دفاع دین سے دفاع وطن تک

Ki Muhammad Se Wafaa Tune Tu Hum Tere Hain

Ki Muhammad Se Wafaa Tune Tu Hum Tere Hain

تحریر : شاہ بانو میر

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
حجة الوداع سے فارغ ہو کر جب آپﷺ مدینہ تشریف لائے تو بخار میں مبتلا ہو گئے
آپ کے بیمار ہونے کی خبر جزیرہ عرب میں چاروں طرف جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی
اس صورتحال سے کچھ بد بختوں نے فائدہ اٹھایا
یمن میں اسود عنسی
یمامہ میں مسلیمہ کذاب
بلاد بنو اسد میں طلیحہ اسدی مرتد ہو گئے
ان تینوں نے نبوت کا دعویٰ کرتے ہوئے یہ اعلان کیا
کہ
ہمیں اپنی قوم کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہے
جس طرح محمدﷺ بن عبداللہ کو قریش کی جانب نبی بنا کر بھیجا گیا ہے

اِن دنوں یمن میں ایسے ایرانیوں کا اثر و رسوخ تھا
جو ایران کو خیر باد کہ کر مستقل طور پر یمن میں آباد ہو چکے تھے
ان کے سرخیل”” صحابی رسول فیروز دلمیؓ تھے
ان میں سے سب سے بڑا “”بازان “” نامی شخص تھا
جو ظہور اسلام کے وقت شہنشاہ ایران کی طرف سے یمن کاحکمران مقرر کیا گیا تھا
جب اس کے سامنے رسول اللہ ﷺ کی صداقت واضح ہو گئی
تو اس نے شاہ ایران کی اطاعت کا پھندا اپنے گلے سے اتار پھینکا
اپنی قوم سمیت دائرہ اسلام میں داخل ہوگیا
نبی کریم ﷺ نے اسے بدستور یمن کا حاکم رہنے دیا
وہ اس منصب پر آخری دم تک فائز رہا
اس کی وفات کے چند روز بعد ہی اسود عنسی نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر دیا
عربوں میں قبائلی نظام کی ایک خامی یہ تھی کہ
اپنے قبائلی بھائی کی غلط بات کو درست مان کر اس کا ساتھ دیتے تھے
یہی اب بھی ہوا
نبوت کا دعویٰ کرنے والے اس کذاب کو بجائے جھٹلانے کے
اس کے قبیلے نے اس کو اپنے لئے قابل عزت سمجھا
قریش کے مقابلے پے آنا قابل فخر جانا
اس لئے
اس کی بات کو تسلیم کر لیا
اس نے اپنی قوم کو ساتھ ملایا اور صنعاء پر حملہ آور ہوا
وہاں اس کے حکمران “”شہر بن بازان “” کو قتل کر دیا
اور
اس کی بیوی (آزاد) سے شادی کر لی
اس کی اس کامیابی نے اس کی جھجھک ختم کر دی اور مزید علاقوں پر حملہ کرنے کی تیاری کرنے لگا
یوں گرد و نواح کے علاقوں پر حملہ کرتا گیا اور غالب آتا گیا
اس کی قیادت میں علاقے تیزی سے فتح ہوتے چلے گئے
اور
یہ منزلوں پر منزلیں مارتا ہوا حضر موت تک جا پہنچا
وہاں سے طائف پھر بحرین وہاں سے عدن کو فتح کیا
جب اسود عنسی نے لوگوں پر اپنی طاقت کی دھاک بٹھا لی
تب اس نے ایک نیا شوشہ چھوڑا
متاثرہ مریدین کو کہنے لگا کہ
اس کے پاس فرشتہ وحی لے کر آتا ہے
جو غیب کی خبریں اسے بتاتا ہے
لوگوں نے اس کی ہاں میں ہاں ملائی
