کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شعبہ بینکاری کی جولائی تا ستمبر 2015 سہ ماہی کی کارکردگی جائزہ رپورٹ جاری کردی۔ جائزے میں بتایا گیا کہ بینکاری شعبے کا جولائی تا ستمبر بعد ازٹیکس منافع 148 ارب روپے رہا جو سال 2014 کی اسی مدت کے دوران 163ارب روپے تھا۔
ستمبر 2015 میں اثاثوں پر قبل از ٹیکس منافع بڑھ کر 2.6فیصد ہوگیا جو ستمبر 2014 میں 2.2 فیصد تھا تاہم متاثرہ پورٹ فولیو کی مد میں پرویژنز کی ایڈجسٹمنٹ کا امکان سال کے اختتام تک منافع کی مزید نموکوروک سکتا ہے، ستمبر 2015 کی سہ ماہی میںبینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد میں 2.1 فیصد کا معمولی اضافہ ہوا، مالیاتی ضروریات کی بنا پر سرکاری شعبے میں قرضے کی طلب مضبوط رہی جبکہ نجی شعبے کے قرضوں میں 0.4 فیصد کی برائے نام سیزنل کمی آئی۔
مقامی قرض سائیکل کے عین مطابق ڈپازٹس 2.6 فیصد کم ہوگئے چنانچہ بینکوں نے قرض گیری پر زیادہ انحصار کیا اور قرض گیری اس سہ ماہی میں 38 فیصد بڑھ گئی۔ بینکاری شعبے کی صحت کے حوالے سے جاری اس رپورٹ میں کہا گیا کہ اثاثہ جاتی معیار مستحکم رہا کیونکہ غیرفعال قرضے تقریباً کسی تبدیلی کے بغیر 630ارب روپے رہے۔
تاہم قرضوں میں سیزنل کمی کی بنا پر غیرفعال قرضوں اور مجموعی قرضوں کا تناسب (انفیکشن تناسب) ستمبر 2015 میں معمولی بڑھ کر 12.5فیصد ہوگیا جو جون میں12.4فیصد تھا تاہم متاثرہ قرضوں کے عوض جمع شدہ تموین (پرویژننگ) کے باعث خالص غیرفعال قرضوں اور خالص مجموعی قرضوں کا تناسب کم ہوکر 2.5 فیصد ہوگیا جو جون 2015 میں 2.7فیصد تھا۔
شرح کفایت سرمایہ (سی اے آر) کے جون 2015 میں 17.2 فیصد سے بڑھ کر ستمبر میں 18.2 فیصد ہوجانے کے باعث بینکاری شعبے کی ادائیگی قرض کی صلاحیت مزید بہتر ہوگئی، اہم بات یہ ہے کہ بینکاری نظام کو بلند سطح کے سرمائے کا تحفظ حاصل ہے جو ہنگامی حالات میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