نوعمری میں ڈپریشن، پڑھاپے کا ڈیمنشیا بن سکتا ہے

Depression

Depression

سان فرانسسكو: امراضِ قلب اور دماغی کمزوری کے مرض کے درمیان تحقیق میں ایک ان دیکھا پہلو سامنے آیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر نوجوانی میں مسرور اور خوش رہا جائے تو ادھیڑ عمری یا بڑھاپے میں ذہنی صلاحیت (کوگنیشن) کی تنزلی کو روکا جاسکتا ہے۔

لیکن اس کا الٹا عمل بھی ہوسکتا ہے کہ نوعمری میں لاحق ڈپریشن بڑھاپے میں اکتسابی صلاحیت کی کمزوری اور ڈیمنشیا کی وجہ بن سکتا ہے۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو کے سائنسدانوں نے کی ہے جس کی تفصیلات الزائیمر ڈیزیز نامی جرنل میں 28 ستمبر کو شائع ہوئی ہے۔

سائنسدانوں نے اختراعاتی طریقہ اختیار کیا ہے۔ اس میں 20 سے 89 برس تک کے 15 ہزار افراد میں ڈپریشن والے لوگوں میں امراض کی پیشگوئی اور اس کا ممکنہ نتیجہ نوٹ کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا کہ کہ جو افراد نوجوانی میں ڈپریشن کے شکار تھے ان میں سے 6 ہزار بوڑھے افراد ملے اور ان میں دیگر کے مقابلے میں دماغی و اکتسابی زوال کا خطرہ 73 فیصد تک دیکھا گیا۔

اس تحقیق میں ماہرین نے غذا، طرزِ زندگی، عمر، جنس، قومیت، تعلیم، باڈی ماس انڈیکش، ذیابیطس اور تمباکونوشی وغیرہ کو بھی شامل کیا۔ سائنسداں وِلا برینووز اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ دماغی تناؤ کی صورت میں ’گلوکوکورٹیکوکوئیڈز‘ نامی ہارمون خارج ہوتے ہیں جو براہِ راست دماغ کے ایک اہم گوشے ’ہیپوکیمپس‘ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ہیپوکیمپس میں ہماری سوچ بنتی ہے، فکر کی تنظیم ہوتی ہے اور یادیں منظم ہونے لگتی ہیں۔

تحقیق سے انکشاف ہوا کہ اس کا اثر خواتین پر زیادہ ہوتا ہے یعنی ان کی یاسیت بڑھاپے میں انہیں زیادہ متاثر کرسکتی ہے۔ واضح رہے کہ اس پوری تحقیق میں گیارہ برس تک سال میں دومرتبہ تمام شرکا سے رابطہ کیا گیا اور ان سے سوالنامے بھروائے گئے۔

تمام شرکا کو ڈپریشن کے مشہور ٹیسٹ سی ای ایس ڈی 10 سے گزارا گیا جس میں عموماً دس سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ اس سے ڈپریشن کی علامات یعنی کم، درمیانی اور شدید درجات کو معلوم کیا جاسکتا ہے۔ تحقیق کی ابتدا میں نوجوانوں میں 13 فیصد، درمیانی عمر کے افراد میں 26 فیصد اور بوڑھوں میں 34 فیصد تک کسی نہ کسی درجے کا ڈپریشن موجود تھا۔ ان میں سے 1277 افراد ایسے نکلے جو کسی نہ کسی درجے کے دماغی زوال کے شکار تھے۔

مطالعے کے تحقیق جو فرد جتنا زیادہ ڈپریشن میں جائے گا اس کا فکری اور دماغی انحطاط اتنا ہی زیادہ ہوگا ۔ اس لیے ضروری ہے کہ اگرآج ڈپریشن کو کم کیا جائے تو اس سے بڑھاپے میں ڈیمنشیا کو روکا جاسکتا ہے۔