ڈیرہ اسماعیل خان میں سینٹرل جیل پر دہشت گردوں کے حملے میں چار پولیس اہلکاروں سمیت بارہ افراد جاں بحق ہوگئے۔ سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں تین شدت پسند بھی مارے گئے۔ کالعدم تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور بموں کے دھماکے کسی ملک کے مابین جنگ کے مناظر نہیں بلکہ ڈیرہ اسماعیل خان کی سینٹرل جیل پر دہشت گردوں کے منظم حملے کے ہیں۔ دستی بموں اور جدید اسلحہ سے لیس دہشت گردوں نے رات گیارہ بجکر پچیس منٹ پر اچانک سینٹرل جیل پر دھاوا بول دیا۔ پولیس کی وردیوں میں ملبوس سو سے زائد دہشت گردوں نے پہلے جیل کی ٹرانمیشن لائن تباہ کی اور پھر دستی بموں اور راکٹوں کی مدد سے جیل کی دیواروں میں شگاف ڈالے۔ حملہ ایسے وقت کیا گیا جب جیل کی شفٹ تبدیل ہورہی تھی۔
دہشت گردوں نے جیل میں تعینات بکتر بند گاڑی کو تباہ کیا اور باآسانی جیل میں داخل ہوگئے۔ لاڈ اسپیکر کی مدد سے اپنے قیدی ساتھیوں کو جمع کیا اور فرار ہوگئے۔ کارروائی کے دوران دہشت گردوں نے ساٹھ دھماکے کئے اور کام ختم ہونے پر بچ جانے والا گولہ بارود جیل میں ہی چھوڑ گئے۔
کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان مشتاق جدون نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں بتایا ہے کہ دہشت گرد دو سو اڑتالیس قیدیوں کو فرار کرانے میں کامیاب ہوئے جن میں تیس خطرناک قیدی بھی شامل ہیں ساٹ کالعدم تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی اور کہا ہے کہ وہ کارروائی جیل میں قید ساتھیوں کی رہائی کے لیے کی گئی۔ ڈیرہ سماعیل خان میں کرفیو نافذ ہے۔ فوج اور پولیس کے اہلکار دہشت گردوں کی گرفتاری کے لئے سرچ آپریشن کررہے ہیں۔