروں نے انکل سام کے حضور جاجا کر کورنش بجا لانا اور اس سے اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر بھیک مانگنا اپنا وطیرہ بنائے رکھا امریکہ اپنے ان حواری مشیروں کے بل بوتے پر یہاں ایک ایسا نقشہ بنانے میں کامیاب ہو گیاجس کا نقسان براہ راست عوام اور ملکی اداروں کو پہنچا عوام اپنی روائتی سادہ لوحی کے پیش نظر ایسے لیڈروں کی زلف گرہ گیر کے شکار ہوئے جو کسی بھی اعتبار سے اس کی قیادت کی صلاحیت نہ رکھتے تھے۔
آج شریف برادران کے مشیروں کی قطار میں بھی ایسا کوئی مشیر باتدبیر نہیں جو انہیں یہ مشورہ دے سکے کہ اعتدال کی راہ اقتدار میں کامیابی کا زینہ ہوتی ہے صدیوں سے مسلم حکمرانوں کی عظمت کو داغدار کرنے میں مشیروں کا رول انتہائی اہم رہا رائے ونڈکے حکمرانوں کے مشیروہ لوگ ہیں جو ماروی میمن ،طارق عظیم ،امیر مقام کی شکل میں سابق آمر مشرف کے ساتھ اقتدار کے جھولے جھولتے رہے اور آج لیگی حکومت کے اقتدار میں حصہ دار ہیں۔
Supreme Court
عدالت عظمٰی کے حکم کے باوجود ان مشیروں نے این آر او کیس ری اوپن نہیں ہونے دیا اور دو سال کے طویل عرصہ میں عدالت عظمٰی کے اس حکمنامہ کے انکار کی وجہ بنے جسے صدر زرداری کے مبینہ سوئس اکائونٹس کے بارے میں وہاں ہونے والی عدالتی کارروائی کو سابق آمر کے مشیر ملک قیوم نے ایک خط لکھ کر رکوا دیا تھا یہی نااہل مشیر مشرف کے ہمنوا رہے جنھوں نے ملکی دولت لوٹنے والے٨٠٤١ لٹیروں کو این آر او جاری کروا کر انکی لوٹ مار کو جائز قرار دلوایا قومی خزانے کو ٧٠٠ارب کا نقصان پہنچانے والوں میں٣٤ سیاست دان،٢٤٨ بیوروکریٹ ،٣سفارت کارشامل تھے۔
ہاں یہ وہی مشیر ہیں جنھوں نے سابق آمر مشرف کو مشورہ دیکرامریکی صدر کی ایک ٹیلی فون کال پر قومی غیرت کو بیچ دیا، عدلیہ کے ساتھ ٹکرائو کی صورت پیدا کی اور منصفوں کو پابند سلاسل کرا دیا لال مسجد پر چڑھائی کا مشورہ دیا ،اکبر بگٹی کی لاش گرانے کا مشورہ دیکر وطن عزیز کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا عدالت عظمٰی پر حملہ کا مشورہ نوازشریف کو انہی مشیروں نے دیا یہی نا اہل مشیرفخر ایشیا ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار تک لے گئے اورپھر یہی نااہل مشیر جنرل ضیاء کے شانہ بشانہ کھڑے تھے انہی نااہل مشیروں نے ایوب ہائے ہائے کے نعرے لگوا کر اسے ایوان صدر سے نکالا اور یہی نااہل مشیر ایک شرابی آمر کے ساتھ کھڑے ہو کر اسے ملک دولخت کرنے کا مشورہ دے رہے تھے۔
آج پھروہی مشیروقت کے وزیر اعظم کو اپنے مشوروں کی بدولت اس نہج پر لے آئے ہیں کہ پاک آرمی جب ایک انتہائی اہم محاذ پر برسر پیکار ہے انہوں نے ماڈل ٹائوں میں بے گناہوں کی لاشیں گرواکر ایک نیا محاذ کھول دیا ہے چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کیلئے جب عمران خان عدالت سے فیصلہ لیکر آتے ہیں تو یہی مشیر اُنہیں سٹے آرڈر کا مشورہ دیتے ہیں اور آج انہی نااہل مشیروں کی بدولت حکومت کے خلاف ایک ایسی تحریک جنم لے رہی ہے جس کا دوسرا سرا نظر نہیں آتا۔