لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف سے 48 گھنٹوں میں میڈیکل رپورٹس طلب کر لیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے ایک خط لکھا گیا ہے جس میں ان سے 48 گھنٹوں میں میڈیکل رپورٹس طلب کی گئی ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے خط نوازشریف کے ساتھ ساتھ ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور عطا تارڑ کو بھی بھیجا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہےکہ اطلاعات ہیں کہ نوازشریف کی صحت بہتر ہے اس لیے تازہ میڈیکل رپورٹ بھیجی جائیں۔
دوسری جانب وزیر صحت پنجاب کی پریس کانفرنس پر رد عمل دیتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران صاحب کے دباؤ پریاسمین راشد نے جھوٹ پر مبنی سیاسی پریس کانفرنس کی، یاسمین راشد عمران صاحب کو بتائیں نواز شریف کا آج بھی ریبیوڈیم پی ای ٹی اسکین ہوا۔
لیگی ترجمان کا کہنا تھا کہ یاسمین راشد نے نوازشریف کے ٹیسٹ کی رپورٹ موجود ہونے کے باجود سیاسی تماشا کیا، ڈاکٹروں کی تصدیق شدہ رپورٹس عدالت اور پنجاب حکومت کو بھجوائی جارہی ہیں۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز نوازشریف کی لندن کے ایک ریسٹورینٹ سے تصویر منظر عام پر آنے کے بعد حکومت حرکت میں آگئی اور پنجاب حکومت کی وزیر صحت یاسمین راشد نے بھی نوازشریف کے ذاتی معالج کو فون کرکے صورتحال سے آگاہی حاصل کی۔
نوازشریف لندن میں سیر سپاٹے کررہے ہیں: یاسمین راشد یاسمین راشد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہےکہ نوازشریف کو مہلت علاج کرانے کےلیے دی گئی تھی لیکن لگتا نہیں وہ لندن میں علاج کرارہے ہیں، وہ وہاں سیر سپاٹے کررہے ہیں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزار رہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی اور بعد ازاں 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی تھی۔
حکومت نے نوازشریف کو بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی غرض سے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط رکھی تھی جسے لاہور ہائی کورٹ نے ختم کیا۔
عدالت نے بیان حلفی کی بنیاد پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد نواز شریف 19 نومبر کو لندن روانہ ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