اسلام آباد (جیوڈیسک) صدر مملکت ممنون حسین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شخصیات پر قومی اداروں کو فوقیت دی جائے، جمہوریت کی روح مفاہمت، درگزر اور باہمی تعاون سے عبارت ہے۔
صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ آج کا دن میری زندگی کا پرمسرت دن ہے اور مشترکہ اجلاس میں شرکت باعث اعزاز ہے۔ صدر مملکت نے پارلیمانی سال پوراہونے پر اراکین کو مبارکباد دی۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے فروغ میں پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرتی ہے، جمہوریت کے تسلسل اور فروغ میں پارلیمنٹ کے اہم کردار سے آپ بخوبی واقف ہیں، ہم نے تجربات اور مشاہدات سے سبق سیکھا ہے۔
صدر مملکت نے پارلیمنٹ کی ایک سال کی کار کردگی کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی شان یہ ہے کہ اکثریت کی رائے کا احترام کیا جائے، جمہوریت محاذ آرائی، کشید گی، تنقید برائے تنقید اور انتقام کا نام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام جانتے ہیں خطے میں رونماہونے والی تبدیلیوں کامقابلہ کیوں کر کیا جانا چاہئے، معاشی استحکام کے بغیر ترقی ممکن نہیں، موجودہ حکومت کی کوششیں نتیجہ خیز دکھائی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا ہے۔
دہشت گردی اور انتہاپسندی سے نمٹنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنایا، ایران کے ساتھ صدیوں پرانے تعلقات مستحکم بنانے کیلئے کوشاں ہیں، کشمیرکے مسئلے کاحل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ صدر مملکت نے کہا کہ وزیر اعظم کا دورہ بھارت تاریخی رہا، افغانستان اور بھارت کی نئی سیاسی قیادت کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