اسلام آباد (جیوڈیسک) متحدہ اپوزیشن کا پہلا مطالبہ سامنے آ گیا، حکومت کے حلف اٹھاتے ہی دھاندلی کے الزامات پر پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے سوال اٹھایا کہ آر ٹی ایس کس طرح بند کروائے گئے، کیوں بند ہوئے، پنجاب میں قومی اور صوبائی نشستیں سب سے زیادہ ن لیگ نے جیتیں، حکومت کیوں نہیں بنا سکے یہ سب کے سامنے ہے، لوگ جہاز میں پیسوں کے تھیلے لے کر پھر رہے ہیں، ان لوگوں نے پیسوں کے ذریعے منڈی لگائی ہوئی ہے،وہ کالے دھندے میں اپنا منہ کالا نہیں کر سکتے۔
صدر شہباز شریف نے کہا ہےکہ این آر او سے متعلق کوئی بات چیت نہیں چل رہی اور نہ کوئی این آر او دینا چاہتا ہے اور نہ کوئی لینا چاہتا ہے۔
اڈیالہ جیل میں نوازشریف سے ملاقات کے بعد جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہاکہ نوازشریف، کیپٹن (ر) صفدر، مریم اور حنیف عباسی سے ملاقات ہوئی، سب کے حوصلے بلند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی جیل میں قید قوم کے لیے بہت بڑی قربانی ہے، وہ لندن سے بیمار اہلیہ کو خدا حافظ کہہ کر آئے، وہ جانتے تھے قید کاٹنا پڑے گی اس لیے وہ اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ قوم کے لیے آئے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ ملک میں دھاندلی والا الیکشن ہوا ہے، الیکشن سے پہلے بھی پری پول دھاندلی ہوئی، الیکشن کے دن بھی ہوئی، آج صورتحال یہ ہےکہ الیکشن جیتنے اور ہارنے والے دونوں ہی سراپا احتجاج ہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ دھاندلی کا شور پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میڈیا میں بھی ہے، دھاندلی زدہ الیکشن کو قوم نے رد کیاہے، کل تمام اپوزیشن جماعتوں نے پر امن اور بھرپور احتجاج کیا، موسم کی خرابی کی وجہ سے احتجاج میں نہیں آسکا، لوگ کچھ بھی کہیں لیکن حقیقت یہی ہے مگر یہ پہلا احتجاج نہیں تھا آئندہ بھی ایسے احتجاج ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی پر اسمبلی میں بھی بات ہوگی اور تمام جماعتیں اس پر اپنی رائے دیں گی، ہم اسمبلی میں الیکشن کے حوالے سے مبارکباد دینے نہیں جائیں گے بلکہ دھاندلی کی تحقیقات کا پہلا مطالبہ ہوگا۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ نوازشریف ملک میں انتشار کی سیاست نہیں چاہتے لیکن جو حق اور ووٹ کے ساتھ دھاندلی ہوئی اس کے اوپر آواز اٹھانا، تحقیقات کا مطالبہ کرنا سب کا حق ہے، اس حق کو ہم آئینی و سیاسی طریقے سے منوائیں گے، اپیل نوازشریف کا بھرپور قانونی حق ہے، یہ جنگ لڑنے کی بات نہیں، اپنے حق کو لینے کے لیے قانونی اور سیاسی راستہ اختیار کریں گے۔
شہبازشریف کا کہنا تھاکہ اے پی سی میں فیصلہ ہوچکا ہے کہ دھاندلی پر پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جسے اس بات کی کھوج لگانے کا ٹاسک دیا جائے گاکہ الیکشن والے دن کیسے آر ٹی ایس بند کرایا گیا اور کیوں بند ہوا، پولنگ ایجنٹوں کو کیوں نکالا گیا؟ ان کی غیر موجودگی میں کس طرح ووٹوں کی گنتی ہوئی؟ مشینیں کیوں بند کرائی گئیں؟ ووٹر کی لائنیں سست روی کا شکار کیوں ہوئیں؟ اب تو عدالت عظمیٰ کا بھی بیان آگیا ہے، قوم کو یہ جاننے کا حق ہے۔
این آر او سے متعلق سوال کے جواب میں (ن) لیگ کے صدر نے کہا کہ مذاکرات کے بغیر دنیا زندہ نہیں رہ سکتی لیکن کوئی این آر او نہیں ہورہا، نہ کوئی این آر او دینا چاہتا ہے اور نہ کوئی لینا چاہتا ہے، اس حوالے سے کوئی بات چیت نہیں چل رہی۔
پنجاب میں حکومت بنانے کے سوال پر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ تمام تر زیادتیوں کے باوجود ہم پنجاب میں سب سے بڑی جماعت ہیں، ہمارے خلاف پرچے کاٹے گئے اور دہشت گردی کی دفعات لگائی گئیں، الیکشن سے دو دن پہلے رات کے اندھیرے میں ہمارے امیدوار کے خلاف فیصلہ سنایا گیا، اس طرح کے واقعات کا تحمل سے مقابلہ کیا، اس کے باوجود قومی اور پنجاب اسمبلی میں بھی (ن) لیگ کے امیدوار سب سے زیادہ جیتے ہیں۔
انہوں نے جہانگیر ترین کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جہاز لے کر پیسوں کے تھیلے بھر کر منڈی لگائی، خریدو فروخت کا بدترین سیاسی بازار گرم ہوا جس سے انسانیت شرما گئی، ہم یہ کالا دھندا کرنے کے لیے تیار نہیں تھے، ہم نے خدمت کی ہے اس لیے کالے دھندے میں اپنا منہ کالا نہیں کراسکتا۔
مولانا فضل الرحمان کے 14 اگست کو یوم آزادی کے بجائے یوم جہدوجہد کے طور پر منانے کے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ کیا ہم 14 اگست کی خوشیوں کے بعد شفاف الیکشن کی خوشیاں مناسکتے ہیں تو اس کا جواب نہیں میں ہے۔