جگتیال ویمنس ڈگری کالج میں یوجی سی کے تحت اردو سمینار کا اہتمام

Raghib Deshmukh

Raghib Deshmukh

آندھرا پردیش انڈیا (ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ) محمد قلی قطب شاہ نہ صرف اردو کا پہلا صاحب دیوان شاعرتھا بلکہ شہر حیدر آباد اور اس کی عظیم تر گنگا جمنی تہذیب کا بھی بانی ہے۔ آج ہم اپنے خوابوں کی تعبیر جس تلنگانہ ریاست میں رہ رہے ہیں اس کی تہذیبی بنیاد محمد قلی قطب شاہ نے ہی رکھی تھی۔ آج ضرورت ہے کہ ہم محمد قلی قطب شاہ کی چھوڑی ہوئی مذہبی رواداری اور گنگا جمنی تہذیب کی عظیم تر روایات کو پروان چڑھائیں۔

ان خیالات کا اظہار پروفیسر اکبر علی خان ڈین شعبہ کامرس عثمانیہ یونیورسٹی و سابق وائس چانسلر تلنگانہ یونیورسٹی نے بہ حیثیت مہمان خصوصی ویمنس ڈگری کالج جگتیال میں یوجی سی اور تحریک اردو تلنگانہ کے اشتراک سے منعقدہ دو روزہ ریاستی اردو سمینار بعنوان محمد قلی قطب شاہ اردو کا پہلا صاحب دیوان شاعر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کالج پرنسپل کے کشن کی صدارت میں منعقد ہونے والے سمینار میں کلیدی خطبہ پروفیسر مجید بیدار عثمانیہ یونیورسٹی نے دیا۔ اس اجلاس میں ڈاکٹر معید جاوید صدر شعبہ اردو عثمانیہ یونیورسٹی، ڈاکٹر سید فضل اللہ مکرم چیرمین بورڈ آف اسٹڈیز اورینٹل اردو عثمانیہ، ڈاکٹر جعفر جری شعبہ اردو شاتاواہانہ یونیورسٹی، ڈاکٹر حمیرہ تسلیم صدر شعبہ اردو شاتاواہانا یونیورسٹی کریم نگر نے مہمانان اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی۔

کنوینر سمینار خان ضیاء نے خیر مقدمی تقریر کی۔ پروفیسر اکبر علی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جگتیال جیسے مقام پر فروغ اردو کی سرگرمیاں قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے طالبات کو مشورہ دیا کہ وہ تعلیم کے میدان میں آگے آئیں اور قائدانہ کردار ادا کریں۔ پروفیسر مجید بیدار نے اپنے کلیدی خطبہ میں محمد قلی قطب شاہ کے شعری سفر کو بیان کیا اور کہا کہ محمد قلی پہلا شاعر ہے جس نے دکنی زبان کو اس قابل سمجھا کہ اس میں شاعری کی جائے۔ وہ قومی یکجہتی کا علمبردار شاعر تھا۔ اس کے کلام کی نیرنگی ابتدائی دور میں ہی اسے اردو کا عظیم شاعر بناتی ہے۔

انہوں نے سمینار کے منتظمین کو مبارک باد دی کہ تلنگانہ میں تلنگانہ تہذیب کے علمبردار شاعر کو یاد کیا جارہا ہے۔ جگتیال کے متوطن اور عثمانیہ یونیورسٹی میں نام روشن کرنے والے ڈاکٹر فضل اللہ مکرم نے کہا کہ قلی قطب شاہ اردو کا پہلا شاعر تھا جس نے تلگو میں بھی شاعری کی تھی۔ اس کی شاعری میں انسانیت کی عظمت کا پیام ملتا ہے اور آپسی اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ دینے کی مثالیں پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے اہلیان جگتیال کو مبارک باد دی کہ خان ضیاء صاحب کی کوشش سے سر زمین جگتیال پر اردو کا ایک بڑا سمینار منعقد ہو پایا۔

