لاہور (جیوڈیسک) پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا میرے نانا شہید کو بھی لاہور نے عزت دی تھی اور 1986 میں میری ماں کا بے نظیر استقبال کیا گیا اسی لیے ہم نے لاہور کو انقلاب کے لیے چُنا ہے۔
انہوں نے کہا محترمہ نے کسی چوک پر دھرنا اور کسی کو گالی نہیں دی تھی اور نہ ہی محترمہ نے کسی ریاستی ادارے پر حملہ کیا تھا۔ مہذب کے بیوپاری سب سے بڑی بیماری ہے۔ مہذب کے بیوپاریوں سے وہ باغی تھی اور میں بھی باغی ہوں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا پیپلز پارٹی چاروں صوبوں کی زنجیر ہے ہر آمر غاصب حکمران نے زنجیر کو توڑنے کی کوشش کی۔ لاہور شہر میں نئی پیپلز پارٹی جنم لے رہی ہے۔ پورے ملک میں ڈسٹرکٹ آرگنائزیشن کا عمل جاری ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا ہم ایک نیا منشور اور ایجنڈا لیکر آئیں گے۔ ایسا ایجنڈا جو پاکستان کے لیے پروگریسو پلیٹ فارم ہو گا۔ نئی جمہوری ریفارمز کے لیے جدوجہد کریں گے اور ہر سطح پر انقلابی ریفارمز کرائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا بیوروکریسی اور جوڈیشیری میں ریفارمز لائیں گے اگر انصاف وقت پر نہیں دیا جائے وہ انصاف نہیں ہوتا۔ کیسا انصاف بھٹو کے لیے پھانسی اور محترمہ کے دہشت گردوں کو آزادی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا یوسف رضا گیلانی کو صرف خط نہ لکھنے پر نااہل کر دیا گیا۔
دنیا کے سب سے بڑا پاناما اسکینڈل پر ادارے خاموش ہیں۔ اپنے بچوں کے لیے خصوصی سیکیورٹی اور شہیدوں کے بچوں کو اس حق سے محروم کیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے ملک کو آئین دیا ہم سے زیادہ آئین کوئی نہیں جانتا۔
بلاول بھٹو نے ایک بار پھر اپنے چار مطالبات دہراتے ہوئے کہا میاں صاحب چار مطالبات مان لیں 27 دسمبر زیادہ دور نہیں۔ بھٹو کی تازہ دم فوج تیار ہو رہی ہے۔ لگ رہا ہے وزیراعظم چار مطالبات نہیں مانیں گے تو پھر 27 دسمبر کو دما دم مست قلندر ہو گا۔ ہم سب ملکر تخت رائے ونڈ کی آمریت کو گرائیں گے۔
محترمہ شہید کی طرح جمہوری طریقہ استعمال کریں گے۔ کہتے ہیں ہمیں سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے اگر بھٹو سڑکوں پر نکلا تو پورا لاہور، پنجاب بلکہ پورا پاکستان باہر آ جائے گا پھر آپ کو لگ پتا جائے گا۔ بلاول نے کہا 27 دسمبر کو محترمہ ہم سے جدا کر دی گئی۔
آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا جب پورا پاکستان جل رہا تھا تو کہا تھا جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ بی بی نے خون دے کر ہمیں جمہوریت دلوائی۔ اپنے خطاب میں مزید کہا نواز شریف کا ہر ظلم برداشت کر کے نواز شریف کو تیسری بار وزیراعظم بنایا کیا ہم ناکام رہے؟۔
صوبوں کو آزادی دی، گوادر پورٹ اور سی پیک کی بنیاد رکھی۔ آئین بحال کیا اور پختونخوا کو نام دیا پھر بھی کہا گیا ہم ناکام رہے۔