سیالکوٹ (ارسلان طارق بٹ) مجلسِ قلندرانِ اقبال نے یومِ دفاعِ پاکستان پر ایوانِ صنعت و تجارت کے خوبصوت ہال میں ایک پر وقار تقریب میں افواجِ پاکستان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ۔اس تقریب کا واحد مقصد نوجوان نسل کو ستمبر ١٩٦٥ کی جنگ کے حوالے سے حقائق پیش کرنا اور بھارت کے مذموم عزائم سے انھیں آگاہ کرنا تھا۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کی سعادت حافظ محمد جمیل کے حصے میں آئی جبکہ نعتِ رسولِ مقبول کی سعادت محمد طلحہ کا مقدر بنی۔
نظامت کے فرائض ممتاز سماجی کارکن عبدالشکور مرزا نے بڑے ہی احسن انداز سے ادا کئے۔ ان کے شگفتہ جملے پروگرام میں منہ زور جذبوں کو مہمیز دیتے رہے ۔ یومِ دفاعِ پاکستان کی اس پروقار تقریب پر سیالکوت چیمبر آف کامرس کا ہال سامعین سے کچھا کچھ کھچ بھرا ہوا تھا ایسے لگتا تھا کہ لوگ یومِ دفاعِ پاکستان میں شرکت کیلئے کئی دنوں سے بے چین تھے۔
نوجوان شہر کے مختلف حصوں سے ٹولیوں کی شکل میں ہال میں پہنچے رہے اور پاک فوج زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے وطن سے محبت کے جذبوں کو مزید اجاگر کرتے رہے ۔ خواتین کی موجودگی نے اس تقریب کے حسن میں مزید چار چاند لگا دئے۔خواتین کی شرکت اس بات کی غماز تھی کہ پاکستانی خواتین وطن سے محبت کے اظہار میںمردوں سے پیچھے نہیں۔،۔
صدرِ محفل بریگیڈئر (ر) محمد انور خان (جنگِ ستمبر کے ہیرو) نے کہا کہ جس وقت ستمبر ١٩٦٥ کی جنگ لگی میں اس وقت میجر کے عہدے پر فائز تھا۔مجھے رسال پور جانے کا حکم صادر ہوا لیکن میں نے آرمی ہیڈ کوارٹر پہنچ کر سیالکوت جانے کی استدعا کی جو منظور کر لی گئی۔اس وقت سیالکوٹ پوری دنیا میں ٹینکوں کی لڑائی کی وجہ سے مشہور ہو چکا تھا۔ایک محیر العقول کارنامہ تھا جو افواجِ پاکستان نے سر انجام دے کر اہلِ جہاں کو حیران کر دیا تھا۔
چھ سو ٹینکوں کے حملے کو ناکام بنانا غیر معمولی واقعہ تھا لیکن پاک فوج کے جوانوں نے اس حملے کو ناکام بنا کر پوری دنیا میں اپنی جراتوں کی دھاک بٹھا دی۔ اس حملے کی ناکامی کے بعد دشمن کے پائوں اکھڑ گئے اور وہ ٹینک چھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا۔اس جنگ میں دستی بموں کو نئے انداز سے استعمال کیا گیا۔کچھ فوجی جوان ان دستی بموں سمیت دشمن کے ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے اور انھیں تباہ و برباد کر کے رکھ دیا اور کچھ دستی بموں کے ساتھ ٹینکوں سے جا ٹکرائے اور انھیں ناکارہ بنا دیا۔ پاکستان کا بھارتی یلغار سے بچ جا نا اس بات کی گواہی تھی کہ خدا ہمارے ساتھ ہے۔
بھارتی فوج ا اکھنڈ بھارت کا نامکمل ایجنڈہ پوراکرنے کیلئے ہم ہر حملہ آور ہوئی تھی جبکہ ہم ایک علیحدہ قوم کی حیثیت سے زندہ رہنا چاہتے تھے لہذا ہم نے اپنی حفاظت کی داستان اپنے لہوسے تحریر کی تھی۔ہمیں بھارت پر تاریخی فتح کے یادگار لمحوں کے تناظر میں پاکستان سے تجدیدِ عہدِ وفا کا حلف اٹھانا ہو گا اور اپنے عمل سے ثابت کرنا ہو گا کہ ہم پاکستان کو علامہ اقبال اور قائدِ اعظم کے خواب کے مطابق فلاحی ریاست بنائیں گئے۔،۔
