ہمارے یہ زوال پذیر حکمران

Ruler

Ruler

تحریر : حاجی زاہد حسین خان
بعثت رسول ۖ سے وصال رسول ۖ تک عرب و عجم میں صرف دو ہی فرقے اپنا وجود رکھتے تھے۔ ایک منکر اسلام کافر دوسرا کلمہ تو حید ، رسالت کا اقرار کر کے اسلام میں داخل ہونے والے مسلمان قارئین علاوہ اس کے دنیا بھر میں یہود و نصاریٰ کا بھی اپنا ایک وجود و مقام تھا۔ مگر توحید رسالت کے انکار اور خاتم النبین رسول عربی محمد ۖ کی رسالت کی نفی نے انہیں بھی منکر اسلام اور کافروں کی صف میں لا کھڑا کر دیا تھا۔ رسول اللہ ۖ اور ان کے جانثار صحابہ اجمعین کے مد مقابل ہر بڑے غزواں معارکوں میں وہ ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے رہے۔ مگر اس دین کی حقانیت اور رسول اللہ ۖ کی شب و روز محنت اور نصرت الہی کی وجہ سے اسلام کا سورج دنیا بھر میں نصف النہار تک جا پہنچا ۔ اہل کفر اور منکر اسلام نے ہر ادوار میں اپنی سازشیں جاری رکھیں رسول اللہ ۖ کی حیات مبارکہ میں بھی کبھی عرب وعجم کے کسی کونے سے خدائی کے دعویدار اور کبھی نبوت کے جھوٹے دعویدار پیدا ہوتے گئے۔ مگر رسول اللہ ۖ کے جانثاروں اسلام کے پروانوں نے رسول اللہ ۖ کے حکم پر انکا قلع قمع اور گردن زنی کرتے رہے۔ مگر وصال رسول ۖ کے بعد سیدنا ابو بکر کی خلافت کے اول دور میں ہی پھر سے آدھ درجن نبوت کے دعویدار جنم لینے لگے جن میں مسلم کذاب اور ایک اس کی ساتھی عورت بھی نبوت کا دعوی لیکر سامنے آئی اور ساتھ منکرین زکواة بھی مگر خلیفہ اول صدیق اکبر اور انکی جانثار فوج نے ان حبشیوں اور ان کے پیروکاروں کا خاتمہ کر دیا۔

حق کی خلافت راشدہ اور خلافت امویہ میں ایسے کسی فتنے نے سر نہ اٹھایا ۔ لیکن بدقسمتی سے خلافت عباسیہ خلافت منصور اور خلافت محمد المہدی کے ادوار میں الحاد و زندم اور معتزلہ کے فتنوں کے ساتھ ساتھ ختم نبوت کے منکرین اور خدائی دعوے دار جن میں استاد سیس جس کے ستر ہزار پیروکار اور مقنع نامی ایک دھوبی ایک آنکھ والا جسکے بیس ہزار ماننے والے اپنے انجام کو پہنچے چونکہ خلیفہ منصور اور خلیفہ المہدی خود عالم فاضل اور حافظ القران تھے ان حکمرانوں نے ایسے دین میں نئے ایجاد فتنوں اور انکے سرپرستوں کا اپنا دینی فریضہ سمجھ کر صفایا کر دیا۔ قارئین زمانے کے گردش ایام آگے بڑھتے گئے۔ یہود و نصاری اور کافروں کی ریشہ دوانیاں سازشیں بھی ساتھ چلتی گئیں مگر سارے ہندوستان پر قابض انگریزی دور میں ان ہی کا خود کاشتہ پودا قادیانیت پیدا کیا گیا چونکہ ہندوستان بھر کے علماء صلحاء صوفیا دین اسلام کی ترویج کے ساتھ ساتھ انگریز حکومت کے خلاف ہر جگہ جہاد کی صورت میں برسر پیکار تھے ان کی قوت کو توڑنے کے لئے انگریزوں نے فتنوں کے ساتھ اس فتنے مرزا غلام احمد قادیانی اور اسکے پیروکار وں کی حوصلہ افزائی اور مدد شروع کر دی اور پھر بڑے بڑے سرمایہ دار جاگیردار اس کا شکار ہو تے چلے گئے۔

