تحریر : ممتاز ملک پیرس کے علاقے لاکورنیوو کے ہال میں یوم دفاع کے پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی سفیر پاکستان جناب غالب اقبال صاحب تھے. اس پروگرام میں ان کے ساتھ سفارت خانے میں تعینات ان کے عملے کے اراکان نے بھی شرکت کی جن میں ڈیفنس اتاشی فواد حاتمی، گروپ کیپٹن عامر بشیر، آرمی نیول اتاشی راشد محمود، ایچ او سی عمار امین، محترمہ عائشہ صاحبہ شامل تھیں۔
ان میں سے دو کے والد صاحبان بذات خود 65 اور 71 کی جنگ میں حصہ لے چکے تھے اور یہ دونوں بھی پاک افواج کے دلیر سپوت رہ چکے تھے . اس کے علاوہ ان میں وہ سپوت بھی شامل تھےجنہوں نے سوات آپریشن میں شاندار کارنامے انجام دیئے اور شدید زخم بھی کھائے . سال بھر اسی سلسلے میں زیر علاج بھی رہے اور بعد میں پیرس ایمبیسی میں تعینات کیئے گئے . اس پوری سفارت خانہ گروپ کی اس پروگرام میں شمولیت بہت ہی خوش آئند تھی . پروگرام کی نظامت یاسر قدیر نے کی . ترانہ نوجوان امیش خان نے پیش کیا . جبکہ شبانہ عامر کیساتھ آئے بچوں کا نے بھی ملی نغمہ پیش کیا۔
Defence Day Pakistan, Program Paris
ویسے تو جب سے سیاسی جماعتوں نے فرانس میں ڈیرے ڈالنے شروع کیئے ہیں عوام کی جوتیوں میں دال یہاں بھی بٹنے لگی ہے . پاکستان کی خدمت کیا کرتے ،جس کی جیب میں جتنے زیادہ نوٹ ہوتے ہیں اس کے پاس اتنی ہی بڑی عہدے کی کرسی بھی ہوتی ہے . اس لیئے تبھی سے کبھی بھی کوئی قومی پروگرام ایک ہی پلیٹ فارم پر دیکھنے کا موقع نہیں ملا . یہ اعزاز بھی سفیر پاکستان کو ہی جاتا ہے کہ ان کے مطالبے پر تمام جماعتوں اور تنظیمات نے پہلی بار ایک ہی پلیٹ فارم سے یہ پروگرام پیش کیا . جو کہ انتہائی خوش آئیند بات ہے۔
سفر پاکستان نے اپنے مختصر خطاب میں پاکستانیوں پر یوم دفاع کی اہمیت کو اجاگر کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ اپنے غیر ملکی اور فرنچ دوستوں کو یہ بات باور کرائیں کہ پاکستان میں لڑی جانے والی جنگ صرف پاکستان کی نہیں بلکہ پوری دنیا کی سلامتی کی جنگ ہے اور اس میں انہیں اپنا حصہ مالی نہیں تو کم از کم اخلاقی طور پر ضرور ڈالنا چاہیئے . کیونکہ اس جنگ کو ہارنا اس دنیا کے امن کو ہارنے کے برابر ہے . جس کا متحمل ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہو سکے گا .
Defence Day Pakistan, Program Paris
اس انتہائی خاص پروگرام میں ہائے پروفائل مہمانوں کو بلانے کے باوجود کسی قسم کے خاص تیاری کی شاید ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی .ہمارے معزز بھائیوں کو اکثر یہ خوش فہمی ہوتی ہے کہ اچھا سا سوٹ پہن لیا ،ٹائی لگا لی ، مہنگی گھڑی قیمتی موبائل اور لمبی مہنگی گاڑی ان کو دانشور بھی بنا دیتی ہے ،ان کو لیڈر بھی بنا دیتی ہے ،ان کو مقرر بھی بنا دیتی ہے ،ان کو اینکر بھی بنا دیتی ہے . یعنی دوسرے لفظوں میں آپ کے منہ سے پھول جھڑنے لگتے ہیں کیوں کہ آپ کی جیب بھری ہوئی ہے یا آپ کی پی آر او بہت اچھی ہے۔
بہت ہی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ مائیک پر آنے والے دو تین لوگوں کو چھوڑ کر کسی کو بھی اپنی قومی زبان اردو بولنے کا شاید کوئی تجربہ نہیں تھا . اور وہ سب کسی خاص موقع پر ہی اردو کی ڈوز زکام کی دوائی سمجھ کر ہی لیتے ہوں گے۔
Defence Day Pakistan, Program Paris
اکثر نے مائیک کو بھی شاید اپنے چار دوستوں کی بیٹھک کا کھیل سمجھ کر اس سے کھیلا . نہ تو ان میں سے اکثر کو موقع کی اہمیت کا احساس تھا اور نہ ہی ان میں کسی کو یہاں آنے سے پہلے اس موضوع پر پڑھنے کی کوئی ذحمت محسوس ہوئی . جسکے جو منہ میں آیا اس نے وہاں منہ سے نکال دیا . ہمیں تویہ ہی محسوس ہوا۔
نعرے لگانے والے بھائی صاحب نے خوب جوش اور ولولہ دکھایا . کئی بار ان کے اچانک نعرے نے ہمارا واقعی” ترا” نکال دیا .( ہم شاید ان کے نعرے سے پہلے کسی اطلاع کے انتظار میں تھے.) بچوں کے ٹیبلو کے لیئے جس خاتون کی آمد تھی وہ ہماری بڑی پیاری اور معزز بہن ہیں لیکن ان کے ساتھ آئے بچوں کی تیاری بھی متاثرکن نہیں تھی یا شاید انہیں تیاری کا وقت ہی نہیں ملا . لیکن اتنے خاص موقع اور خاص مہمانوں کے سامنے ایسے کچے پکے پروگرام پیش کرنے کی آخر کیا ایمر جنسی تھی ہم سمجھ نہیں سکے. بچوں کے پروگرامزکی جب تک بہترین تیاری نہ ہو. انہیں ایسے پروگرام میں شامل نہیں کیا جانا چاہیئے۔
Defence Day Pakistan, Program Paris
کچھ ہماری بہنوں کو شاید موقع کے حساب سے تیار ہونے کی بھی اتنی سینس نہیں ہے . جو شاید ہر موقع کو شادی کا موقع بلکہ اپنی شادی کا موقع سمجھ کر ہر میک اپ برانڈ خود پر آزمانا ضروری سمجھتی ہیں.
