پشاور (جیوڈیسک) محکمہ خوراک خیبر پختون خوا کی طرف سے چترال کے لیے خریدی گئی ناقابل استعمال گندم کی تیس ہزار سے زیادہ بوریاں انسانی صحت کے لیے خطرہ بن گئیں۔ ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولز اور کنٹریکٹر نے اپنے کمیشن کی خاطر پانچ لاکھ انسانوں کی زندگیاں دائو پر لگا دیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق چھ سال قبل چترال کے لئے 45 ہزارٹن گندم خریدی گئی تھی جو کہ ضلع چترال کی ضرورت سے تین گنا زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر نے اضافی گندم کی خریداری پر اعتراض کیا تو اس کا تبادلہ کردیا گیا۔ ڈائریکٹر فوڈ، ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر اور کنٹریکٹر نے کرائے کی مد میں بھاری کمیشن کی خاطر اضافی گندم منگوائی۔ چترال کے گوداموں میں اس وقت 30 ہزار سے زیادہ گندم کی بوریاں موجود ہیں جسے عالمی ادارہ خوراک نے انسانی استعمال کے لئے مضر قرار دیا ہے۔
صوبائی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے لئے دس رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی نے گھپلے میں ملوث افراد کے خلاف انکوائری کا حکم دیا تاہم اس پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ناقص اور غیر معیاری گندم کی 30 ہزار 5 سو بوریاں ابھی تک چترال کے گوداموں میں پڑی ہیں۔