تحریر: ڈاکٹر میاں احسان باری نوجوانوں کے لیے فوجی تربیت انکی صحت اور انھیں چاق وچوبند رکھنے کے لیے بھی انتہائی لازمی ہے چندسال قبل تو NCCکے باقاعدہ سالانہ امتحانات اور سرکاری ملازم بھرتی کے وقت باقاعدہ نمبر جمع کیے جاتے تھے جو میرٹ بنانے میں ممد ہوتے تھے۔پھرنہ جانے پاکستان دشمن افراد نے کیسے اس سارے سسٹم کوختم ہی کرڈالااور نوجوان بھی رنگ رنگیلیوں میں کھو گئے۔اور ادھر توجہ ختم ہو گئی۔ہمارے ازلی دشمن بھارت نے سو ا دو کروڑ نوجوانوں پر مشتمل آر ایس ایس نامی تنظیم کے مسلح دستے قائم کر لیے ہیں۔وہ جدید ترین اسلحوں سے لیس ہو کرگاڑیاں بھر کر شہروں میں گشت میں مصروف نظر آتے ہیں۔ہمارے ہاں کے مفاد پرست سیاستدان پکڑ لو پکڑ لو جانے نہ پائے کی صدائیںاور مغلظات سے بھرے نعرے اور ایک دوسرے کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز اور توہین آمیز کلمات ادا فرماتے رہتے ہیں۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انھیں صرف اپنی اپنی چوہدراہٹ کا ڈنکا بجانا ہوتا ہے۔ان کے نزدیک بھاڑ میں جائے سا لمیت اور حب الوطنی کہ یہ کس باغ کی مولی کا نام ہیں۔دنیا بھر کی تاریخ میں اتنے کرپٹ لالچی مفاد پرست افراد کبھی سیاست میں نہیں دیکھے سنے گئے۔
اور صنعتکاروں کا تو کہیں حکمران بنناناممکنات میں سے ہے۔و ہ دور کھڑے امیدواروں پر انویسٹمنٹ کرتے اور پھر اپنے اپنے مفادات حاصل کرتے رہتے ہیں۔مگر ہمارے ہاں آوے کا آوا ہی بگاڑ کا شکار ہے۔ہندوستانی نواجوان مسلح دستوں کو راء و دیگر ایجنسیاں کنٹرول کرتی ہیںویسے عارضی طور پر وہ بھارت میں تھانوں یا بارڈر فورسز کے ہی ماتحت ہوتے ہیں۔بگڑتے ہوئے حالات،اندرونی و خارجی معاملات میں حکمرانوں کی ناکامی کے بعد فوراً پانچ کروڑ پاکستانی نوجوانوں کی فوجی تر بیت تین ماہ کے اندر اندر کی جانی سب سے ضروری کام ہے۔ا
ورنج ٹرین اور رنگ برنگی بسیں اعلیٰ سڑکیں ملکی سا لمیت کے تحفظ کے کاموںکی نسبت سے قطعاً ضروری نہیں ہیں۔بھارتی ،امریکی،یہودی و دیگر پاکستان دشمن طاقتیں اب اکٹھی ہو کر ہمارے ہر محاذ پر حملہ آور ہونے کی تیاریوں میںہی مصروف نہیں بلکہ ان کے مذموم پلان تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔یہ سب کچھ وہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان مضبوط ایٹمی قوت ہے پھر بھی وہ ہر صورت پاکستان سے پنگا لینے پر تلے ہوئے ہیںوہ مختلف علاقوں میں وارداتیں کریں گے جیسا کہ ماضی میں کرتے چلے آرہے ہیں۔وہ مختلف علاقوں میں الگ الگ راگ الاپیں گے اور مختلف ڈفلیاں بجائیں گے۔بلوچستان میں لسانی علاقائی تفرقوں کو ہوا دے کر،کراچی کے عوام کی محرومیوں کو اجاگر کرکے کراچی علیٰحدہ صوبہ کی تحریک،سندھیوں کو بھڑ کا کر سندھو دیش ، جنوبی پنجاب کے اضلاع میںسرائیکی صوبہ اور ادھر ہزارہ صوبہ تحریکوں کی امداد کرکے پاکستان میں افرا تفری پیدا کرنے اور اس کی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے ان سبھی اسلام دشمن طاقتوں کی کوششیں عروج پر ہیںابھی گریٹر بلو چستان اور پختونستان کی تحریکیں بھی ختم نہیں ہوئیں ۔
Mughal prince
