تحریر : روہیل اکبر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی فرماتے ہیں کہ جمہوریت کا جہاز ہچکولے کھا رہا ہے اگر تو اس جہاز میں وہی جمہوریت سوار ہے جسکا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا اوراسکی تعبیر میں قائد اعظم محمد علی جناح جیسی شخصیت نے دن رات ایک کر دیا اور پھر لاکھوں مسلمانوں نے ہجرت کا وہ تکلیف دہ اور اذیت سے بھر پور سفر کیااور بعد میں اپنا خون پسینہ ایک کر کے اس پاکستان کی بنیاد رکھی جسکے لیے بچوں سے لیکر بوڑھوں تک نے حصول پاکستان کے لیے گلی محلوں میں نعرے لگائے تھے۔
اگر تو جمہوریت کے اس جہاز میں پاکستان کے حقیقی رکھوالے اور عوام کے لیے دن رات محنت کرنے والے سوار ہیں محب وطن پاکستانی اور عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے والے سوار ہیں ،بیرونی دنیا میں پاکستان کا جھنڈا فخر سے بلند کرنے والے سوار ہیں تو پھر ہم سب اس جہاز کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر ہر خوفناک لہر سے ٹکرانے کو تیار ہیں خود اپنی جان سے چلے جائیں گے مگر جمہوریت کے اس جہاز میں جو بھی سوار ہوگا۔
اسے کوئی خراش نہیں آنے دینگے لیکن اگر اس جمہوریت کے جہاز میں ایسے افراد نے قبضہ کیا ہوا ہو جنہوں نے غریب عوام کی کشتی کو ٹکریں مار مار کر پاش پاش کردیا ہو غربت کو ختم کرنے کے دعویداروں نے غریبوں کا ہی صفایا کردیا ہو قیام پاکستان میں قربانیاں دینے والے آج پیسے پیسے کے محتاج ہو کر اپنے بچوں کو فروخت کررہے ہوں جن معصوم بچیوں کے ابھی پڑھنے اور کھیلنے کے دن ہوں انہیں غربت اور بھوک کے ڈر سے پیسے والے بوڑھوں کے ساتھ بیاہ دیا جائے ،غریب خاندان کی 6بہنوں کا اکلوتا بھائی صرف 10روپے کے تنازعہ پر سرعام قتل کردیا جائے ،چند پیسوں کے عوض عزت نیلام ہونے لگیں ،ماں اور باپ دونوں صبح سے شام تک مزدوری کرکے بھی اپنے بچوں کا پیٹ نہ پال سکیں ،غریب اور لاچارمریض ڈاکٹروں کی بے حسی اور دوا ء کی عدم دستیابی سے موت کے منہ میں جارہے ہوں ،معصوم بچے بوڑھے والدین کی کفالت کے لیے صبح سے شام تک مزدوری کریں۔
وسائل کے نہ ہونے سے پڑھے لکھے لوگ چوریاں کرنا شروع کردیں ،سرکاری افسران عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈالنا شروع کردیں ،لوٹ گھسوٹ کی سیاست کا بازار گرم ہوجائے ،کرپشن ،لوٹ مار کے الزام میں جیلوں میں بند رہنے والے سیاستدان پاک صاف ہو کرایوان اقتدار میں داخل ہوجائیں ،ایماندار ساری عمر موٹر سائیکل نہ خرید سکے اور بے ایمان دنوں میں بنگلوں اور گاڑیوں کا مالک بن جائے ،غربت اور افلاس اس حد تک بڑھ جائے کہ لوگ صرف دو وقت کی روٹی کے لیے وڈیروں کے ڈیروں پر انکے نوکر بن جائیں ،غریب کا بچہ سرکاری سکول میں بھی تعلیم کے اخراجات برداشت نہ کرکے کسی ورکشاپ میں چھوٹا بن جائے اور امیر کا بچہ اعلی اور مہنگے تعلیمی اداروں میں پڑھ کر بابو بن جائے ،چپڑاسی سے صدر تک ہر بندہ قانون اور آئین ککی بجائے کسی اور کا غلام بن جائے۔
Pakistan
غریب لوگوں کو پرائیوٹ اداروں میں بھی دھکے پڑیں اور سرکاری اداروں میں عزت نفس مجرو ح کی جارہی ہو،غازی بروتھا سے لیکر نندی پور پاور پراجیکٹ تک لوٹ مار اور کرپشن کا بازار گرم ہو اور قیام پاکستان سے لیکر آج تک غریب کو جمہوریت کے نام پرر گڑا لگایا جارہا ہواور جمہوریت کی آڑ میں لوٹ مار کرنے والوں کے کتے اور گھوڑے بھی مربعے کھائیں تو قسم ہے اس ذات کی جس کے نام پر پاکستان حاصل کیا گیا تھا اب ایسے جہاز کو ڈب ہی جانا چاہیے تباہ و برباد ہوجانا چاہیے اور اس میں سوار تمام افراد کا نام ونشان مٹ جانا چاہیے جس جمہوریت کے جہاز میں عوام کے حقوق غضب کرنے والے موج مستی میں مصروف ہوں۔
راہبروں کے بھیس میں راہزن موجود ہوں ،عوام کے ووٹوں سے عوام کے نام پر ایوان اقتدار میں داخل ہو کر عوام سے ڈر کر بھاگنے والے موجود ہوں ،ماڈل ٹاؤن واقعہ میں شہید ہونے والوں کے قاتل موجود ہوں ،غریب کو غربت کی پستیوں میں پھینکنے والے موجود ہوں ،دولت اور جائیداد کے لالچ میں اپنی بچیوں کی قران سے شادی کرنے والے موجود ہوں ،پاکستان میں بیٹھ کر پاکستان کی جڑیں کاٹنے والے موجود ہوں ،کمیشن خور مافیا اور انکے ایجنٹ موجود ہوں ،نوکریوں کے نام پر پیسے بٹورنے والے موجود ہوں۔
شرابی اور زانی موجود ہوں ،غربت کو بیچ چوراہے برہنہ نچانے والے موجود ہوں اورایسے ا فراد جو جمہور اور جمہوریت کے نام پر بدنما دھبہ بن کر موجود ہوں خدا کی قسم ایسے جمہوری جہاز کو اب غرق ہو جانا چاہیے تاکہ خواب سے لیکر تعبیر اور آج تک جتنے بھی افراد پاکستان کی حفاظت کرتے ہوئے مٹی پر قربان ہوچکے ہیں انکی روحوں کو بھی سکون مل سکے اگر یہ جہاز بچ گیا تو پھر یہ دھرا نہیں بلکہ اب تین درجوں میں تقسیم نظام تعلیم ،نظام صحت اور نظام حکومت ہم سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین لے گا ہم بھی انکے غلام اور ہماری آنے والی نسلوں میں بھی غلام ہی پیدا ہوتے رہیں گے اے ضرب عضب کے جانثاروں ایک ضرب حیدر ان ملک اور عوام دشمنوں پر بھی تاکہ علامہ اقبال کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے اور ہم دنیا میں ہی پاکستان کو جنت کا ٹکرا بنتا دیکھ سکیں۔