نہ طلب ہے نام و نمود کی، نہیں چاہئے مجھے خسروی

نہ طلب ہے نام و نمود کی، نہیں چاہئے مجھے خسروی
مجھے بخش دے تو مرے خدا در مصطفےٰ کی گداگری

میں ہوں مبتلائے غم و الم، مرا چارہ ساز نہیں کوئی
تمہی دردِ دل کی دوا بھی ہو، تمہی غم گسار مرے نبی

میں اٹھائوں کیسے یہ بارِ غم ترا ہجر مجھے پہ عذاب ہے
کبھی بخت میرا بھی جاگ اٹھے، کبھی در پہ ہو مری حاضری

مری زندگی کا ہر اک عمل شہ انبیا کا ہو آئینہ
نہ ہو اتباعِ نبی اگر تو عبث ہے دعویٔ عاشقی

مری فکر، فکر رسول ہو، مرا ذکر، ذکر رسول ہو
مرے فن میں ان کا جمال ہو، مری کاش ایسی ہو شاعری

ائے خدائے پاک قبول کر یہی التجائے صبا ہے بس
مرے لب پہ ہو دم آخری صلو علیہ واٰلہ

Naat

Naat

تحریر : کامران غنی صبا