پہلا ووٹ کاسٹ ہوتے ہی خدشات، سوسے، واہمے اور غیریقینی صورت حال، سب ختم ہوگئے۔ ملک بھرمیں قومی اسمبلی کی دو سو انہتر اورصوبائی اسمبلیوں کی پانچ سو باہتر نشستوں پر پولنگ جاری، عوام بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک ووٹ ڈال سکتے ہیں، آٹھ کروڑ اکسٹھ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے قوت اخوت عوام، ملک میں جمہوریت کا سفر ،ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے پولنگ جاری، عوام بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
آٹھ کروڑ اکسٹھ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے. سخت سیکیورٹی میں مرد اور خواتین بلاخوف و خطر اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ ڈال رہے ہیں۔ کراچی سمیت کئی شہروں میں متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر سامان نہیں پہنچ سکا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹنگ میں تاخیر رہی۔ قومی اسمبلی کی دو سو اڑسٹھ، پنجاب اسمبلی کی دو سو پچیانوے، سندھ ایک سو انچاس، خیبرپختونخوا ننانوے اور بلوچستان میں پچاس نشستوں کے لیے پولنگ ہو رہی ہے۔
لوگوں کی بڑی تعداد اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ ڈالنے کے لیے ٹولیوں کی صورت میں پولنگ اسٹیشن آ رہے ہیں۔ انتخابات میں پندرہ ہزار سے زائد امیدوار میدان میں ہیں۔ پندرہ ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قراردیا گیا ہے، انتہائی حساس اور حساس پولنگ اسٹیشنز پراٹھ سے دس سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹرز اپنے ووٹ اور پولنگ اسٹیشن کے بارے میں آٹھ تین صفر صفر پر شناختی کارڈ نمبر ایس ایم ایس کر کے معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
کوئی ووٹر جعلی ووٹ ڈالتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ ووٹرز ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد خصوصی سیاہی کا نشان ضرور لگوائیں۔ پولنگ اسٹیشنز پر موبائل فون لے کر نہ جائیں۔ ووٹرز اپنا نادرا کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ ضرور ساتھ لے کرجائیں۔ ملک بھر میں ساڑھے انسٹھ ہزار سے زائد پریذائیڈنگ آفیسرز کو اتوار تک مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات حاصل ہیں۔ وہ انتخابی عمل میں رکاوٹ ڈالنے یا دھاندلی کرنے والوں کو موقع پر ہی سزا دے سکتے ہیں۔