انسانی تخلیق آزمائش کے لیے ہے۔ قوموں کی زندگی میں امتحان اور انقلاب آتے رہتے ہیں۔ زندہ قومیں ہر آزمائش کا مردانہ وار مقابلہ کرتی ہیں۔ آزمائشوں کی تپتی بھٹیوں سے نکل کر قومیں کندن بنتی ہیں۔ ایسا ہی ایک امتحان اور کڑی آزمائش سے ہماری قوم کو 6 ستمبر 1965 کو گزرنا پڑا۔ قیام پاکستان سے آج تک ہنود و یہود نے پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور ہندوستان نے اس نوزائیدہ ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کا موقع نہیں دیا۔ پاکستان کے خلاف سازشوں کے جال بننا شروع کر دیے۔ کبھی نہری پانی روک کر تو کبھی مسلم ریاستوں پر چڑھائی کر کے۔ قیام پاکستان کے وقت ہمارے حصے کا اسلحہ اور پیسہ بھی پورا نہیں دیا مگر” جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر آزمائش میں پورا اترنے کی توفیق دی۔
ہندو بنیے کی سب سے بڑی سازش کشمیر پر غاصبانہ قبضہ تھا۔ مسلم اکثریت کی حامل اس ریاست پر ہندوؤں کا جب کوئی حربہ استعمال نہ ہوا اور ہر سطح پر ناکامی ہوئی تو اس دشمنی میں ہندوبین الاقوامی سرحدوں کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے اپنی فوج لاہور کی سرحد پر لے آیا اور اعلان جنگ کئے بغیر 5اور6ستمبر کی درمیانی رات کو حملہ کر دیا۔ دشمن وطن کا خیال تھا کہ مسلم پاکستان نیند کی آغوش میں ہوگا اور وہ باآسانی اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہو جائے گا۔ اسے کیا معلوم کہ مسلمانوں اپنے رب سے تعلق مضبوط کرنے کے لیے راتوں کو جاگتا ہے۔ اسی لیے پاکستانی قوم سوئی ہونے کی بجائے ہوشیار اور چاک و چوبند پائی کیوں کہ ہم زندہ قوم ہیں ، پائندہ قوم ہیں۔
ہمارا دشمن اپنی فوج کی زیادہ تعداد اور اسلحے کے غرور میں تھا اور مسلمان جذبہ جہاد سے سرشار اپنے رب العزت پر بھروسا کیے ہوئے تھے۔ دشمن نے کئی محاذ کھول دیے تھے۔ چونڈہ (سیالکوٹ) کے مقام پر جنگ عظیم دوم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ لڑی جارہی تھی۔ دشمن نے چھ سو سے زائد ٹینکوں کو اس محاذ میں دھکیل دیا۔ اللہ کی مدد سے ہمارے شیر دل جوانوں نے چونڈہ کے مقام کو دشمنوں کے ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا۔ شہر اقبال نے ایک اور نئی تاریخ رقم کردی جہاں ہمارے فوجی جوان جسم سے بارود باندھتے اور ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر انہیں تباہ کردیتے اور شہید ہوکر اپنی اپنی مستقل زندگی پارہے تھے۔
بھارتی فوجیوں نے پرُاَمن اور نہتے بے گناہ پاکستانیوں پر اندھا دھند بمباری کر کے آگ برسائی۔ انڈیا کے میڈیا اور بی بی سی لندن نے تو یہاں تک گمراہ کن خبر چلا دی کہ بھارت نے لاہور پر قبضہ کر لیا ہے مگر پاکستان کے نڈر اور غیور فوجی جوانوں نے اپنے ملک کو دنیا بھر میں بہادر ملک کے نام سے متعارف کرایا۔ 6ستمبر سے 23 ستمبر تک جاری رہنے والی اس جنگ میں پاک فضائیہ، بری فوج، بحریہ اور پاکستانی قوم کو اپنی طاقت اور صلاحیت کا احساس ہوا۔ ہماری غیور قوم نے ایسی ضرب لگائی کہ ہندو بنیا اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی درخواست کرنے لگا۔
Indian Army
