اولپنڈی (جیوڈیسک) سول سروس گروپ کے اعلیٰ افسران نے اینٹی کرپشن میں محکمہ پولیس سے افسران لینے کی مخالفت کر دی ہے جبکہ اس حوالے سے سفارشات بھی تیار کئے جانے کا ذرائع نے دعویٰ کیا ہے اینٹی کرپشن ذرائع نے’’دنیا‘‘ کو بتایا کہ محکمہ اینٹی کرپشن میں ڈیپوٹیشن پر آئے پولیس افسران نے رشوت کا بازار گرم کر رکھا ہے، اینٹی کرپشن کے نام پر ڈرا دھمکا کر محکمہ ایکسائز ،محکمہ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور بعض دیگر محکموں کے کرپٹ سرکاری ملازمین سے مبینہ طور پر رشوت وصولی کا سلسلہ جاری ہے۔
بعض پولیس افسران پر انکوائریوں کے دوران کرپٹ ملازمین کو رشوت لے کر کلین چٹ دینے کے دھندے کی بھی اطلاعات ہیں ۔اینٹی کرپشن کی خفیہ ٹیمیں اپنے ہی محکمے کی ان’’کالی بھیڑوں‘‘ کی خفیہ مانیٹرنگ بھی کر رہی ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چونکہ محکمہ اینٹی کرپشن نے محکمہ مال اور محکمہ پولیس کو کرپشن کے حوالے سے مرتب کردہ رپورٹ میں سر فہرست رکھا ہوا ہے اس لئے اینٹی کرپشن پنجاب میں اعلیٰ سیٹوں پر تعینات بعض افسران نے اینٹی کرپشن میں محکمہ پولیس سے ڈیپوٹیشن پر افسران لینے کی مخالفت کر دی اور ان کا موقف ہے کہ اس محکمہ کے لوگ محکمہ اینٹی کرپشن میں آکر اسے بھی بدنام کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے سفارشات بھی تیار کی گئی ہیں جو گورنر کو ارسال کی جائیں گی کیونکہ ڈیپوٹیشن پر گورنر پنجاب ہی دوسرے محکمے میں بھجوانے کی مجاز اتھارٹی ہیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس وقت راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں اینٹی کرپشن کے زیادہ تر مقدمات کی تفتیش پولیس کی جانب سے آئے ہوئے افسران کر رہے ہیں۔ راولپنڈی میں پانچ انسپکٹر تعینات ہیں اور پانچوں محکمہ پولیس سے ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے ہیں۔