بہت سارے حقائق ہیں مگر آج یوم دفاع کے موقع پر صرف تین باتیں ہیں جو پاکستان کو دوسری اسلامی ممالک سے ممتاز کرتیں ہیں وہ عرض کرنی ہے ۔ یہ وہ حقائق ہے جن سے اپنے تو اپنے غیر بھی انکار نہیں کر سکتے ۔ مسلمانوں کا کوئی بھی مسلک یافرقہ ہو اس فرمانِ عالی شان پر ایمان رکھتا ہے کہ حضرت محمد ۖ کا فرمان عالی شان ہے کہ ”حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجة الوداع کے موقع پر لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا: اے لوگو! یقینا میں تمہارے درمیان ایسی شے چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے، یعنی اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت۔”دوسری جگہ فرمان عالی شان ہے کہ ”حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے سنا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے: اے لوگو! میں تمہارے درمیان ایسی چیزیں چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم انہیں پکڑے رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ (ان میں سے ایک) اللہ تعالیٰ کی کتاب اور (دوسری) میرے اہلِ بیت (ہیں)۔”
کتاب اللہ یعنی کتاب مبین قرآن پاک ! سب سے پہلی آیت مبارکہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔غور کریں بسم اللہ (ب ۔س۔م۔ا۔ل۔ل۔ہ = 7 )الرحمٰن ( ا۔ل۔ر۔ح۔م۔ن = 6 ) الرحیم ( ا۔ل۔ر۔ح۔ی۔م = 6 ) اب جمع کریں حروف (7+6+6= 19 )
دوسری بات جو دیگر اسلامی ممالک سے ممتاز کرتی ہے وطن عزیز کو وہ اہل بیت سے نسبت ہے جیسا کہ اہل بیت کے نام حضرت محمدۖ(م۔ح۔م۔د = 4 ) حضرت علی ( ع۔ل۔ی = 3 ) حضرت فاطمہ ( ف۔ا۔ط۔م۔ہ = 5 ۔ حضرت امام حسن ( ح۔س۔ن = 3 ) حضرت امام حسین ( ح۔س۔ی۔ن = 4 ) اب جمع کریں( 4+3+5+3+4= 19 )اب آتے ہے پیارے ملک پاکستان کی طرف جیسا کہ اس کا مکمل نام اسلامی جموریہ پاکستان ہے تو اسلامی ( ا۔س۔ل۔ا۔م۔ی = 6 )جموریہ ( ج۔م۔و۔ر۔ی۔ہ = 6 )پاکستان ( پ۔ا۔ک۔س۔ت۔ا۔ن = 7 )اب اسلامی جموریہ پاکستان کو جمع کریں تو= 19 ہے۔
اب تیسری وہ نسبت جو ہم گناہ گاروں کی بخشش کا سبب ہوگی ۔ تیسری نسبت کو بیان کرنے سے پہلے اتنا ہی کہتا ہوں کہ گستاخوں کو اسلامی جموریہ پاکستان کی پاک زمین برداشت نہیں کرتی جس کا ثبوت ماضی ہے گستاخوں کو جہنم رسید یا دیگر ممالک میں دھکیل دیا جاتا ہے کیونکہ یہ عاشقان ِ مصطفےٰ ۖ کا خطہ ہے۔
محسن انسانیت سردارالانبیاء نبی خاتم النبیین ۖکے نام مبارک کے اعداد جیسا کہ علم العداد کے حساب سے ہر حرف کے عدد ہوتے ہیں تو نبی غفور و رحیم کا نام مبارک محمد (ۖ) کے اعداد جیسا کہ م40 ،ح 8 ،م40 ، د4 کل 92 ۔ یہ وہ نمبر ہے جو اللہ کے پیارے نبیۖ کے ذاتی نام (محمدۖکے عداد 92 ) ہے اور پاکستان سے اس 92 کو نسبت ملکی کوڈ سے ہے یعنی جب تک+92 ڈائل نہ ہو کال پاکستان نہیں آسکتی تو پھر گستاخ نبی ۖ کیسے پاکستان رہ سکتے ہیں ؟ یہی وجہ ہے کہ گستاخوں کا خطہ پاکستان نہیں بلکہ عاشقان مصطفےٰ ۖ کا خطہ ہے۔
