تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم چلیں، اچھا ہوا کہ آج جمہوریت کو آمریت کا اصل انتقام قرار دینے والی پی پی پی کو بھی یہ لگ پتا گیا ہے کہ جمہوریت کی بقاء صرف تعلیم سے ہی ممکن ہے اورعلم نور ہے اور جہالت تاریکی، کتنا خوش نصیب ہے وہ شخص جو اندھیرے سے روشنی میں آ جائے، یہاں مجھے جہاں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یہ قول یاد آ گیا ہے کہ” صاحبِ علم اگرچہ کم تر حالت میں ہو اُسے ہر گز گھٹیانہ سمجھو،جاہل اگرچہ بڑے مرتبے پر ہو اُسے ہر گز بڑامت خیال کرو“ تو وہیں تعلیم سے خوفزدہ گزرنے زمانے کے ایک ڈکٹیٹر کا یہ قول بھی یاد آ گیا ہے جو تاریخ کا حصہ بن گیا ہے جس کا اپنی طاقت کے نشے میں یہ کہنا تھا کہ ” تعلیم میرے جوانوں کے لئے زہرہے کیونکہ تعلیم آمریت کی دُشمن ہوتی ہے۔
جبکہ تعلیم اِنسانوں اور معاشروں کے اصلاح کے لئے کتنی ضروری ہے آپ اِس کا اندازہ دانشور کونٹیلس کے تعلیم کی اہمیت سے متعلق کہے گئے اِس قول سے لگاسکتے ہیں اِن کی نظرمیں تعلیم ہرزمانے کی ہرتہذیب کے ہرمعاشرے کے ہر فرد کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہے وہ کہتے ہیں کہ” کون احمق کہتاہے کہ تعلیم وقت،روپیہ اور توانائی کا اصراف ہے اِنسان بہت جلد سیکھ لیتاہے اور استدلال کی صلاحیت حاصل کرلیتاہے، یہ صلاحیت فطری طور پر اِس کے ہاں یوں آتی ہے کہ جس طرح پرواز کی صلاحیت پرندوں میں یارفتارکی صلاحیت گھوڑوں میں۔“ بہرحال ، آج ایسالگتاہے کہ جیسے جمہوریت کو آمریت کا اصل انتقام قرار دینے والی پی پی پی کی موجودہ قیادت کی نظر سے بھی دنیا کے کسی بدنامِ زمانہ ڈکٹیٹرکا یہ قول ضرور گزراہوگاتب ہی آج پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کرنے شروع کر دیئے ہیں۔
Sindh Government
مگر چوں کہ ماضی اور حال میں سندھ حکومت کے دیگر شبعہ ہائے زندگی سے متعلق جاری طویل و قلیل منصوبوں، پروگراموں اور اقدامات اور دوسرے معاملات میں سندھ انتظامیہ کی کارکردگی کچھ ایسی ہی رہی ہیں سو ابھی یہ دھڑکا لگاہواہے کہ کہیں اِس تعلیمی پروگرام کا بھی ایساہی حشر نشر نہ ہوجائے جیسا کہ سندھ حکومت اکثر اپنے منصوبوں ، پروگراموں اوراقدامات کا کیا کرتی ہے اورساتھ ہی یہ مخمصہ بھی کھائے جارہاہے کہ کہیں عالمی بینک کے تعاون سے سندھ کے 10ہزاراسکولوں کو سہولتیں فراہم کرنے کا منصوبہ بھی سیاسی مصالحتوں اور مفاہمتوں کا شکار ہوکر کھٹائی میں نہ پڑجائے اور اِس منصوے کو بھی سُرخ فائلوں کے سُرخ فیتوں کی نظر نہ کردیاجائے اور اسکول کے طالبعلموں کے ہاتھ سوائے سیراب اور سبزباغات کے کچھ بھی نہ آئے۔
بہر کیف ،خبر ہے کہ گزشتہ دِنوں وزیراعلی ٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت محکمہ تعلیم کی ترقیاتی اسکیموں سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہواجس میں بتایا گیا کہ وزارتِ تعلیم سندھ کے زیر گراں عالمی بینک کی دوبلین روپے کی فنڈنگ سے منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت سندھ کے 10 ہزار اسکولوں کو رہ جانے والی بنیادی سہولیات فراہم کرنا ہیں۔
