ڈنمارک (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا کے کئی ملکوں کو آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا ویکسین کے ضمنی اثرات پر تحفظات ہیں لیکن بدھ کو ڈنمارک مکمل طور پر اس کا استعمال ترک کر دینے والا پہلا ملک بن گیا۔
ایک بیان میں ڈنمارک میں صحت کے حکام نے کہا کہ اس فیصلے کے تحت ملک میں موجود ایسٹرا زینیکا کے 24 لاکھ ٹیکوں کی فراہمی روک دی جائے گی۔
خیال ہے کہ اس فیصلے سے ڈنمارک میں جاری ویکسینیشن مہم پر منفی اثر پڑے گا اور ٹیکوں کی فراہمی میں کچھ ہفتوں کا تعطل آئے گا۔
لیکن ڈینش حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایک مشکل فیصلہ تھا اور ان کے پاس فی الحال دیگر کمپنیوں کی ویکسین موجود ہیں اور ملک میں وبا بھی قابو میں ہے۔
ماہرین کے مطابق مختلف ممالک میں ایسٹرا زینیکا ویکسین لگنے کے بعد دماغ میں خون جمنے کے شدید ضمنی اثرات سامنے آئے ہیں۔
یورپ میں دوائیوں کے معیار کی نگرانی کے ادارے ‘یورپین میڈیسن ایجنسی‘ نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ بعض مریضوں میں ٹیکہ لگوانے کے بعد انجمادِ خون یا ‘بلڈ کلوٹنگ‘ کا ویکسن سے ممکنہ تعلق ہے۔ تاہم ادارے نے یہ بھی کہا کہ کورونا کا ٹیکہ نہ لگوانے کی وجہ سے مرنے کے امکانات کہیں زیادہ ہے۔
یورپ میں کئی ممالک پہلے ہی ایسٹرا زینیکا ویکسن لگانے کی مہم معطل کر چکے ہیں۔
ڈنمارک میں حکام کا کہنا ہے کہ وہاں مریضوں میں بلڈ کلوٹنگ کے کیسز توقع سے زیادہ آئے، جس کے باعث انہیں یہ فیصلہ کرنا پڑا۔
ڈنمارک میں لگ بھگ دس لاکھ لوگوں کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جا چکی ہے، جن میں ڈیڑھ لاکھ ٹیکے ایسٹرا زینیکا ویکسن کے تھے۔