بات کر رہے تھے یوم دفاع کی تو دنیا نے دیکھا چھ ستمبر 1965 پاکستان کی عسکری اور دفاعی تاریخ کا بہت اہم ترین دن ہے۔ پاکستان کی محب الوطن ،جانثارافواج اور پوری قوم نے بھارت کے ناپاک عزائم اور غیر اخلاقی جاریت کے خلاف اپنی آزادی اور قومی وقار کا بہادری اور بے مثال جرت کے ساتھ دفاع کیا۔ مشکل اور امتحان کے وقت میں جو غیور اور بہادر پاکستانی عوام نے اپنی افواج کے ساتھ محبت اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا وہ قابلِ ستائش اورقابلِ فخر تھا۔ 6 ستمبر 1965 ء کی رات کے اندھیرے میں بھارت اچانک سرزمین پاکستان پر حملہ آور ہوا۔ نشہ میں دھت ہوکر تکبراور غرورکے ساتھ ارادہ تھا کہ وہ صبح کا ناشتہ لاہور کے جم خانہ میں کرے گا۔۔ بھارت سمجھ رہا تھا کہ جنگ افسانوی خیالات، خواب و خیالوں اور محض ہتھیاروں سے جیتی جا سکتی ہے ، بلکہ غیرت، جذبات، اور قوت ِایمانی سے جیتی جاتی ہے۔
اس سترہ روزہ تاریخی جنگ میں پاکستان میں بسنے والوں نے اپنے سے دس گناہ بڑی طاقت کو ذلت آمیز پسپائی اور شکست پر مجبور کرکے پوری دنیا میں اس کا گھمنڈ اور تکبر خاک میں ملا دیا۔ ہماری بہادر بری، بحری اور فضائی افواج اور پوری قوم یکجان ہو کر دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیواربن گئے۔
فلسطین اور کشمیر دشمنان اسلام کے ظلم جبر اور ریاستی دہشت گردی کا نشانہ ہر روز بنتے ہیں ، جدید ٹیکنالوجی جدید اسلحہ اور جدید بارود سے فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کے پرخچے اڑائے جاتے ہیں معصوم اور نابالغ کمسن پھولوں کو ماں باپ کے سامنے روندھا جاتا ہے۔ مرد کے سامنے بیوی کی ، بھائی کے سامنے بہن کو انفرادی اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناکر باروسے اڑا دیا جاتا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب ایک ایک ظلم ذیادتی کا دشمنان اسلام سے حساب لیا جائے گا۔ جہاں تک یوم دفاع کا تعلق ہے ہر ذی شعور بخوبی جانتا ہے کہ کوئی بھی قوم اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتی۔ ہر دانشور اور با شعور انسان جانتا ہے کہ دفاع جتنا مضبوط ہو قوم بھی اتنی ہی شاندار اور مضبوط ہوتی ہے۔ 1965 ء میں پاکستانی قوم نے دنیا کو دیکھا دیا کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں۔۔ ہر قوم کا ایک 6 ستمبر ہوتا ہے، جو اس کے زندہ ہونے کا ثبوت اور مثال دنیا میں قائم کرتا ہے۔۔ ہم نے 1965 ء میں اپنی قوت و ہمت اور زندہ ہونے کا ثبوت دے دیا تھا۔۔ اس جنگ میں جو عظیم مثالیں ہمارے بہادر جوانوں نے قائم کیں وہ دنیا کے لیے اور نئی آنے والی نسلوں کے لیے ایک مشعل راہ کی حثیت رکھتی ہیں۔