دراصل اسود عنسی نے جاسوسوں کا علاقے بھر میں جال بچھا رکھا تھا
جن کا کام مکمل رازداری کے ساتھ علاقہ مکینوں کے معاملات کو پرکھنا
اور
کمزور پریشان حال لوگوں کے مسائل معلوم کر کے خاموشی سے اسود عنسی تک پہنچانا تھا
وہ پریشان حال مصیبت زدہ لوگوں کے احوال جانتے اور پھر انہیں راغب کرتے کہ
وہ اسود عنسی کے پاس جائیں
وہ بغیر بتائے ہی ان کی پریشانی جان لے گا اور حل بتائے گا
وہ شخص اسود عنسی کے پاس پہنچتا
اس سے پہلے ہی جاسوس متاثرہ شخص کا احوال اسکے روبرو گوش گزار کردیتا
یوں جب وہ شخص آتا تو اسود عنسی عجیب و غریب قسم کے مظاہرے کر کے اسکو متاثر کرتا
اور پھر اس کی پریشانی اس سے بیان کرتا
وہ مرعوب ہو جاتا کہ
واقعی وہ نبی ہے (نعوز باللہ )
جس طرح وہ کرتب دکھاتا تھا
ان کی عقلیں دنگ رہ جاتیں
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا پُر اثر انداز کمزور ذہن لوگوں کو اسیر کرتا گیا
یوں اس کی حکومت مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی گئی
اس کی جھوٹی نبوت کی خبر اور اس کی پزیرائی اس قدر تیزی سے پھیلی
جیسے خشک جنگل میں لکڑی آگ پھیلتی ہے
جب نبی کریم ﷺ کو اسود عنسی کے مرتد ہونے اور یمن پر فتح کا علم ہوا
تو
آپ ﷺ نے دس صحابہ کرام پر مشتمل ایک جماعت کو یمن میں آباد صحابہ کی طرف ایک پیغام دے کر بھیجا
کہ
اسود عنسی کے پیدا کردہ فتنے کا جس طرح بھی ممکن ہو قلع قمع کیا جائے
جن صحابہ ؓ کے پاس آپ کا پیغام پہنچتا وہ فورا آپ ﷺ کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے
آپﷺ کے حکم کو نافذ کرنے کیلئے تیار ہو جاتے
آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہنے والوں میں صحابی رسول حضرت فیروز دلمی ؓ بھی ہیں
جو فتنے کے خاتمے میں سب پر سبقت لے گئے
آپﷺ کے خطوط جب ان تک پہنچے تو یہ اس سے پہلے ہی
آپ اس کاذب کے جھوٹ کو اور بد نیتی کو جان گئے تھے انہیں رتی برابر شک نہیں تھا
کہ یہ سراسر جھوٹ بول رہا ہے
اور
مسلسل سوچ و بچار میں مصروف تھے کہ اس کا خاتمہ کیسے ممکن ہے
ایسے میں جب آپﷺ کے خطوط ملے تو ان کے حوصلے مزید بلند ہو گئے
دوسری جانب یمن میں کامیابی کے بعد اسود عنسی بہت مغرور ہو گیا تھا
یہاں تک کہ اس نے اپنے ہی لشکر کے”” سپہ سالارقیس”” کو بھی اپنے قہر کا نشانہ بنایا
یہ خبر جیسے ہی حضرت فیروز دلمی ؓ نے سنی
وہ فورا اپنے چچا زاد بھائی کو لے کر”” قیس “”سے ملے
اسے آپﷺ کے خطوط کی بابت تفصیل سے بتایا
اور
اسے آمادہ کیا کہ اس سے پہلے کہ وہ تجھ کو قتل کروا دے
کیوں نہ اس منحوس جھوٹے شخص کو مار دیا جائے
اس نے پورے انشراح صدر کے ساتھ اس بات کو تسلیم کیا اور کہا

