صحرا کی تپتی ریت پر آنے لگی بہار پھر کچھ روز ہم خفا رہے ہونے لگا ہے پیار پھر کس نے کہا کہ چار دن دنیا میں جینی ہے زندگی گر دل میں تھوڑا سا عشق ہو، تو جی اٹھیں مزار پھر اوروں کی خاطر دل میں گر زررا برابر پیار ہو کتنا بھی دامن پاک ہو ہوتا ہے بندہ خوار پھر جب روزِ حشر قومکے آگے میرا حساب ہو ہو نہ کے سب کے سامنے ہو جاؤں شرمسار پھر ہر ایک گلی میں راز دیکھ ندیاں میرے لہو کے ہیں عصمت ہے میری بہنوں کی وادی میں تار تار پھر