تحریر: محمد ریاض پرنس پاکستان میں ایک مرتبہ پھر لوگ ڈینگی وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔اور بہت سی ڈینگی وائرس سے اموات بھی ہو چکی ہیں ۔اورملک بھر سے بہت سے کیس سامنے آرہے ہیں ۔گزشتہ پانچ سال سے ملک بھر میں بہت سے رضاکار ڈینگی مہم میں کام کر رہے ہیں ۔ڈینگی کے خاتمے کے لئے دن رات کام ہو رہا ہے۔ڈینگی صرف ملک کا مسلہ نہیں بلکہ ساری قوم کا مسلہ ہے۔ڈینگی ان بیماریوں سے ایک ہے جس کی شرح اموات ایک سے دو فیصد تک ہے ۔اس لئے آگاہی کے ساتھ ساتھ علاج بھی فراہم ہو رہا ہے ۔ڈینگی ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس وقت یہ بیماری دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر 132 ممالک میں پائی جاتی ہے ۔جن میں سنگا پور ،ملائیشیا،اور تھائی لینڈ،پاکستان، انڈیا ،سری لنکا،سر فہرست ہیں ۔یہ ایک ایسا مرض ہے جسے آج تک کوئی بھی ملک ختم نہیں کر پایا اور نہ ہی اس کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے ۔تاہم اسے کم ضرور کیا جا سکتا ہے ۔ جس کے لئے حکومت پنجاب بہت اچھے اقدامات کر رہی ہے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کی قیادت میں ڈینگی سے پاک پاکستان مہم پورے ملک میں چل رہی جس سے بہت اچھے نتائج مل رہے ہیں ۔ ڈینگی مکائو پروگرام میں محکمہ سوشل ویلفیئر اور این جی اوز بھی اپنا بھر پور کردار ادا کررہی ہیں ۔
اس وقت پنجاب میں 2050 کے قریب کیس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جس جگہ ڈینگی کے زیادہ کیسز سامنے آرہے ہیں وہاں پر صفائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے ۔لہذا حکومتی سطح پربہت اچھا کام ہو رہا مگر میری تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ ڈینگی مکائو پروگرام کا حصہ بنیں اور اس میں شامل ہو کر ڈینگی کے خلاف کام کریں تاکہ اس بیماری کا خاتمہ ہو سکے ۔یہی وجہ ہے کہ جس طرح پنجاب حکومت نے ڈینگی جیسی مرض سے نمٹا ہے اس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔میں یہاں پر وزیر اعلیٰ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس بیماری کو پولیٹیکل آنرشپ دی اور اس مرض کو کنٹرول کرنے کے لئے وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔
Pakistan
لہذا اس وقت یہ کہنا درست نہ ہو کہ حکومت اس حوالے سے کام نہیں کر رہی ۔میرے نزدیک حکومت پنجاب اس مرض کو ختم کرنے کے لئے بہت کام کر رہی ہے ۔ کیونکہ اگر اس مرض کو ختم کرنا ممکن ہوتا تو سنگا پور اور دوسرے ممالک اس کو بہت پہلے کر چکے ہوتے ۔اس بیماری کا ویکٹر مچھر ہے جس کی تین اقسام ہیں ایڈیز،ایجیپٹائی اور ایلبوپکٹس ہیں ۔پاکستان میں ایذیز اور ایلبوپکٹس مچھر کی فیملی اس وائر س کو پھیلاتی ہے ۔ یہ وائرس اس کے انڈوں میں چلا جاتا ہے پھر ان سے بننے والے مچھروں میں منتقل ہو جاتا ہے اور اس طرح ہزاروں کی تعداد میں پیدا ہونے والے نئے مچھر ڈینگی پھیلانے کا سبب بنتے ہیں ۔ڈینگی وائرس کنٹرول کرنے کے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کے ویکٹر کو ختم کیا جائے ۔ ڈینگی کی تاریخ سو سال پرانی ہے ۔ پاکستان میں ڈینگی 1980 سے موجودہ ہے ۔پاکستان میں یہ وائرس تھائی لینڈ سے پرانے ٹائروں کی درآمد کے وقت آیا ۔اور اس مرض کو سب سے پہلے کراچی بندرگاہ پر کام کرنے والے بلوچستان اور سندھ کے لوگوں کے ذریعے مختلف علاقوں میں پھیل گیا۔ جبکہ گزشتہ آٹھ نو سال قبل اس نے پنجاب کا رخ کیا۔ گزشتہ برس تھائی لینڈ میں 48ہزار ڈینگی کے کیس سامنے آئے ۔ ڈینگی کے حوالے سے خوفناک حقیقت یہ ہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کی 6ارب آبادی میں سے 4ارب آبادی اگلے چند سالوں میںڈینگی کے جال میں پھس جائے گی ۔
اس وقت پاکستان میں پانچ ہزارڈینگی مریض رپورٹ ہو چکے ہیں اب یہ وباء ملتان ،کراچی،راولپنڈی میں پھیلی ہے جبکہ صرف ملتا ن میں تین سو کے قریب کیس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں ۔سول سوسائٹی کا کام لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے ۔ اور ان کو مختلف طریقوں سے واقفیت دلانا ہے جس سے ڈینگی کو ختم کیا جا سکتا ہے ۔ اس وقت ڈینگی نے پورے ملک کو گھیر اہوا ہے لاہور ،ملتان ،کراچی ،فیصل آباد،جیسے علاقوں سے بہت سے کیس سامنے آرہے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں مریض مرض کی آخری سٹیج میں آتے ہیں کیونکہ لوگوں میں یہ عادت عام ہے کہ جب مرض بگڑتا ہے۔ تو ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں ۔ بعض مریض تو ایسے ہوتے ہیں جن کو ڈینگی کے علاوہ دوسری بھی کوئی نہ کوئی بیماری لاحق ہو تی ہے ۔
Cleaning necessary
اس بیماری کو ختم کرنے کے لئے صفائی بہت ضروری ہے ۔اس کے لئے یہ ہر گز ضروری نہیں ہے کہ سپرے یا فوگنگ کی جائے بلکہ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانی ہو گی ۔پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اوردین اسلام میں صفائی کو نصف ایمان کا درجہ حاصل ہے ۔ لہذا اگر ہم اس نصف ایمان کو صحیح معنوں میں اپنی زندگیوں میں لے آئیں اور اپنے گھر ،دفتر،گلی ،محلے،سکول ،کالج ،ہسپتال وغیرہ کو اتنا ہی صاف رکھیں جتنا دین میں بتایا گیا ہے۔اگر اس طرح احتیاط کریں گے تو ایسی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے ۔
حکومت ڈینگی کے خاتمے کے لئے اقدامات کر رہی ہے لیگن گھروں کے اندر ڈینگی کی افزائش روکنا اور صفائی کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے ۔اپنے حلقہ احباب سے ڈینگی کی روک تھام کے لئے مشاورت کرنی چاہئے۔اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں اور اپنے اردگرد کہیں بھی پانی نہ کھڑا ہونے دیں ۔ اگر یہ تما تدابیر ہمکر لیں تو ڈینگی کے وائر س پر کنٹرول ہو سکتا ہے ۔ اس لئے تمام لوگ اس کو ختم میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں ۔ تاکہ پاکستان کو ڈینگی وائرس اور دوسری تمام بیماریوں سے پاک کیا جا سکے ۔ اس نعرہ کے ساتھ۔۔۔۔۔ صاف پاکستان صحت مند پاکستان