لاہور (جیوڈیسک) سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن جاری رہنا چاہئے جب سے آپریشن شروع ہوا ہے، اسکے کچھ اثرات سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں۔
وہ جامعہ محمدیہ قاسمیہ والٹن روڈ پر میڈیا سے گفتگو اور دارالعلوم مدنیہ رسول پارک ملتان روڈ میں تحفظ مدارس و مساجد و پاکستان کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ مولانا حیدری نے کہا کہ سندھ میں گورنر راج کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس وقت تمام جماعتیں سندھ آپریشن کی حامی ہیں۔
کراچی ملکی معیشت کی شہ رگ ہے، دشمن اس شہ رگ کو کاٹنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں متحد ہوکر ان سازشوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ کراچی میں علما، خطباءاو رعوام نشانہ بنتے رہے ہیں، اس ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کیلئے آپریشن ہمارے نزدیک بے حد ضروری ہے۔ کنونشن سے مولانا محمد امجد خان، مولانا قاضی عبدالرشید، مولانا مفتی مظہر، مولانا محمود میاں، حافظ اشرف گجر، مفتی عبدالرشید، حافظ غضنفر عزیز اور دیگر نے خطاب کیا۔
عبدالغفور حیدری نے مزید کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد سیاسی اور عسکری قوتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئیں، سب نے دہشت گردی کے بعد آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ دہشت گردی کو مذہب کے ساتھ جوڑنا غلط ہے اس سے قوم تقسیم ہوگی۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دونوں جماعتیں اب ہمارے نکتہ نظر کو سمجھے ہیں اور 21ویں ترمیم کے حوالے سے ہمارے خدشات انکی سمجھ میں آئے ہیں۔
دہشت گرد کوئی بھی ہو اسکے خلاف قانون حرکت میں آنا چاہئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عبدالغفور حیدری نے کہا کہ عہدہ رہے یا نہ رہے، ایسے قوانین نہیں بننے دیں گے جس سے صرف مدارس کیخلاف کارروائی ہو تاہم دہشت گردوں کیخلاف اقدامات پر حکومت کے ساتھ ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے جنہوں نے ووٹ دیا انکو ساتھ لیکر چلوںگا۔