جنہوں نے جید علماء اسلام حتی کہ قائد اعظم اور انکی مسلم لیگ کی بھی بھر پور مخالفت شروع کر دی حتی کہ تقسیم ہندوستان اور نو مولود پاکستان کو حتی المقدور لا تلافی نقصان پہنچایا ۔ اور کشمیر کی تقسیم اور تنازعے کی بنیاد رکھی ۔ جس کا خمیازہ ہم آج بھی بھگت رہے ہیں۔ مگر آفرین ہے نبی آخرزماں ۖ کے پروانوں ، امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاری اور انکے دیگر ساتھی علماء نے حتی کہ پیر آف گولڑہ سید مہر علی شاہ نے بھی انگریزوں اور ان کے ان پٹھوں قادیانیوں کے خلاف ہر سٹیج پر جہاد جاری رکھا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچاتے رہے۔ پھر یہ سلسلہ ہمارے نو مولود پاکستان تک اان پہنچا۔ سازشیوں نے یہاں کے بڑے بڑے عہدیداروں پر ان کو خفیہ مسلط کرنا شروع کیا۔ مگر نبی کے پروانوں علمائے حق اور انکے دیگر ساتھیوں نے انکا برابر پیچھا کیا پہلے تین عشرے ہمارے سیکولر حکمرانوں کو اس کی توفیق و ہمت نہ ہوئی مگر ستر کی دہائی میں اس وقت کی اسمبلی نے ان کے خلاف مسلسل تین ہفتوں کی بحث و مباحثے اور مولنا مفتی محمود کی ٹیم اور ساتھی علماء نے پیپلز پارٹی کے پہلے دور میں ذولفقار علی بھٹو مرحوم کی قیادت میں مرزا ناصر اور اسکے ساتھیوں کی موجودگی میں انہیں اسلام سے خارج کافر اور اقلیت قرار دے کر پاکستان کے آئین کا حصہ بنا دیا۔ جنر ضیا الحق مرحوم کے دور میں ہمارے اس پاکستانی آئین کو مزید شرعی اسلامی بنانے کے لئے کچھ ترامیم کے ذریعے حدو قضا ء کے شرعی قوانین دیت اور شہادت کے قوانین کے ذریعے اسے چار چاند لگا دیئے مگر ان کے بعد آنے والے ہمارے سارے سکیولر حکمران سیاستدان اپنے غیر ملکی آقائوں کی خوشنودی کے چکر میں ان اہم اسلامی شرعی قوانین کے خاتمے کے چکر میں رہے ۔ مگر پاکستان کے غیور اسلام پسند عوام اسمبلی میں موجود علماء نے ان کی ہر اس کوشش پر پانی پھیر دیا ۔ اور آئندہ بھی اس پر پہرہ داری کرتے رہیں گے۔

ابھی حال ہی ہمارے زوال پذیر حکمرانوں جو آسمان سے گرے کھجور میں اٹکے ہوئے ہیں۔ اپنے غیر ملکی آقائوں کو اپنی نوکریاں پکی کرنے خوش کرنے کے لئے پھر ایک نا پاک کوشش کی تھی کہ ہمارے اس اسلامی آئین سے ہمارے ایمان کا حصہ ختم نبوت آقا ۖ کا ختم ارسول کا تحریری ثبوت مٹانے کی ہٹانے کی کوشش کی اور اس اقلیت کو ہمارے دونوں قانون ساز اداروں میں پہنچا نے کی نا پاک کوشش کی جو ملکی دوسرے بھی ہر جگہ بہروپی بن کر چھپے بیٹھے ہیں۔ آقا ۖ کے پروانے ملکی ہر چھوٹے بڑے سرکاری نیم سرکاری اور حکومتی اداروں میں حلف نامے میں اس اقرار کا اصرار ضرور کریں گے کہ ہر سرکار ی نیم سرکاری ملازم بھی اس بات کا حلف اٹھائیں کہ ہمارے آقا ۖ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ ورنہ یہ اقلیت بن کر تو رہیں گے مگر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر کبھی نہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہمارے آقا ۖ کا فرمان ہے ۔ لا نبی بعد ہ ۔ انا خاتم النبین ۖ ۔ گزشتہ ادوار میں بھی رسول اللہ ۖ کے پہرے داروں کو ہم سلام پیش کرتے ہیں۔ اور آئندہ بھی آقاء ۖ کے پروانوں کو خراج تحسین پیش کرینگے قارئین ہمارے یہ زوال پذیر حکمران یاد رکھیں کہ اللہ اور اسکے رسول اور اس کے قوانین سماوی سے جنگ خلاف ورزی انہیں تخت سے تختہ تک پہنچا دے گی ۔ آگے بھی اللہ اور اس کے رسول کے باغی اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں۔ بیس لاکھ مسلمان جانوں کی لاشوں پر بننے والا یہ پاکستان ۔ لا الہ اللہ محمد رسول اللہ کے نام پر بننے والا ننانوے فیصد مسلمان آبادی کا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہی رہے گا۔ انشاء اللہ یہاں اللہ کا قانون اور رسول اللہ کی شریعت ہی چلے گی لارڈ میکالے کی آزاد پدر نام نہاد جمہوریت نہیں انشاء اللہ۔

Haji Zahid Hussain Khan

Haji Zahid Hussain Khan

تحریر : حاجی زاہد حسین خان
ممبر آل پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ
hajizahid.palandri@gmail.com