کل ایک وڈیو دیکھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوی کرنے والے بھارت کی وڈیو تھی جس میں انکی پولیس نے ایک ایسے گروہ کو پکڑا ہے جو چھوٹے بچوں کو اغوا اور قتل کر کے ان کے ملائم گوشت سے شوارمے بنا کر بیچتے تھے وہ خود تو کیا بناتے ہوں گے شوارمے بنانے والوں کو بیچ دیتے ہونگے گائے کے زبح پر مسلمانوں کو زبح کرنے والے ہندو وں کے عظیم ملک میں انسان کی بیقدری دیکھیں جب سے ہم امن کی شانتی کے نام پر بھارتی کلچر کے دیوانے ہوئے ہیں ہماری ثقافت ،رہن سہن ،رنگ ڈھنگ تو بدلے ہی تھے دین مذھب اور زبان بھی بدل گئے ہیں اگر یہ دفاع پاکستان کے رکھوالے نہ ہوتے تو آخری حدیں بھی کراس کرلی جاتیں جس کو درمیان میں صرف ایک لکیر کا نام دیا گیا ہے لیکن اللہ کا شکر ہے پاک فوج جانیں دے کر اس کوشش کو ناکام بنائے ہوئے ہے اب ہماری فوج کو ان بیرونی دشمنوں کے ساتھ اپنے اندر کے دشمنوں سے بھی نمٹنا ہے انہوں نے ہمارے اپنے ہی بھائیوں کو ہمارا دشمن بنا کر ہر ماں کا سکون چھین لیا ہے۔
کاش ہماری قوم ان دشمنوں کو پہچاننے کی بصیرت رکھتی جو انہی کے ووٹوں سے منتخب ہو کر انہی کی گردنیں کٹواتے رہے جنہوں نے میڈیا کے نام پر لفافیوں کی ایک فوج ظفر موج جمع کر لی ہے جو لفافے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں گو اس فوج میں ضیاشاہد جیسے مرد آہن بھی موجود ہیں جن کی وجہ سے صحافت کی دنیا کا بھرم قائم ہے لیکن غداروں اور ڈالر خوروں کی تعداد بہت زیادہ ہے ایک ایسے وقت میں جب پاک فوج کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جا رہی ہے دفاع پاکستان کی سب سے زیادہ زمہ داری پاکستانی عوام پر عائد ہوتی ہے کہ ایک تو وہ اپنی فوج پر اعتبار رکھیں اس کی پشت پر کھڑے ہوں دوسرا دشمن کے پراپیگنڈے کا شکار نہ ہوں اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھیں ۔فوجی چیک پوسٹوں پر حملے کرنے والے پاکستان کے دوست کیسے ہو سکتے ہیں ؟اس بات کا کھلا اظہار ہے کہ دشمن اب تک پاکستان کو شام عراق بنانے میں ناکام ہے تو پاک فوج کی وجہ سے ورنہ ہمارے سابقہ حکمران ان کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور کر چکے تھے کس ملک کا حکمران ایسا دیکھا ہوگا جو دولت اور اولاد تو باہر رکھے اور حکمرانی کے لیے پاکستان کا پھیرا لگا لیا کرے جو ملکی اداروں کو کنگال کرے اور اپنی ملوں فیکٹریوں میں دشمن ملک کے لوگوں کو بھرتی کرے اس نے جرنیلوں کو بھی کرپٹ کرنے کی کوشش کی صد شکر کہ ایک آدھ کے سوا کوئی اس جال میں پھنسا نہیں ،دشمن کا سب سے بڑا ہتھیار عورت اور دولت ہوتا ہے۔
ہمارے سابقہ حکمرانوں نے ان دونوں کا بے دریغ استعمال کیا حتی کہ اپنی عزت بھی دائو پر لگا دی اب اللہ کی لاٹھی حرکت میں آ چکی ہے لیکن ابھی بھی ان کی چالیں ختم نہیں ہوئیں گاہے گاہے قوم مایوس ہونے لگتی ہے لیکن ہمیں اپنے رب پر اور اپنی فوج پر بھروسہ ہے یہ دل بہت دکھتا ہے جب اپنی قوم کی حالت دیکھتی ہوں اس کا سبب بھی جانتی ہوں ایک بار پھر نصاب اور آداب کے زریعے دشمن ہمارے اندر سرائیت کر چکا ہے سرحدی علاقے تو ان کی زد میں تھے ہی شہروں اور قصبوں میں وہ موبائلوں اور تعلیمی اداروں کے زریعے انتشار برپا کر رہے ہیں درجنوں ایسی سائٹس کھل چکی ہیں جن کا مواد پاکستانیت کو شکست دینے کے درپے ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ایسی چیزوں پر کڑی پابندیاں عائد کی جاتیں بجائے اس کے انہیں مریم نواز کی طرف سے سرمایہ مہیا کیا گیا حتی کہ پی ٹی وی جیسا قومی ادارہ ایک سیاسی جماعت کا بھونپو بن کر رہ گیا پندرہ ارب روپے ان میں بانٹے گئے اس قومی ادارے کے ملازمین ان کے ذاتی ملازمین جیسا کردار ادا کرتے رہے پیسوں سے لوگوں کی وفاداریاں خریدتے ہوئے یہ لوگ یہ بھی بھول گئے کہ اس سے ہماری نئی نسل اور ہمارے معاشرے پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔
آج یہ حال ہے کہ گلی گلی چینل کھلے ہیں گھر گھر کیمرہ پہنچا ہوا ہے لیکن معاشرے میں نہ ادب آداب باقی ہے نہ غیرت و حمیت سب پیسے کے پیچھے بھاگ رہے ہیں کوئی کہتا ہے میرا قلم خرید لو کوئی کہتا ہے میرا روپ خرید لو کوئی آواز بیچتا ہے تو کوئی جسم ہر چیز فار سیل ہے ایسے میں فوج ہمارا واحد ادارہ ہے جو سب کچھ خرید اور بیچ سکتا ہے اور کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہو لیکن وہ اپنے حلف کی پاسداری کر رہے ہیں جان جاتی ہے تو جائے ملک پر آنچ نہ آئے اس وفاداری کو کس کس طرح آزمائشوں میں ڈالا جاتا ہے یہ ہم جانتے ہیں افغانستان کی سرحد پر باڑھ لگانا پاکستان کے دشمنوں کی موت ہے کیونکہ تمام بد عنوانی وہیں سے ہوتی ہے۔
فوج کے کتنے جوان شہید ہو چکے ہیں لیکن کام جاری ہے ادھر دشمن بھی روز ایک نئے روپ میں سامنے آتا ہے کبھی منظور پشتین بن کر کبھی محمود اچکزئی کی صورت میں کبھی فضل الرحمن بن کر یوم آزادی کا بائیکاٹ کرتا ہے کوئی فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات کرتا ہے تو کوئی خود شیخ مجیب اور بیٹی کو حسینہ واجد بنانے کی دھمکی دیتا ہے جانے یہ فوج کس مٹی کی بنی ہے پھر بھی دفاع وطن میں ڈٹ کے کھڑی ہے ہر روز چھ ستمبر مناتی ہے سینے پہ گولیاں کھاتی ہے لیکن دشمن کے لیے میدان خالی نہیں چھوڑتی اللہ اس فوج کو سلامت رکھے کبھی تو اس قوم کو بھی احساس ہوگا کہ ہمیں ہر روز ایک چھ ستمبر کا سامنا ہے۔