’اچھے‘ مچھروں کے ذریعے ڈینگی بخار پر کنٹرول کا تجربہ

برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں محققین نے ڈینگی بخار کی روک تھام کے لیے مخصوص بیکٹریا سے متاثرہ ہزاروں مچھروں کو شہر میں چھوڑا ہے۔

Dengue - mosquitoes

Dengue – mosquitoes

محققین پرامید ہیں کہ افزائش نسل کے بعد ان مچھروں کی تعداد دوسرے مچھروں سے زیادہ ہو جائے گی اور اس سے ڈینگی بیماری کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

اس نوعیت کے اقدامات پہلے ہی آسٹریلیا، ویت نام اور انڈونیشیا میں کیے جا رہے ہیں۔

برازیل میں اس منصوبے کے مرکزی تحقیقاتی ادارے فیئرکروز انسٹیٹیوٹ کے اہلکار لوسیانو موریرا کے مطابق یہ پروگرام سنہ 2012 میں شروع کیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ان کی ٹیمیں ہر ہفتے ریو کے چار مخصوص علاقوں میں مچھروں کو خصوصی پھندے کے ذریعے پکڑنے کے بعد ان کا تجزیہ کرتے رہے۔

اس منصوبے کے تحت چار ماہ تک ماہانہ دس ہزار مچھروں کو چھوڑا جائے گا اور اس کے تحت ریو کے شمالی علاقے ٹوبیکانگا میں 10 ہزار مچھروں پہلی کیپ چھوڑ دی گئی۔

انھوں نے بتایا کہ ولباکیا نامی بیکٹریا تقریباً 60 فیصد حشرات میں پایا جاتا ہے اور یہ ایسے مچھروں کے لیے ویکسین کا کام کرتا ہے جن میں ڈینگی وائرس پایا جاتا ہے اور ان میں ڈینگی وائرس کے بڑھنے کے عمل کو روکتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ بیکٹریا مچھروں کی افزائش نسل پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ اگر نر اور مادہ مچھر اس بیکٹریا سے متاثر ہوتے ہیں یا صرف مادہ مچھر اس سے متاثرہ ہوتی ہے تو اس صورت میں آئندہ آنے والی تمام نسلوں میں ولباکیا بیکٹریا موجود ہو گا۔

اس بیکٹریا پر سنہ 2008 میں آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی میں تحقیق شروع ہوئی تھی۔

برازیل میں سنہ 1981 میں 20 سال کے وقفے کے بعد ڈینگی وائرس دوبارہ سامنے آیا تھا اور اس کے بعد کے 30 سال کے دوران اس وائرس کے نتیجے میں 70 لاکھ افراد متاثر ہوئے جبکہ سنہ 2009 سے سنہ 2014 تک برازیل میں ڈینگی بخار سے 32 لاکھ افراد متاثر ہوئے جن میں سے آٹھ سو کی موت واقع ہو گئی۔