ہماری مٹھی بھر فوج کے غازیوں اور شہداء نے بدر و حنین کی یاد تازہ کرتے ہوئے بھارتی فوج کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ ہمارے شہادت کے جذبے سے سرشار فوجیوں نے دشمن کے ایسے پرخچے اڑائے کہ وہ مورچے، سامان اور اسلحہ چھوڑ کر بھاگ پڑے۔ اس دوران ہماری فوج نے دشمن کے 1600مربع میل پر قبضہ کرلیا تھا۔میجر راجا عزیز بھٹی واہگہ اٹاری کے محاذ پر چھے روز تک بھارت کے ٹینکوں اور توپوں کے پرخچے اڑاتا رہا۔ اسے کھانے اور آرام کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوئی کیوں کہ جنت کے باغات میں حوریں اس کے استقبال کے لیے بے چین تھیں۔ اس جوان کے سینئر آفیسر نے اسے کہا بھی کہ” راجا صاحب آپ تھک گئے ہیں آپ آرام فرمالیں اور آپ کی جگہ کسی دوسرے جوان کو متعین کر دیتے ہیں ”مگر راجا عزیز بھٹی شہید کی خاک وطن سے محبت نے انہیں ایسا کرنے سے باز رکھا۔ آخر کار اسی محاذ پر کاندھے پر گولا لگنے سے جام شہادت نوش فرمائی۔ شاعر نے ایسے ہی جوانوں کے لیے کیا خوب کہا ہے
تمہی سے اے مجاہدو! جہان کا ثبات ہے شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
1965ء کی جنگ میں ہماری فضائیہ نے بری فوج کی طرح فضا میں بھی حکمرانی کی۔ ہندوستانی ائیر فورس کے 117طیارے زمیں بوس کیے۔ پٹھان کوٹ ، جام پور، ہلواڑہ اور دیگر ہوائی اڈے روزانہ پاکستانی طیاروں کے گولوں کا نشانہ بنتے۔ ہمارے ہیرو ایم ایم عالم نے اپنے طیارے سے بیک وقت چھ طیاروں کو نشانہ بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ جوآج تک قائم ہے۔ بری اور فضائیہ فوج کی طرح ہماری بحریہ بھی پیچھے نہیں رہی۔
بحریہ فوج نے اپنے ساحلوں اور سمندروں کو نہ صرف محفوظ رکھا بلکہ ”دوارکا” کے اہم قلعے کے تباہ کرکے ہندوستان کی کمر توڑ دی۔
6 ستمبر 1965 کو پاکستانی قوم نے جس جرأت مندانہ انداز میں اپنے وطن پاکستان کا دفاع کیا اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ اسی کی یاد میں ہر سال 6ستمبر کو یوم دفاع منایا جاتا ہے۔ اخبارات خصوصی ایڈیشن شائع کرتے ہیں۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر یوم دفاع کے حوالے سے خصوصی پروگرام اور ملی نغمے پیش کئے جاتے ہیں۔ اپنے فوجی جوانوں کی قبروں پر سلامی پیش کی جاتی ہے۔ غرض یہ کہ 6ستمبر ہمیں اپنے وطن کی حفاظت کی یاد دلاتا ہے۔ اس روز ہم اپنے وطن کی حفاظت کا عہد کرتے ہیں اور اپنے ملک کی سلامتی کی دعائیں مانگتے ہیں۔
آئیے آج ہم پھر اپنے وطن کی حفاظت کی قسم کھا کرعہد کریں کہ اب ہندوستان ، امریکہ اوراسرائیل کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں سے بھی اپنے ملک کو بچائیں گے۔ ہمارے ملک کی طرف جو بھی میلی آنکھ اٹھائے گا ہم اس کو نیست نابود کر کے دم لیں گے۔ مختلف لبادوں میں قوم کو تباہ کرنے والی سازشوں سے خود کو بچائیں۔ اپنے وطن کی حفاظت کی خاطر ملک کا بچہ بچہ اپنی جان قربان کرنے کو تیار رہیں۔اس یوم دفاع کے موقع پرمیری تمام سیاستدانوں، بیور و کریٹس، علماء کرام، اساتذہ، صنعت کار اور بالخصوص طلبہ اور نوجوانوں سے اپیل ہے کہ اپنے ملک کی خاطر اپنے درمیان موجود دراڑوں کو ختم کر دیں اور اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔ (آمین)
Aqeel Khan
تحریر : عقیل خان آف جمبر سینئر نائب صدر کالمسٹ کونسل آف پاکستان aqeelkhanpathan@gmail.com