کراچی (جیوڈیسک) حکومت سندھ نے محکمہ تعلیم کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی، محکمہ کو پرائمری ایجوکیشن اور ہائر، ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ میں تقسیم کرنے پر عمل درآمد کی سمری کی منظوری دے دی۔
محکمہ تعلیم میں اس منصوبے پر کام نہ ہونے اور محکمہ کے ذیلی اداروں کی تعداد زیادہ ہونے کے سبب اس فیصلے پر عمل درآمد میں سخت پیچید گیاں ہیں، حکومت سندھ نے منصوبے کی منظوری کے بعد اس پر عمل درآمد کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے معاملے کو محکمہ ایمپلی مینٹیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے سپرد کر دیا۔
حکومت سندھ کے ایک اعلیٰ افسر نے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبائی محکمہ تعلیم کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے پرعمل درآمد کی سمری کی منظوری دے دی جس میں طے کیا گیا ہے کہ محکمہ دوحصوں پرائمری ایجوکیشن اور ہائر، ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ پر مشتمل ہو گا جس کے دو علیحدہ علیحدہ سیکریٹریز ہوں گے۔
محکمہ تعلیم کے دونوں محکمہ ایک ہی وزیر کے ماتحت کام کریں گے یا اس کے لیے حکومت سندھ علیحدہ علیحدہ وزرا کا انتخاب کرے گی اس معاملے پر فیصلہ حکومت سندھ کو کرنا ہے۔
قابل ذکرامریہ ہے کہ محکمہ تعلیم کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ موجودہ سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو کے دورہی میں اس وقت پیش کیا گیا تھاجب وہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعلیم اور گریڈ 21 کے افسرتھے تاہم بعد میں عدالتی فیصلے کے ضمن میں کئی افسران سمیت ان کی بھی تنزلی کرتے ہوئے انھیں گریڈ 20 میں واپس بھیج دیا گیا۔
جس کے بعد سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچو ہو کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری تعلیم کی حیثیت سے محکمہ کے دونوں حصوں کو اپنے ماتحت رکھنا بظاہر ناممکن ہو گیا ہے اور منصوبے پر عمل درآمد کی صورت میں وہ کسی ایک ونگ کے ہی سربراہ (سیکریٹری) رہ سکیں گے۔