ڈیسکون کمپنی کو مہمند ڈیم کا ٹھیکا ملنا مفادات کا ٹکراؤ نہیں: عبدالرزاق داؤد

Abdul Razzaq Dawood

Abdul Razzaq Dawood

اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے خود پر ہونے والی تنقید کے جواب میں واضح کیا ہے کہ وہ ڈیسکون کمپنی کے صرف شیئر ہولڈر ہیں اور ان کی کمپنی کو مہمند ڈیم کا ٹھیکا ملنا مفادات کا ٹکراؤ نہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام ‘نیا پاکستان’ کے میزبان شہزاد اقبال کے ساتھ گفتگو میں مشیر تجارت تجارت عبدالرزاق داؤد نے اس معاملے پر اپنا موقف بیان کیا۔

عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ‘میں نہ تو ڈیسکون کا چیئرمین ہوں اور نہ ہی ڈائریکٹر۔ میں کمپنی چھوڑ چکا ہوں اور اب صرف شیئر ہولڈر ہوں’۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘بطور شیئر ہولڈر اس منصوبے میں فائدہ بھی ہو سکتا ہے اور نقصان بھی’۔

ایک سوال کے جواب میں عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ‘مہمند ڈیم کے لیے بولی کا عمل میرے مشیر بننے سے پہلے شروع ہوا تھا اور میں نے وزیراعظم عمران خان کو بتا دیا تھا کہ یہ مسئلہ آسکتا ہے لیکن میری نظر میں اس سارے معاملے میں مفادات کا ٹکراؤ نہیں’۔

مشیرِ تجارت نے مزید کہا کہ ‘ابھی تک کمپنی کو ٹھیکا نہیں ملا صرف بِڈنگ کے عمل میں کامیابی ہوئی ہے’۔

گفتگو کے دوران انہوں نے بتایا کہ ‘پچھلے سال تجارتی خسارہ 37 ارب ڈالرز تھا’۔

ساتھ ہی انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ‘اس سال ایکسپورٹس پہلے سے زیادہ ہوں گی اور برآمدات کو 27 ارب ڈالرز تک بڑھانے کی پوری کوشش کریں گے’۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ کے آغاز میں رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد کی ملکیتی کمپنی ڈیسکون اور چین کی کمپنی چائنا گیزوبا پر مشتمل جوائنٹ وینچر نے 309 ارب روپے کی بولی دے کر مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکا حاصل کرلیا ہے۔

عبدالرزاق داؤد نے وزیراعظم کا مشیر بننے کے بعد ڈیسکون کی چیئرمین شپ چھوڑ دی تھی اور اب ان کے بیٹے کمپنی کے چیئرمین ہیں۔

اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے۔

18 جنوری کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے قائد حزبِ اختلاف شہبازشریف نے کہا تھا کہ ‘سنگل بِڈ پر مہمند ڈیم کا ٹھیکا دیا جانا پیپرا رولز کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور پیپرا رولز کا ترجیحی آپشن دوبارہ بڈنگ کا تقاضہ کرتا ہے’۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘309 ارب روپے کا ٹھیکا آنکھوں پر پٹی باندھ کر دیا جارہا ہے ، ہرپاکستانی کا حق ہے کہ وہ یہ جانے کہ یہ ٹھیکا کس طرح دیا گیا’۔

مہمند ڈیم بنیادی طور پر سیلاب کو کنٹرول کرنے والا ڈیم ہے جس کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد 800 میگاواٹ ہو گی۔

مہمند ڈیم میں 3 لاکھ کیوسک پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اور اس کی تعمیر سے چارسدہ، پشاور اور نوشہرہ کو سیلاب سے محفوظ رکھا جاسکے گا۔

2003 میں اس منصوبے پر لاگت کا تخمینہ ایک ارب ڈالر تھا جو سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے اب 3 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیسکون کا شمار پاکستان کی اُن چند ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ہوتا ہے جس کے آپریشن 7 ممالک میں ہیں اور اس کی سالانہ آمدن ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے جبکہ ووئتھ جرمنی بھی پاور ٹربائنز میں دنیا کی ایک بڑی کمپنی ہے اور اس نے حال ہی میں واپڈا کے لیے تربیلا 4 مکمل کیا ہے۔