اور ہمارے حکمران مغل شہزادوں کی طرح”ہنوز دلی دور است “کی راگنی گاتے رہتے ہیں۔ہمیں پانچ کروڑ نوجوانوں کو تربیت دیکر اعلیٰ اسلحوں سے لیس کرکے نیم فوجی دستے فوراً تیار کرنا ہیںایسے افراد نیک سیرت اور حریت ِفکر رکھتے ۔نیز اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے اور جہاد فی سبیل اللہ کے جذبات سے بھی مغلوب ہوں جو کہ افواج پاکستان کا بھی نعرہ اور فکرہے۔تاکہ ملکی سا لمیت کا دفاع مضبوط کرنے اور اسلامی اقدار کی حفاظت کے لیے ہمہ تن ہر وقت تیار رہیںقران مجید کی تعلیمات بھی ہمیں یہی درس دیتی ہیں کہ دشمن کے مقابلے کے لیے تیز رفتار و طاقتور گھوڑے باندھے رکھویعنی جدید دور میں اسے یوں کہہ لیں کہ اعلیٰ اسلحہ سے لیس افراد ہر وقت چاق و چو بند تیار رہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری مسلح افواج احسن طریق سے اپنے فرائض ادا کر رہی ہیں۔مگر ہر کام انہی کے ذمہ ہے۔چھوٹو گینگ کو وہ پکڑیں۔سیلابوں میں وہ پہنچیںزلزلہ ہوتو فوج کنٹرول سنبھالے دہشت گردو ں سے فوج نپٹے ۔بارڈروں پر وہ چوکس رہیں۔صحیح انتخابی پولنگ کے دن ان کی موجودگی ضروری ہو۔شہادتوں کا ایک طویل سفر انہوں نے طے کیا ہے۔
ان حالات میںان کی پشت پناہی اور بیک ڈور امدادی کے طور پر ایسی مسلح فورس تربیت یافتہ ہونا اشد ضروری ہے ایسے تمام نوجوانوں کو اعلیٰ مراعات دی جائیں۔ہماری نوجوان مسلح تنظیموں یا گروہوں کا کوئی مناسب نام رکھا جاسکتا ہے مثلاً اللہ اکبر گارڈز ،اللہ کے سپاہی ،غلامان محمدۖیا کوئی دوسرا بہتر نام۔بڑے بڑے شہروںمیںجو عید گاہیں بنی ہیںوہ سال میں دو مرتبہ ہی استعمال میں آتی ہیں وہیں صبح صبح اللہ اکبر کے نعروں کی گو نج میں نوجوانوں کو ڈیڑھ گھنٹہ کے لیے لازمی فوجی تربیت دے کر اس کام کو ہر صورت مکمل کرنا چاہیے کہ ازلی دشمن وار کرنے کے لیے مکمل تیار بیٹھا ہے۔ جب ہمارے یہ نوجوان ہر گلی محلہ میں درجنوں کی تعداد میں موجود ہوں گے۔تو بوری بند لاشوں کا تحفہ بھجوانے والے ،اغوا برائے تاوان بھتہ خوردرندے، فرقہ پرست تنظیموں کے گماشتے ،لسانی ،علاقائی گروہوں کے مسلح کارندے نظر بھی نہیں آئیں گے۔
terrorist
جن جن جاگیرداروں ،وڈیروں ،سیاسی پارٹیوں نے مسلح جتھے بنا رکھے ہیں وہ بھی دم توڑ جائیں گے۔اسطرح مسلح افواج کی پشت پر پوری قوم کے نوجوان مل کر کھڑے ہو گئے تو معاشی دہشت گرد ،کالا دھن اکٹھا کرکے باہر آفشور کمپنیاں بنانے والے نو دولتیے سرمایہ دار ،زخیرہ اندوز ،سینکڑوں گنا منافع خور سودی طبقات بھی ناپید ہو جائیں گے کہ ان مسلح نوجوانوں کی نظر سے وہ چھپ نہ سکیں گے۔جب کوئی کاروباری فرد کئی گنا منافع نہیںکمائے گا تو روزمرہ کی کئی اشیاء سستے داموں ملیں گے ۔آجکل تو رمضان المبارک ،عیدین و دیگر دینی تقریبات کے انعقاد کے مواقع پر مہنگائی آسمانوں سے بات کرنے لگ جاتی ہے۔
رمضان المبارک میں شیاطین باندھ دیے جاتے ہیں۔مگر مہنگائی کے جنوںاورذخیرہ اندوز دیو نما شیطانوں کو شاید کھلی چھٹی مل جاتی ہے کہ وہ غریبوں کا خون جی بھر کر چوسیں اور معمولی روزمرہ کی ضروریات کی قیمتیں اتنی بڑھادیں کہ لوگ دینی فرائض ادا کرنے سے بھی قاصر رہیں۔ہمارے تربیت یافتہ نوجوان فوج کے بازو بن کر ہر آفت کا مقابلہ کریں گے تو خلق خدا سکھ کا سانس لے گی۔اور ملک کی سا لمیت کو نقصان پہنچانے والوں کے راستہ میںسد راہ بنیں گے۔ذخیرہ اندوزوںکے خلاف تو کریک ڈائون کرکے انھیں خصوصی ٹریبونلوں کے ذریعے قرار واقعی سزا دی جائے جو کم از کم شہروں کے مشہور چوکوں پر الٹا ٹانگنا ہونی چاہیے تاکہ دیگر عبرت پکڑیں اور مہنگائی کا جن مدفون ہو جائے۔حب الوطنی کے تقاضوں کے جذبات من و عن بیان کردیے ہیں فوراً عمل درآمد کی قوم درخواست گزار ہے مشرقی پاکستان کی طرح کہیں دیر نہ ہو جائے۔