تقریب کے چیف آرگنائزر طارق حسین بٹ شان نے اپنے خطاب میںکہا کہ ہمارے فوجی جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ہمیں نئی حیات دی تھی۔قوم ان کی عظیم قربانیوں پر انھیں سلام پیش کرتی ہے ۔بھارت پاکستان کو فتح کرنے کیلئے جتنا جی چاہے زور لگا لے اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ تاریخ کا اٹل فیصلہ ہے کہ بت پرست قوم کبھی بھی بت شکن قوم کوشکست نہیں دے سکتی ۔اسلامی فتوحات کی عظیم روایات کی حامل قوم بھارت جیسے ملک سے قلعا خوفزدہ نہیں ہے بلکہ وہ تو ١٩٦٥ کی جنگ کی طرح بھارت کو چاروں شانے چت کرنے کی آرزو مند ہے۔مہمانِ خصوصی خالد حسین قریشی نے اس موقعہ پر بڑی جذباتی تقریر کی اور سامعین کے اندر نئے ولولوں کو جنم دیا۔
انھوں نے کہا کہ اس بات کا جائزہ لینے کی اشد ضرورت ہے کہ ہم نے ستمبر ١٩٦٥ کی جنگ کیسے جیتی تھی ؟ ستمبر ١٩٦٥ میں ہم متحد تھے اور ہم کرپشن سے کوسوں دور تھے۔ہمیں لالچ اور دولت پرستی کی لت نہیں لگی تھی۔ہم کالونیوں اور پلاٹوں کے ناموں سے ناواقف تھے۔وطن کی مٹی اور اس سے محبت ہی ہماری کل کائنات تھی لیکن اب سب کچھ بدل گیا ہے۔اب کرپشن کی لعنت نے ہم سب کو کھوکھلا کر دیا ہے۔اب ہم ایک ہجوم کی شکل اختیار کر گئے ہیں اور ذاتی مفادات ملکی مفادات سے بالاتر قرار پا رہے ہیں۔ہمیں اگر زندہ رہنا ہے تو پھر ذاتی مفادات کی بجا ئے قومی مفادات کو اہمیت دینی ہوگی۔
تقریب کے میزبان میجر (ر) منصور احمد نے کہا کہ ہم اس وقت حالتِ جنگ میں ہیںاور ہمارا ازلی دشمن بڑا مکار ہے لہذا ہمیں ذاتی رویوں میں بہتری لانی ہو گی کیونکہ کردار کی عظمت ہی پاکستان کی بقا کی ضمانت ہے۔لاکھوں انسانوں نے جس پاکستان کیلئے قربانی دی تھی ہمیں ان کی قربانیوں کی لاج رکھنی ہے اور اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم سچائی اور ایما نداری کو اپنا شعار بنائیں ۔ہمیں اپنی فوج کے ساتھ کھڑا ہو کر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملانا ہے اور وطن کی حفاظت کی خاطر جان کی بازی لگانے سے دریغ نہیں کرن کیونکہ پاکستان ہماری آخری پناہ گاہ ہے۔،۔
اقلیتی ممبر پنجاب اسمبلی ذولفقار غوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی پاکستان میں شمو لیت عیسائی ووٹوں کی مرہونِ منت تھی لہذا اس کی بقا کیلئے بھی ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گئے ۔ہم جنگ کے نہیں امن کے پجاری ہیں لیکن اگرنریندر مودی جیسے قاتل انسان نے ہم پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو ہم سر دھڑ کی بازی لگا کر وطن کے چپے چپے کا دفاع کریں گئے۔اس موقعہ پر پروفیسر خواجہ راشد جاوید،فاروق مائر اور پرویز احمد خان نے بھی خطاب کیا۔ان کا کہنا تھا کہ نر یندر مودی جیسے قصائی انسان سے ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
اس کی سیاست مسلمانوں کے قتلِ عام سے شروع ہوتی ہے لہذا مسلمانوں کا لہو بہانا اس کا مخصوص ایجنڈہ ہے۔بھارت ہم پر جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے تو اسے اس کے نتائج بھگتنے کیلئے بھی تیار رہنا چائیے۔بھارت ہمارے کلچر پر حملہ آور ہو کر ہمیں کمزور کرنے کی سازش کر رہا ہے لیکن ہم اس کی ایسی ہر سازش کو ناکام بنا دیں گئے۔
تقریب میںفرید پبلک ہائی سکول چٹی شیخاں کی طلباء نے ملی نغمے پیش کئے جبکہ ممتاز شعرا (،ملک طارق،مرزا طالب حسین مغل ،الیاس انجم، فرانسس سائل،ارسلان طارق بٹ،اجمل شیرازی فاروقی،تجمل حسین، ڈی جے آصف،شکیل احمدنے چھ ستمبر کے حوالے سے کلام پیش کیا جسے عوام نے بے حد سراہا ۔پاک فوج سے اظہارِ یکجہتی اور پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی اوریوں وطن سے محبت کے انمٹ جذبوں سے مزین یہ تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔،۔