کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ جمہوری اور آمریت پسند قوتوں کے درمیان جنگ آج بھی جاری ہے۔
5 جولائی 1977 کو پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت کے خاتمے اور ملک میں مارشل لا کے نفاذ کی مناسبت سے اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 5 جولائی کو پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ ترین دن کے طور پر یاد کیا جائے گا، آمر جنرل ضیاء الحق کی سربراہی میں وہ فوجی بغاوت پاکستانی عوام کی جمہوری امنگوں پر سفاک حملہ تھا، اس بغاوت کے ذریعے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی زیرِ قیادت جمہوری طور منتخب عوامی حکومت پر شبِ خون مارا گی، ذوالفقار علی بھٹو نے سقوط ڈھاکا کے بعد ٹکڑوں میں بٹی ہوئی قوم کو متحد کیا، انہوں نے ان ٹکروں کو متحرک جمہوری نظام اور مضبوط معاشی ارادوں کے سائے تلے آپس میں جوڑ دیا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوری طور منتخب وزیر اعظم کی حیثیت سے ذوالفقار علی بھٹو نے اتفاقِ رائے سے آئین کی منظوری کی سرپرستی کی، انہوں نے پاکستان کی میکرو اکانومی کی بنیادیں رکھیں، ہر پاکستانی کو شہریت اور پاسپورٹ کا حق دیا، قائد عوام نے ملک کو ایٹمی طاقت بننے کی راہ پر گامزن کیا، ریاست کو جمہوری بنایا، چند سلیکٹڈ افراد تک محدود اقتدار کو چھین کر عوام کو اختیارات منتقل کیئے اور انہیں بااختیار بنایا، 1977 کا مارشل لاء پاکستان کی عوام پر بدترین حملہ تھا، جس کا خمیازہ آمر کی موت کو کئی دہائیاں گذرنے کے باوجود قوم تاحال بھگت رہی ہے، 5 جولائی 1977 کی بغاوت نے عدم رواداری، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے بیج بوئے اور ان کی آبیاری کی، ان کی جڑوں کو ہمارے معاشرے میں سرایت کرنے دیا، جو آج ہمارے لیے باعثِ مصیبت بنی ہوئی ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے امت مسلمہ کو متحد کیا اور اپنے دوراندیش سیاسی تدبر سے عالم اسلام کی قیادت کی، انہوں نے دو آمروں کا مقابلہ کیا، اور بڑی بہادری کے ساتھ عوام کے حقوق کے لئے جنگ لڑی، قائدِ عوام نے تختہ دار تو قبول کر لیا، لیکن پیچھے ہٹنا گوارا نہ کیا، ان کے حامیوں اور پیروکاروں کو بھی کوڑے، قیدِ تنہائی اور پھانسی سمیت ہر قسم کے غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوری اور آمریت پسند قوتوں کے درمیان جنگ آج بھی جاری ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ اقتدار عوام کو دے دیا جائے، ورنہ سب کچھ ختم ہو جائے گا، یہ الفاظ آج کے لیے بھی درست ہیں کیونکہ ہم آج بھی پاکستان کی جمہوری بقا کے لئے لڑ رہے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو آج بھی زندہ ہے جبکہ انہیں اذیتیں دینے والے تاریخ کی ملامت جھیلنے کے لیئے کوڑے دان میں پڑے ہیں، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ملک و قوم کے حقوق پر سمجھوتہ کرنے کے بجائے اپنی جان نچھاور کرنے کو ترجیح دی۔