ان لوگوں کا اس سے ملنا گویا اللہ نے آسمان سے اسکی مدد کے لئے فرشتے بھیجے ہیں
طے کیا گیا کہ
اس جھوٹے مرتد جہنمی کا مقابلہ داخلی محاذ پر یہ اصحاب کریں گے
منصوبہ کامیابی سےہمکنار کرنے کے لئے اس کی بیوی جو ان چچا زاد بہن( آزاد) تھی
جس کے شوہر کو قتل کر کے اس نے زبردستی شادی کی تھی
اس سے بھی مدد لی جائے گی
یوں حضرت فیروز دلمی ؓ اسود عنسی کے محل میں اس کی بیوی سے ملنے گئے
اور
اسے اپنے منصوبے سے آگاہ کرتے ہوئے بیرونی صورتحال بھی بیان کی
آپﷺ کے پیغام کو سن کر کہنے لگی ضرور ساتھ دوں گی
بہن نے کہا
اس مردود کو اپنی جان کی حفاظت کا بہت خیال ہے
محل میں چپے چپے پر چوکیدار موجود ہیں
مگر
مگر اس کمرے کے باہر چوکیدار نہیں ہوتے
یوں سوتے ہوئے اس کو قتل کیا جا سکتا ہے
اس نے مزید بتایا کہ
اس کمرے کے پیچھے کھلا میدان ہے
وہاں سے داخل ہو سکتے ہیں
دوسرے روز حضرت فیروز دلمیؓ نے قابل اعتبار لوگوں کو منصوبہ سے آگاہ کیا انہیں اعتماد میں لیا
تا کہ
وہ قلعے کے باہر مدد کیلئے موجود ہوں
اسی صبح مزدور کو مرمت کے بہانے بلا کر”” اسود کی بیوی”” نے بیرونی دیوار میں بڑا شگاف کروا لیا
طے شدہ وقت کے مطابق آدھی رات کو”” آزاد”” ان کی منتظر تھی
جیسے ہی یہ دیوار کے شگاف سے اندر داخل ہوئے
اس نے انہیں ہتھیار اور روشنی فراہم کی
کذاب اسود عنسی گہری نیند سو رہا تھا
جب ٹکوے سے اس پر وار کیا
وہ بیل کی طرح ڈکرایا
ذبح کئے ہوئے اونٹ کی طرح تڑپا اس کی خرخراہٹ سن کر چوکیدار نے آواز دی
یہ کیسی آواز ہے؟
آزاد نے جواب دیا
یہ نبی ہے اس پر وحی اتر رہی ہے جاؤ آرام کرو
وہ واپس مڑ گیا
اس کو قتل کر کے اس کا سر کاٹ کے فجر تک حضرت فیروز دلمی وہیں رہے
جونہی فجر کا وقت ہوا
حضرت فیروز دلمی نے محل سے اذان دی
اشہد ان لا الہ الّا اللہ
و اشہد انّ محمدا رسول اللہ
کہا
اور مسلمانوں کو اشارے میں مزید کہا
“”اشہد ان الاسود عنسی کذاب “”
مسلمان اطلاع کے منتظر تھے
جونہی یہ الفاظ فضا میں گونجے
انہوں نے محل پر حملہ کر دیا
اندر موجود اہلکاروں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا
گھمسان کا رن پڑا
حضرت فیروز دلمی ؓ نے محل کے اوپر سے اسود عنسی کا سر نیچے پھینک دیا
اس کا سر دیکھ کر مسلمانوں “”نعرہ تکبیر “” کا فلک شگاف نعرہ بلند کیا
سر دیکھ کر مسلمانوں کے حوصلے مزید بلند ہوئے
وہیں محل کے محافظوں کے حوصلے ٹوٹ گئے
وہ کمزور ہو کر پسپا ہو گئے
طلوع آفتاب سے پہلے پہلے یہ جنگ ختم ہو گئی
مسلمانوں نے قلعہ پر قبضہ کر لیا
طلوع آفتاب کے وقت اس خوشخبری کے ساتھ قاصدوں کو مدینہ آپﷺ کی خدمت میں روانہ کیا گیا
مدینہ پہنچ کر انہیں علم ہوا کہ
آپﷺ
سرور کائنات
فخر موجودات
شمس الضحیٰ
بدر الدجیٰ
نبی مکرم
رسول معظم
سرکار دو عالم ﷺ
گذشتہ روز دنیا سے پردہ فرما گئے ہیں
قاصد خبر سن کر حزن و ملال کی تصویر بنے ہوئے تھے
کہ
انہیں بتایا گیا کہ
نبی اقدس ﷺ نے رات کو آگاہ کر دیا تھا
کہ
“”اسود عنسی کذاب کو قتل کر دیا گیا ہے””
“”اس کو بابرکت شخص نے قتل کیا ہے جس کا تعلق بابرکت گھرانے سے ہے “”
پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ وہ کون ہے
آپﷺ نے اس فتنے کا خاتمہ کرنے والے کا نام فرمایا
کہ
“”وہ فیروز دلمی ؓ ہیں””
سوچیں
ملک آج کیسے ممکن تھا ؟ دفاع وطن 6 ستمبر کو منعقد کیا جا سکتا تھا؟
اگر
ماضی کے جانبازوں نے کبھی شہید ہو کر کبھی غازی بن کر اس دین کی حفاظت نہ کی ہوتی؟
دین فتنے فساد کو ختم کرتا شہادتیں لیتا ہوا پاکستان کی صورت ہم تک پہنچا
آج دفاع وطن کی اصل بنیاد افواج پاکستان کو مانا جاتا ہے
حالانکہ
کل دفاع دین کرنے والے آج اس عظیم ادارے کے اصل بانی ہیں
دین موجود رہا تو “” بودو باش “” میں “” سوچ “” میں فرق رہا
اسی دین کی وجہ سے تو “”پاکستان” دو قومی نظریے کی صورت سامنے آیا
اور
اسی دین کی سربلندی کیلیۓ الگ ملک قائم ہوا
آج ہم ماضی کی طرح دفاع دین کرنا سیکھ لیں
تو
دفاع وطن خود بخود ہوتا چلا جائے گا
دفاع وطن مناتے ہوئے دفاع دین والوں کی شھادتیں بھی یاد کریں
کڑی سے کڑی ملے گی تو ہم اپنے اصل تک پہنچیں گے
یوں قربانیوں کا اصل آغاز جہاں سے ہوا آج یہاں تک پہنچا
کڑی سے کڑی ملے گی تو 6 ستمبر اصل معراج حاصل کرے گا

میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سرفرازی
میں اسی لئے مسلماں میں اسی لئے نمازی

“” بشکریہ حیات صحابہ کے درخشاں پہلو””

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر