گڑھی خدا بخش (جیوڈیسک) بے نظیر بھٹو کی چھٹی برسی پر بلاول بھٹو زرداری نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم نے وہ کر دکھایا جس سے کم نظر لوگ انکار کرتے تھے۔
ہمیں کہا گیا کہ ہم آپس میں الجھے ہوئے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا سابق صدر آصف زرداری نے پاکستان کو جمہوریت کا تحفہ دے کر میری والدہ کا بدلہ لے لیا۔ بلاول بھٹو کا یہ بھی کہنا تھا پیپلز پارٹی آمریت کے سامنے ڈٹ گئی، آصف زرداری سے ان کی اہلیہ چھین لی گئی لیکن اس کے باوجود آصف زرداری نے خون اور آگ کے درمیان کھڑے ہو کر پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی تھی کہ پیپلز پارٹی کامیاب نہ ہو اور ہماری حکومت کی مدت پوری نہیں ہونے دینا چاہتی تھی ، کبھی میمو، کبھی سوئس کیسز اور کبھی دھرنوں کا تماشا لگا کر حکومت گرانے کی کوشش کی جب تمام حربے ناکام ہو گئے تو دھاندلی کا ڈرامہ رچایا گیا۔ بلاول بھٹو کا یہ بھی کہنا تھا پنجابی اسٹیبلشمنٹ ہمارے کیخلاف متحد ہو چکی تھی ، صرف طالبان کی شفقت والی جماعتوں کو کمپین کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا سب جانتے ہیں کہ آصف زرداری کو کس نے ایوان صدر میں قیدی بنائے رکھا۔
بلاول بھٹو نے کہا اگر سیاست زہر کا پیالہ ہے تو انہوں نے اس پیالے کو ہاتھ میں اٹھا لیا ہے۔ بلاول بھٹو نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا بزدل خان حکیم اللہ محسود کے غم میں نیٹو سپلائی بند کرا رہا ہے، دہشت گردوں کی حمایت کے لئے بہانے مت بناؤ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چار لوٹوں میں پانی ڈالنے سے سونامی نہیں آ جاتا اور نہ ہی دہشت گردی کا مسئلہ دھرنوں سے حل ہو گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شیر کو ثابت کرنا ہو گا کہ وہ بدل گیا ہے، پنجاب میں دہشت گردوں کو پناہ دینے کا سلسلہ بند ہو گیا تو شیر کا نعرہ لگاؤں گا، شیر ملا عمر جیسا جعلی خلیفہ بننا چاہتا تھا، شیر بھی وہی دودھ پی کر پلا ہے جو دہشت گردوں نے پیا ہے۔ بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ آئندہ الیکشن سے پہلے بی بی کے سارے بچے عملی سیاست میں حصہ لیں گے۔