انہیں اگر سالوں ایسے اجتماعات میں شامل ہونے کے باوجود لباس اور میک اپ کا پتہ نہیں چلا تو پروگرام کے منتظمین کو چاہیئے کہ موقع کی مناسبت سے انہیں ڈریس کوڈ بلکہ میک اپ کوڈ کی بھی نشاندہی کروائیں .تاکہ وہاں مجمع میں انہیں کارٹون بننے سے بچایا سکے. میڈیا کے تمام بہن بھائیوں نے خوب محنت سے اپنا فرض نبھایا. جن میں جیو،اے آر وائے، وقت اور دوسرے کئی شامل تھے۔
Defence Day Pakistan, Program Paris
. اس پروگرام کو دیکھنے اور اس میں شرکت کرنے کے بعد کچھ باتوں کا شدت سے احساس ہوا جسے ہم یہاں واضح کرنا ضروری سمجھتے ہیں اور اپنے تمام بہن بھائیوں سے امید کرتے ہیں کہ اسے کوئی بھی اپنے اوپر ذاتی حملہ نہیں سمجھے گا بلکہ ایک ہمدرد ساتھی کی ہمدردانہ صلاح سمجھے گا . تاکہ آئندہ ایسے کسی پروگرام کو مزید بہتر بنایا جا سکے . پہلی بات تو یہ ایسے پروگرام کا وقت چھٹی ہی کے دن لیکن شام سات بجے کے بعد رکھا جائے تاکہ مزید لوگوں کی آمد کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔
دوسری بات . تمام جماعتیں اور تنطیمات ہر سال قومی پروگرام ایک ساتھ کریں تو بڑے سے بڑا ہال لیا جائے . تاکہ جتنی بھی عوام کی تعداد آئے اسے یہاں اچھے سے بٹھایا جا سکے. تیسری بات . سٹیج پر صرف آنے والے مہمانوں کو اور سٹیج سیکٹری کو ہی بٹھایا جانا چاہیئے . جب کہ باقی خاص مہمانوں یا شرکاء کو اگلی محفوظ کی گئی کرسیوں پر بٹھایا جائے . چوتھی بات . مائیک پر آنے والے ہر شخص کے بولنے کی صلاحیت کا آپ کو خوب اندازہ ہونا چاہیئے . ایسے مواقع پر مائیک ٹیسٹنگ والوں کو مائیک سے دور رکھا جائے۔
Defence Day Pakistan, Program Paris
میڈیا نے بھرپور انداز میں سارے پروگرام کی کوریج کی جن میں صاحبزادہ عتیق الرحمن، علی اشفاق، فیصل شیر،اور دوسرے بہت سے ساتھی شامل تھے . جبکہ سٹیج اور پروگرام کی تیاری میں عاکف غنی۔ آصف جاوید ۔۔حاجی ابرار اعوان۔ عاطف مجاہد۔ یاسر قدیر ،سجاد ڈوگہ نے خصوص طور پر بھرپور حصہ لیا۔
پروگرام کے منتظمین کو یہ درخواست پیش کرتے ہیں کہ آئندہ ایسے خصوصی پروگرام سب مل کر پیش کریں تو ان کے لیئے زیادہ بڑے ہال کا انتظام کیا جائے تاکہ کسی کو جگہ نہ ہونے یا بیٹھنے کی جگہ نہ ملنے پر مایوس واپس نہ لوٹنا پڑے . ایسی کوششوں کو ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں . اور اس میں اخلاص سے کوشش کرنے والوں کو بھی دل سے سراہتے ہیں۔