آخر جمہوریت کے مقاصد کیا ہیں (قسط2)

Democracy

Democracy

تحریر : لقمان اسد
نظام جمہوریت پر قابض ان خاندانوں کیلئے ملک کے مختلف بنکوں سے بڑے بڑے قرضہ جات حاصل کرنے میں کوئی بھی رکاوٹ حائل نہیں ہوتی انہی خاندانوں میں سے اگر کوئی فرد بھاری قرضہ لیکر پھر وقت پر متعلقہ بنک کو واپس کرنے کی بجائے یہ رقم ہڑپ کر لیتا ہے تو بھی اُسے کوئی ضابطہ یا قانون باآسانی رقم واپسی کیلئے آمادہ یا پابند نہیں کر سکتا اور یوں مالی بد عنوانی اور مالی کرپشن کو یہ طبقہ اپنا حق اولین تصور کرتا ہے۔

جبکہ اس کے بر عکس اگر ایک غریب شہری اور ضرورت مند کسی بھی اپنی ضرورت کی بنیاد پر ملک کے کسی بنک سے قرضہ کے حصول کی خاطر اپلائی کرتا اور درخواست گزارتا ہے اول تو محکمہ مال کے ایماندار آفیسران درخواست کی تیاری کے دوران ہی ابتدائی مرحلہ پر اُس کی کھال اُتار لینے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتے اگر تھوڑا بہت وہ سمجھ داری سے کام لیکر وہ بچ جاتا ہے تو آگے جب وہ متعلقہ بنک پہنچتا ہے۔

تو پھر بنک کا عملہ اُس شخص کو ایسی طویل اور پریشان کر دینے والی ایک داستان سناتا ہے کہ ایک بار تو وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ اُسے یہ قرض حاصل کرنے کی خواہش ترک کر دینی چاہیئے لیکن پھر وہ یہ خیال رتا ہے کہ ایک ماہ یا اس سے کچھ زائد عرصہ تو اب اس کام کے پیچھے ضائع ہو چکا ہے کچھ دن اور کوشش کر لینی چاہیئے اب جب کئی بار کے بنک کے چکر لگانے کے باوجود بھی یہ بلند عزم اور مضبوط حوصلے والا آدمی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہوتا تو مجبوراً دو یا تین ہفتوں کے بعد بنک آفیسر اس عام شہری پر رحم کھاتے ہوئے اُس کو قرض جاری کر دیتا ہے۔

Bank Loan

Bank Loan

قرض واپسی کی تاکید تو یہ آفیسر سختی سے قرضہ کے اجراء کے وقت ہی کر دیتا ہے کہ مقررہ مدت سے ایک دن بھی اُس نے بنک کو قرض واپسی میں تاخیر کی تو قانون حرکت میں آجائے گا لیکن بسا اوقات ایسا ہو بھی جاتا ہے تو بنک کا پورا عملہ یوں ہاتھ دھو کر اُس غریب شہری کا تعاقب کرتا ہے کہ جس طرح اُس ضلع کی حدود میں اس بنک کا سب سے بڑا قرض دار اور ڈیفالٹر وہی ہے حالانکہ یہ قرض بھی ایک لاکھ روپے یا اس کا بھی بعض اوقات نصف ہوتا ہے انہی بنکوں کے کھاتہ رجسٹروں کی چھان بین کی جائے تو دس دس سالوں سے بڑے بڑے علاقائی معززین اور سردار اُن کے ڈیفالتر ہوتے ہیں جبکہ ہر سال یہ بنک جو ایک لسٹ تیار کر کے باقاعدہ اشتہارات چھپوا کر علاقہ کے مختلف چوکوں اور چوراہوں پر آویزاں کرتے ہیں۔

ان اشتہارات میں معززین علاقہ کا نام ہر سال کی فہرست میں نمایاں اور جلی حروف میں اشتہار کی زینت بنا ہوتا ہے مگر ان صاحبان کو بنک کا عمل مجبوراً اشتہارات میں نام چھاپنے کی حد تک ہی مخصوص رکھتا ہے باقی وہ کسی قسم کی قانونی کارروائی کی زد میں آنے سے ہمیشہ محفوظ ہی رہتے ہیں وطن عزیز کی جمہوریت میں رائج ایک بڑا استحقاق اس استحصالی طبقہ کو یہ بھی حاصل ہے کہ ہر کلیدی عہدہ پر یہ اپنی من مرضی کا آفیسر تعینات کراتے ہیں پٹواری سے لیکر ای ڈی او زراعت ،ای ڈی او صحت ،ای ڈی او ایجوکیشن ،ڈی پی اوز ،ڈی سی اوز اور اس کے علاوہ ہر تھانہ میں ایس ایچ او تک ان جمہوری کرتائو ں دھرتائوں کے اشارہ ابرو پر تعینات کیا جاتا ہے۔

پارلیمانی قیادت ایم این ایز اور ایم پی ایز کی ان ترجیحات اور خواہشات کو فوری طور پر عملی جامہ پہنانے میں دیر نہیں کرتی تاکہ وہ اپنی لیڈر شپ کے اعلیٰ طرز اور اونچے پیمانے کے اُن کے ذاتی مفادات کو یقینی بنانے میں یہ اُن کے ہمنوا ٹھہریں اور کہیں بھی اپنی اعلیٰ قیادت کے خلاف کوئی شکوہ شکایت یا ہلکی پھلی آواز بھی بلند کرنے سے احتیاط برتیں۔

Luqman Asad

Luqman Asad

تحریر : لقمان اسد