اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے بینکوں کے کھاتے داروں کے لیے ڈپازٹ انشورنس اسکیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ڈپازٹ پروٹیکشن فنڈ ایکٹ کے نام سے نیا قانون بھی لایا جا رہا ہے۔
اس ضمن میں وزارت خزانہ کے سینئر حکام نے بتایا کہ کھاتے داروں کے لیے ڈپازٹ انشورنس اسکیم تیاری کے آخری مراحل میں ہے، اس حوالے سے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باہمی مشاورت بھی جاری ہے اور اس کے متعلق بین الااقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے پانے والے ایم ای ایف پی میں بھی بتایا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ڈپازٹ پروٹیکشن فنڈ ایکٹ کے نام سے نیا قانون متعارف کرانا آئی ایم ایف کی اسٹرکچرل شرط بھی ہے جسے پورا کرنے کے لیے ڈپازٹ پروٹیکشن فنڈ ایکٹ کا مسودہ بھی تیار کیا جا چکا ہے اور اس مسودے کو آئی ایم ایف حکام کے ساتھ شیئر بھی کیا گیا ہے جبکہ اس مسودے کو آئندہ ماہ (جنوری)کے آخر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔
جس کے بعد جون 2015 تک اس قانون کو پارلیمنٹ سے منظور کراکر نافذ کردیا جائے گا، اس کے علاوہ بینکوں کے دیوالیہ پن کے حوالے سے بھی نیا قانون متعارف کرایا جا رہا ہے، کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنیز (سی آر سی) ایکٹ کا مسودہ بھی تیار کیا جا رہا ہے۔
اس مسودے میں کارپوریٹ بحالی ایکٹ کے مسودے کی غیر متنازع شقوں کو شامل کیا گیا ہے جس کے متعارف کرانے سے بینکوں کی بیلنس شیٹس کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور بینک اپنے اہم ترین آپریشنل شعبے کی طرف زیادہ سے زیادہ فوکس کرسکیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ یہ طے ہوا ہے کہ دیوالیہ پن کے حوالے سے متعارف کرائے جانے والے نئے قانون کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنیز (سی آر سی) ایکٹ کے مسودے کو بھی جنوری 2015 تک حتمی شکل دے دی جائے گی جسے جون 2015 تک متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