اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ جمہوری حکومتوں میں عوامی مفادات کا خیال رکھا جاتا ہے لیکن ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ہی ڈال دیا جاتا ہے، حکومت گزشتہ کئی سال سیسی این جی پر نو فیصد اضافی ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پٹرولیم اورسی این جی کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل جنرل منیر اے ملک سے استفسار کیا۔
حکومت نے جی ایس ٹی سترہ فیصد لگایا۔ پھر سی این جی پر نو فیصد اضافی ٹیکس کیوں وصول کیا جا رہا ہے اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نو فیصد اضافی ٹیکس کمپنیوں سے وصول کیا جاتا ہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کمپنیاں اپنی جیب سے ٹیکس ادا نہیں کرتیں، جمہوری حکومتوں میں عوامی مفادات کا خیال رکھا جاتا ہے۔
جمہوری حکومتی عوام کی نمائندہ ہوتی ہیں لیکن ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ہی ڈال دیا جاتا ہے، چیف جسٹس نے ریمار کس دیے سی این جی کے معاملے میں صارفین کے مفادات کو ترجیح نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت گزشتہ کئی سال سے سی این جی پر نو فیصد اضافی ٹیکس وصول کر رہی ہے۔