خضدار (یونس بلوچ) ڈپٹی مئیر خضدار مفتی عبدالقادر شاہوانی کا عوامی شکایت پر پاک پی ڈبلیو ڈی کے دفتر پر چھاپہ ،دفتر عرصے سے بند ،عملہ مہینوں سے غیر حاضر ،حکومتی کوششوں سے پاک پی ڈبلیو ڈی کا دفتر خضدار منتقل ہو گیا مگر عرصہ گزرنے کے باوجود ملازمین دفتر کاروخ نہیں کر رہے ہیں ،عوام کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا۔
دفتر میں درجہ چہارم کے ملازمین تک باہر کے لوگ تعینات ہیںجو آفسران کی طرح خود بھی ڈیوٹی کرنے نہیں آتے ، مقامی لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے ،خضدار کے لئے کروڑوں روپے کے وفاقی اسکیمات کا ٹینڈر کوئٹہ میں ہو رہے ہیں بندر بانٹ کی وجہ سے خضدار کے عوام کی حق تلفی ہو رہی ہیں ڈپٹی میئر کا صحافیوں سے بات چیت تفصیلات کے مطابق ڈپٹی میئر خضدار مفتی عبدالقادر شاہوانی نے عوامی شکایات کے پیش نظر پاک پی ڈبلیو ڈی خضدار کے دفتر پر چھاپہ مارا۔
وہاں حیرانی کی بات یہ تھی ہے مکمل دفتر کو تالا لگا ہو اتھا مکمل عملہ غیر حاضر تھی اس حوالے سے ڈپٹی میئر خضدار نے صحافیوں کو بتایا کہ عوامی شکایات کے مطابق پاک پی ڈبلیو ڈی کا دفتر ایک عرصے سے بند ہیں آفسران سے لیکر درجہ چہارم تک تمام ملازمین ڈیوٹیوں سے غیر حاضر ہیں عملہ کی غیر حاضر ی کی وجہ سے عوام کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہیں پہلے امن و امان غیر منطقی بات کو جواز بنا کر دفتر کو خضدار سے منتقل کر دیا گیا۔
مگر ایم این اے خضدار مولانا قمر الدین کی زاتی کوششوں سے گزشتہ سال پاک پی ڈبلیو ڈی کے منتقل ہونے والے دفاتر کو واپس خضدار منتقل کر دیا گیا اور یہاں کام شروع ہو گئی مگر کچھ عرصے بعد ازاں آفسران و عملہ کے دیگر اراکین غیر حاضر ی شروع کر دی پہلے دنوں اور بعد میں ان کی غیر حاضری مہینوں تک چلی گئی۔
اس وقت ایم این اے فنڈز سے کروڑوں کی ترقیاتی اسکیمات پاک پی ڈبلیو ڈی کے زریعے ٹینڈر ہوئے ہیں مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک آفسر خضدار میں ڈیوٹی دینے کے بجائے کوئٹہ میں بیٹھ کر ٹینڈر ز لیتے ہیں اور وہی بندر بانٹ ہو جاتے ہیں جس سے یہاں کے عوام کی حق تلفی ہو رہی ہیں پا ک پی ڈبلیو ڈی کے عملے کی غیر حاضری اور دفتر کو تالا لگا کر غائب ہونے کو ہم برداشت نہیں کریں گے۔
اس حوالے سے ہم ایم این اے خضدارسے بات کریں گے تھا کہ وہ اس اہم مسئلے کو وفاقی حکومت کے سامنے رکھیں اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر خضدار سے بھی بات کی جائے گی۔