ڈاکٹر جعفر جری نے جگیال میں خان ضیا کی خدمات کو خراج پیش کیا اور کہا کہ اس طرح کے پروگراموں کے انعقاد سے طلبا میں شعور بیداری عام ہو گی۔ کالج پرنسپل کے کشن نے اردو میڈیم کے فروغ اور سمینار کے انعقاد کے لئے کالج کے لیکچررس اور جناب خان ضیاء کی خدمات کی ستائیش کی۔ اس موقع پر سمینار میں پیش ہونے والے مقالوں پر مشتمل سوونیر کی رسم اجراء مہمانوں نے انجام دی۔ افتتاحی اجلاس کے اختتام کے موقع پر کالج کی طالبات کی جانب سے دور قدیم کا تمثیلی مشاعرہ کامیابی سے پیش کیا گیا۔ جس میں طالبات نے شعرا کا روپ دھار کر قلی قطب شاہ۔ وجہی۔ غواصی۔ سراج اورنگ آبادی۔ میر تقی میر وغیرہ کا کلام سنایا اور مہمانوں اور سامعین سے داد حاصل کی۔

افتتاحی اجلاس کے اختتام پر پرنسپل کے کشن اور منتظمین کی جانب سے شال پوشی کی گئی۔ مقامی بزرگ جناب اقبال صاحب نے جگتیال کی مہمان نوازی کی انوکھی روایت کو جاری رکھتے ہوئے چھتری میں پھول کی پتیاں بھر کر مہمانوں پر پھولوں کی بارش کی۔ ظہرانے کے بعد سمینار کے ٹیکنیکل اجلاس کا آغاز ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت پروفیسر مجید بیدر عثمانیہ یونیورسٹی اور ڈاکٹر فضل اللہ مکرم عثمانیہ یونیورسٹی نے کی۔ اجلاس میں مقالہ پیش کرنے والوں میں عائیشہ بیگم لیکچرر اردو گورنمنٹ ڈگری کالج ظہیر آباد۔ مسرور سلطانہ صدر شعبہ اردو ایس آر آر ڈگری کالج کریم نگر، ڈاکٹر حمیرہ تسلیم صدر شعبہ اردو شاتا واہانا یونیورسٹی کریم نگر، ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی صدر شعبہ اردو گری راج کالج نظام آباد، ڈاکٹر جعفر جری کنٹرولر امتحانات شاتاواہانا یونیورسٹی کریم نگر، ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل ایم وی ایس ڈگری کالج محبوب نگر، محمد عبد البصیر لیکچرر اردو اے پی آر جے سی نظام آباد اور ڈاکٹر ناظم الدین منور لیکچرر اردو شاتاواہانا یونیورسٹی کریم نگر نے مقالے پیش کئے جس پر تبصرہ پروفیسر مجید بیدار صاحب اور ڈاکٹر فضل اللہ مکرم نے کیا۔

مقالہ نگاروں کو قلی قطب شاہ کی شخصیت اور شاعری کے مختلف پہلو پیش کرنے پر مبارک باد پیش کی۔ پہلے دن کے اختتامی اجلاس میں تمام مقالہ نگاروں اور تمثیلی مشاعرہ پیش کرنے والوں کو کالج کے پرنسپل اور مہمانوں کے ہاتھوں مومنٹو اور سند پیش کی گئی۔ جناب خان ضیاء صاحب نے شکریہ ادا کیا۔ سمینار کے دوسرے دن کالج کی طالبات نے جہیز کے موضوع پر متاثر کن ڈرامہ پیش کیا۔ اس اجلاس کی صدارت ڈاکٹر فضل اللہ مکرم نے کی۔ جناب شعیب الحق طالب اور ڈاکٹر ناظم الدین منور نے بھی خطاب کیا۔ کالج کے لیکچررس رفیعہ خانم، عرشیہ سلطانہ، یاسمین سلطانہ، حمیرہ سلطانہ نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ صدر شعبہ اردو عرشیہ سلطانہ نے شکریہ ادا کیا۔