دہلی (جیوڈیسک) انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں مچھروں کے کاٹنے سے منتقل ہونے والے وائرس چکنگنیا کی وبا پھیل رہی ہے اب تک اس کے ایک ہزار سے زیادہ کیسز سامنے آچکے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس وائرس سے اب تک دس افراد ہلاک ہو چکے ہیں تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اگرچہ اس سے پیدا ہونے والی بیماری مہلک نہیں تاہم عالمی ادارۂ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ معمر لوگوں میں اس سے موت واقع ہو سکتی ہے۔
انڈیا میں صحت کے وزیر جے پی نڈا نے بتایا کہ حکومت یہ جانچ کر رہی ہے کہ آيا اس وائرس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سے ہلاک ہونے والے گردے کی خرابی یا ہائی بلڈ پریشر کے مریض تھے۔
مجموعی طور پر اس وائرس کا اثر مریضوں کو لاغر و کمزور بنانے کے طور پر سامنے آيا ہے اس وائرس کے سبب بہت سرکاری کام پس پشت پڑ گئے ہیں اور دوسری ریاستوں سے آنے والے مزدوروں کو واپس جانا پڑا ہے۔
چکنگنیا سے صحت پر بہت سے منفی اثرات رونما ہوتے ہیں۔ بخار کے ختم ہونے بعد بھی بہت سے لوگوں کو جوڑوں میں درد رہنے کی شکایت ہوئی۔
اخبار ٹائمز آف انڈیا نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کس طرح ایک ہی گھر کے تمام 13 افراد اس کی زد میں آئے اور انھیں کیسی مشکلات کا سامنا رہا۔
یہ واضح نہیں کہ رواں سال دہلی اس قدر متاثر کیوں ہوا۔ بظاہر معمول سے زیادہ بارش اور کثیر تعداد میں تعمیری منصوبوں کے سبب کئی جگہوں پر پانی جمع ہوا اور مچھروں کے پیدا ہونے کے امکان بڑھے۔ اس کے علاوہ دہلی میں بہت سی کھلی نالیاں بھی ہیں۔
مقامی حکومت کو میڈیا نے اس وبا کے پھیلنے پر اس کے ڈھیلے ڈھالے رویے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وزیر اعلی کیجریوال شہر میں نہیں ہیں اور صحت کے ریاستی وزیر کا یہ کہنے پر مذاق اڑایا جا رہا ہے کہ یہ میڈیا کا پیدا کردہ مسئلہ ہے۔
اس شورشرابے کے بعد حکومت نے مقامی حکام سے حالات پر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