ڈیرہ غازی خان (ریاض جاذب سے) ڈیرہ غازیخان میں سرکاری گرلز پرائمری سکولوں میں 25 فیصد سکولوں کی عمارتوں کی حالت مخدوش ہے۔ گورنمنٹ کے اپنے ذرائع کے مطابق مجموعی 512 گرلز پرائری سکولوں میں سے 115سکولوں کوبلڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔
37 سکول مکمل طور پر ضروری اور فوری مرمت کے قابل ہیں۔ اسی طرح 19 سکول ایسے ہیں جن کے آدھے سے زائد کمروں کو باکل خطرناک قرار اور الگ سے 19 ہی سکولوں کو مکمل طور پر خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ ضلع میں17 گرلز پرائمری سکول ایسے بھی ہیں جن عمارتیں نہیں بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ 14 سکول قائم تو ہیں مگر طالب علم اور سکول بلڈنگ کا نام نشان نہیں ہے۔
ایسے سکولوں کوNot Exist Non-Functional کے کالم میں ڈالا گیا ہے۔یاد رہے کہ ڈیرہ غازیخان کے گرلز پرائمری سکولوں میں جن 19 سکولوں کی بلڈنگ کو انتہائی خظرناک قرار دیا گیا ہے ۔ ان میں سے ایک سکول گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول مجاہد آباد شکور آباد کی بلڈنگ گزشتہ ہفتہ زمین بوس ہوچکی ہے ۔ اس حادثہ میں متعدد طلبہ وطالبات زخمی ہوگئے تھے ۔ باقی سکولوں کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی اختیار نہ کی گئی تو مزید حادثات کے ہونے کا خدشہ باقی ہے۔ جن سکولوں کی بلڈنگز کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
اصولی طور پر یہ سکول طالب علموں سمیت تمام سٹاف کے لیے Disaster The risk of ہے۔(ناگہانی آفت )اس ڈیزاسٹر جو کہ نظر آرہاہے کے روکنے کی ضرورت ۔ہے گذشتہ روز سکریٹری ایجوکیشن پنجاب نے ڈیرہ غازیخان اور راجن پور کے دورے کئے اور اس موقع اس سکول بھی گئے جس کی چھت گر گئی تھی۔ وزیر اعلی پنجاب کا کا یہ احسن اقدام ہے کہ انہوں نے مذکورہ سکول کی نئی دو منزلہ عمارت بنانے کا حکم دیا ہے ۔ اور فوری طور پر اس سکول کو پرائیویٹ بلڈنگ میں منتقل بھی کردیا گیا ہے۔
لیکن ایک سکول کی نئی عمارت بنانے کے بجائے ایسے تمام سکولوں کی عمارتیں نئی بنائی جائیں جو خستہ حال ہیں ۔ تاکہ بچے محفوظ اور دوست ماحول میں تعلیم حاصل کرسکیں۔ ہے۔ خطرناک قرار دیئے گئے سکولوں کی فہرست درج ذیل ہے۔ واضح رہے کہ یہ تعداد گورنمنٹ پنجاب کے اپنے ذرائع کے مطابق ہے جبکہ غیر سرکاری ذرائع کے مطابق ڈیرہ غازیخان میں ایسے سکولوں کی تعداد درحقیقت بہت زیادہ ہے۔