واشنگٹن (جیوڈیسک) عہدہ صدارت سنبھالنے سے محض پانچ روز قبل، منتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں سوچتے رہے ہیں کہ اُنھوں نے گذشتہ نومبر میں خوبی کے ساتھ انتخابی بازی الٹ کر چار سالہ میعاد کے لیے فتح حاصل کی۔
اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر دو بار جاری کیے گئے پیغام میں، ری پبلیکن پارٹی کے ٹرمپ نے کہا ہے کہ اُن کے ڈیموکریٹک مخالفین”سخت برہم ہیں کہ اُن کی پارٹی کے اتنے سارے” وفادار، محنت کش ووٹر جنھوں نے صدر براک اوباما کو، جو ڈیموکریٹ ہیں، دو مرتبہ کامیاب صدارتی انتخابی مہم کے دوران ووٹ دیا، وہ ڈیموکریٹ، ہیلری کلنٹن کے خلاف ہو گئے اور اُنھیں ووٹ دیا۔
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ”جو اتنی ملازمتیں میں ملک میں واپس لائوں گا، اِس سے، اِن (ووٹروں) کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا”۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ ”کار بنانے والی کمپنیاں اور دیگر ادارے، جو ہمارے ملک میں کام کرنا چاہتے ہیں، اُنھیں پھر سے اسی ملک میں کام کا آغاز کرنا ہوگا۔ یہی جیت ہے”۔
منتخب ہونے کے بعد 10 ہفتے کے صدارتی عبوری دور میں، ٹرمپ نے کاریں تیار کرنے والے اداروں پر، جِن میں ٹویوٹا اور جنرل موٹرز شامل ہیں، تنقید کی، جو دنیا کے موٹر سازی کے سب سے بڑے ادارے ہیں، جنھوں نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ امریکہ کی جگہ میکسیکو میں اپنے کارخانوں کو وسعت دیں گے۔ اُنھوں نے فورڈ اور فئیٹ-کرائسلر کی تعریف کی جو امریکہ ہی میں اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔
انتخابات کے بعد سامنے آنے والی عوامی جائزہ رپورٹوں سے پتا چلتا ہے کہ ملک کے صنعتی مرکز والے خطے میں ٹرمپ نے محنت کش کارکنوں کو قائل کرکے کامیابی کے ساتھ ووٹ حاصل کیے۔ اس کے نتیجے میں، اُنھیں اُن ریاستوں میں سبقت ملی، اور یوں، وہ ‘الیکٹورل کالج’ ووٹ جیتے، جن سے امریکی صدارتی مقابلے میں اُن کی جیت ہوئی؛ حالانکہ ٹرمپ کے مقابلے میں قومی سطح پر کلنٹن کو تقریباً 30 لاکھ ‘پاپولر ووٹ’زیادہ حاصل ہوئے۔
ٹرمپ جمعے کی دوپہر واشنگٹن میں ملک کے پینتالیسویں امریکی صدر کے طور پر عہدہ صدارت کا حلف لیں گے، جب آٹھ برس کی میعادِ صدارت مکمل کرنے کے بعد اوباما اپنے عہدے سے سبک دوش ہوں گے۔ایک اور ٹوئیٹ میں، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ”افتتاحی تقریب کے دِن بھی توقع سے زیادہ لوگ موجود ہوں گے۔
فوجی دستوں نے اس انتہائی اہم چار سالہ قومی تقریب کے سلسلے میں ‘ریہرسل’ کیا۔ لاکھوں افراد، جن میں سے چند ایسے بھی ہو سکتے ہیں جو ٹرمپ کی کامیابی کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہوں، حلف برداری کی تقریب کے موقع پر ملک کے دارالحکومت کے نیشنل مال پر موجود ہوں گے۔ اُسی روز شام کو، کانگریس کی عمارت سے ہو کر پنسلوانیا اوینیو اور وائٹ ہائوس تک، جو صدر کا نیا گھر ہوگا، پریڈ کا مظاہرہ ہو گا۔