جبکہ اِسی خبر میں ہے کہ سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم کے مطابق اِس وقت 1600 اسکولوں کو رہ جانے والی بنیادی سہولیات کی فراہمی پر کام ہورہاہے تاہم سندھ حکومت کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یقینی طور پر 300 اسکولوں کوجون 2016 تک سہولیات فراہم کردی جائیں گیں جن میں واش رومز ،کمپاونڈ وال، پینے کے پانی کی فراہمی سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی بھی خصوصی طور پر شامل ہیں۔
Education
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کو خصوصی طور پر مزید ہدایت کی کہ وہ اسکولوں کو رہ جانے والی سہولیات بالخصوص واش رومز اور کمپاونڈ وال کی ہنگامی بنیادوں پر فراہمی کے لئے جلدازجلد تمام تر ضروری اقدامات کئے جائیں،جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے سیکیورٹی پلان کے تحت اسکولوں کی کمپاونڈ وال کو تعمیر کو لازمی قرار دیاہے اور کہاہے کہ اسکولوں کی کمپاونڈ کو ترجیح بنیادوں پر مکمل کیا جائے جبکہ دوران بریفنگ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو بتایا گیا کہ محکمہ تعلیم 6مختلف ذیلی شعبوں میں 10 ارب روپوں کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہا ہے جن میں ایلیمینٹری ایجوکیشن میں 768.13 ملین روپوں کی 24 اسکیمیں، ٹیچر ایجوکیشن میں 152 ملین روپوں کی 17 اسکیمیں،سندھ ایجوکیشن فاونڈیشن میں 512.5 ملین روپوں کی 13 اسکیمیں، سیکنڈری ایجوکیشن میں4.6ارب روپوں کی 66اسکیمیں، کاٹیج ایجوکیشن میں2376.577 ملین روپوں کی 154 اسکیمیں اور 1.5 ارب روپوں کی 41 مختلف اسکیمیں شامل ہیں۔
اگرچہ خبر کے مطابق مندرجہ بالا بریفننک سے لگ تو یہی رہاہے کہ جیسے سندھ حکومت سندھ میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور تعلیم کوسندھ میں عام کرنے میں بہت کچھ کررہی ہے اور کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے مگر پھر بھی پتہ نہیں کیوں…؟؟ذہن میں یہ سوال پیداہورہاہے کہ”کیاواقعی مصالحتوں اور مصالحتوں کی عادی سندھ حکومت عالمی بینک کے تعاون سے سندھ کے10 ہزاراسکولوں کو سہولتیں فراہم کرپائے گی یا پھر… ؟ ایسا محسوس ہورہاہے کہ جیسے سندھ حکومت کے تعلیم سے متعلق یہ سارے منصوبے، پروگرام اور اقدامات صرف میڈیاکی خبروں تک ہی محدود رہیںگے،اور سندھ کے اسکول کے طالبعلم اُن تمام بنیادی سہولیات سے ایسے ہی یکسر محروم رہیں گے جیساکہ یہ ابھی ہیں۔
اگر خدانخواستہ ایساہی ہواجس کا آپ سمیت مجھے بھی یہ مخمصہ کھائے جارہاہے تو پھر سندھ حکومت کے اِن کرتادھرتاو ¿ں کو حکومتِ پنجاب کے اورنج ٹرین منصوبے سمیت لاہور میں دیگر عوامی سہولیات فراہم کرنے کے لئے شروع کئے گئے دوسرے قابلِ تعریف منصوبوں ، پروگراموں اور اقدامات پر بھی انگلی اُٹھانے اور حکومتِ پنجاب پر کھلی اور ڈھکی تنقیدوں سے بھی اجتناب برتناہوگاکیونکہ جب سندھ حکومت عالمی بینک کی 2بلین روپے کی فنڈنگ سے سندھ کے 10 ہزار اسکولوں میں طالبعلموں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے والا ایک چھوٹاسامنصوبہ تکمیل کو نہ پہنچاسکی تو پھر اِسے کسی دوسرے صوبے کے کسی عوامی سہولت پہنچانے والے منصوبے ، پروگرام اور اقدامات پر کچھ برا بھلا کہنے سے پہلے سوبار اپنے گریبانوں میں ضرور جھانکنا ہوگا ورنہ اپنی زبانیں بندرکھنی ہوں گیں۔ (ختم شد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com