اسلامی جمہوریہ پاکستان میں 25 جولائی 2018 کو الیکشن کا کامیاب انعقاد جمہوریت کی کامیابی ہے۔ پورے ملک میں اس بار الیکشن کی شفافیت کی آوازیں سننے کو مل رہی ہیں۔ الیکشن کے دن کوئٹہ میں خون کی ہولی کھیل کر الیکشن کے تسلسل کو روکنے کی کوشش کی گئی لیکن قومی ادارے ہر صورت میں وقت پر ہی الیکشن کرانے میں کامیاب ہوئے۔ ووٹر کی تعداد پہلے کی نسبت زیادہ دیکھنے میں آئی جس سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ عوام کی الیکشن میں دلچسپی نے بھی کامیاب الیکشن میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ عوام نے سیاستدانوں کو یہ پیغام دیا کہ اگر کارکردگی نہ دیکھائے جائے تو کرپشن اور دھاندلی بھی کام نہیں آتی۔ ایک مشہور جملہ ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے اس کا مظاہرہ الیکشن 2018 ء میں دیکھا جا سکتا ہے۔
سیاست کے کھیل سے تنگ آئی ہوئی عوام کا رخ اس بار ملک میں تبدیلی کے نعرے کی طرف نظر آ رہا تھا۔ تحریک انصاف اس سے پہلے بھی کتنے الیکشن میں حصہ لے چکی لیکن عوام کی طرف سے عمران خان کو مایوسی ہی ملی۔ وقت کے ساتھ ساتھ خبروں اور حقائق کے لوگوں تک پہنچنے کے ذرائع تبدیل ہوئے ۔ اخبارات اورسرکاری ٹی وی کی جگہ سوشل میڈیا نے لے لی۔ تو حقائق گاؤں میں رہنے والے ایک غیر تعلیم یافتہ فرد تک بھی پہنچنا شروع ہو گئے ۔ اس کے ساتھ عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے مفاہمت کی سیاست کرنے والوں کو بے نقاب کرنے کا عمل بھی شروع تھا۔ جو ان کے جلسوں ، خطابات اور خاص کر پاکستان عوامی تحریک کے سال 2013کے دھرنے اور سال 2014 میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں نے عوام کی توجہ حاصل کی اور عوام میں سیاسی شعور اجاگر ہوا ۔ الیکٹرانک میڈیا نے بھی سیاسی شعور اجاگر کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ۔
عوام کو جب اپنے حقوق کا شعور ملا تو ملک کی سیاسی ہوا میں تبدیلی شروع ہوئی ۔ پاکستان میں 25سے 30 سال تک حکومت پر قابض رہنے والے حکمران طبقہ کی کرپشن، دھاندلی اور کارکردگی سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے آنے سے اس اشرافیہ کو اپنی کرسیاں ہلتی محسوس ہونے لگیں۔ عوام بنیادی حقوق سے محرومی کے باعث اپنے استحصال کا بدلہ لینے کے موڈ میں آئی اور تحریک انصاف کی صورت میں کرپٹ حکمرانوں کے خلاف ووٹ دے ان کو اقتدار سے باہر کرنے کی ایک کامیاب کوشش کی۔
جن علاقوں سے خواتین ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے باہر نہیں نکلتی تھیں وہاں کے پولنگ سنٹر پر خواتین کی بڑی تعداد نظر آئی۔ بعض شہروں میں موسم کی خرابی اور بارش کے وجہ سے گلیوں میں پانی ہونے کے باوجود لوگ اپنے حقوق کیلئے ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے نکلے۔ کچھ لوگوں کو یہ کہتے سنا گیا کہ ہم تحریک انصاف کے ووٹر نہیں ہیں لیکن ہم اس کے باوجود تحریک انصاف کو ووٹ صرف اس لیے دے رہے ہیں کہ ہمیں مسلم لیگ ن سے بدلہ لینا ہے یہ ہمارے حقوق کو لوٹنے والی جماعتوں سے ایک جماعت ہے۔
عوام نے ووٹ کے ذریعے اپنا بدلہ لیا ہے اور تحریک انصاف کی جیت میں اپنا حصہ ڈال کر عمران خان کے کندھے پر ایک بھاری ذمہ داری ڈال دی ہے۔ اب یہ عمران خان کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے اس قرض کو بنیادی حقوق کی فراہمی کے ذریعے ادا کریں گے۔ بھاری اکثریت سے جیتنے کے بعد ایک بہترین ٹیم کے ساتھ حکومت بنانا عمران خان کیلئے ایک چیلنج ہو گا۔