اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 2018 تک بجلی کی پیداوار کم اور طلب اس سے کئی گنا زیادہ ہوگی اس لیے حکومت کی مدت پوری ہونے تک بھی بجلی بحران پر قابو پانا ممکن نہیں۔
وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں ملک میں لوڈ شیڈنگ کی تفصیلات کا تحریری جواب پیش کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں بھی بجلی بحران پر قابو نہیں پایا جاسکتا کیونکہ حکومت کی مدت پوری ہونے تک بجلی کی پیداوار 18034 میگاواٹ ہوگی جب کہ طلب 25790 میگا واٹ تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی خود مختار کمپنی 100 فیصد بجلی پیدا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی، ملک بھر میں بجلی پیدا کرنے والی 43 کمپنیاں کام کررہی ہیں جب کہ اس میں سے بھی 14 پروجیکٹ بند پڑے ہیں، 21 منصوبے 50 فیصد سے بھی کم بجلی پیدا کررہے ہیں اور صرف 3 پاور پراجیکٹس 90 فیصد بجلی کی پیداوار میں اضافہ کررہے ہیں ۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ بجلی کے بلوں پر6 مختلف ٹیکس عائد کیے گئے، زائد ٹیکس کے نام پر 5 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا اور اس میں سے بھی صرف ایک فیصد ٹیکس لیا جارہا ہے جب کہ صارفین سے 43 پیسے سرچارج وصول کیا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جی ایس ٹی کی شرح 16 سے بڑھا کر 17 فیصد کی گئی ہے، 20 ہزار کے بل پر 5 فیصد ٹیکس اور اس سے زائد پر 7 فیصد ٹیکس لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں 6 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جب کہ صنعتوں کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جارہی ہے ۔