تمام تر سیاسی وابستگیوں اور تعصبات سے بالاتر ہوکر اگر دیکھاجائے تو اس وقت ملکی اداروں میں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے اور یہ تبدیلی بہتر سے بہتر کی جانب رواں دواں ہے۔ بات کی جائے پولیس یا ریونیو جیسے اداروں کی تو عوامی شکایات اور ان اداروں کے اہلکاروں کی بے حسی میں ایک دوسرے کا ریکارڈ توڑنے کی ہمیشہ ریس لگی دکھائی دی۔ اداروں کے معاملات پر نظر رکھنے والوں نے ایک طرح سے اپنے ذہنوں میں یہ تصور کرلیا کہ ان اداروں کی الٹی بہتی گنگا کو کسی طور سیدھا نہیں بہایا جاسکتا مگر حالیہ حکومت کے انتہائی مختصر دورانیہ، ابتدائی ایام میں ہی مثبت تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ حکومتی ویژن کے نتیجہ میں شہریوں کے مسائل کے گھر کی دہلیز پر حل کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میںاداروں کے افسران کی طرف سے کھلی کچہریوں کا انعقاد اور دفتری اوقات میں مسائل لیکر جانے والوں کی نیک نیتی سے مدد کے نتیجہ میں واضح طور پر شہریوں کے مسائل کم ہوتے نظر آ رہے ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی طرف سے آن لائن پورٹل کا قیام بھی اداروں کے سست مزاج اہلکاروں اور افسروں کو چوکس رکھنے اور عوامی مسائل کے حل میں معاون ثابت ہورہا ہے گو کہ بعض سست مزاج افسران اور اہلکار آج بھی روایتی طریقوں سے شہریوں کے مسائل کے خاتمہ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کرتے ہیں مگر بالآخر اس سسٹم نے ان شاءاللہ ٹھیک ہوکرہی رہنا ہے۔ عمران خان نے اپنے 22سالہ طویل سیاسی دور میں جس مثبت تبدیلی کا خواب دیکھا تھا ملکی حالات میں بہتری کے اثار میں اس کی تعبیرنظر آنے لگی ہے۔ سب سے اہم اور بڑی بات جو دیکھنے کو ملی ہے وہ یہ ہے کہ اداروںکے افسروں اور اہلکاروں کا سیاسی پریشر سے آزاد ہونا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ناجائز کاموں کیلئے سیاسی دباﺅ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے نیک نیت افسران خوشدلی سے شہریوں کے جائز کام کرکے اپنی دنیا وعاقبت سنوارنے کے وسیلے میں لگے ہوئے ہیں سرکاری زمینوں پر ناجائز قبضوں کے خاتمہ کے بعد شہری اپنی زمینوں پر بااثر افراد کے برسوں سے کئے جانے والے ناجائز قبضوں کے خاتمہ کی بھی آس لگائے بیٹھے ہیں بااثر افراد کے یہ ناجائز قبضے پٹوار مافیا،کرپٹ افسران کی ناجائز آمدن کا بڑا ذریعہ ہوتے ہیں جو متعلقہ اہلکاروں،افسروں کے ذاتی لالچ کی وجہ سے غلط رپورٹوں پر حقدار کو اس کا حق اور انصاف دلوانے میں تاخیرکا باعث بنتے ہیں ۔روایتی سیاست اور کرپشن نے جہاں ملک میں دیگر مسائل کے پہاڑ کھڑے کئے وہیں توانائی کا بحران ملکی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آیا۔
نئے ذرائع توانائی کا انتظام نہ کرنے اور دستیاب وسائل کا غیر قانونی طریقہ سے بے دریغ استعمال ترقی کے راستے کی دیوار بن کررہ گیا ۔ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی جہاں بڑی بڑی کالی بھیڑو ں پر ہاتھ ڈالا وہیں سفید ہاتھیوں کا بھی پیچھا کرنا شروع کردیا جس سے بدعنوان عناصر کی صفوں میں بھونچال برپا ہوگیا بڑے بڑوں کی ہوا نکلتی دیکھ کر بھاڑے کے ٹٹوﺅں کی جان پر بن آئی اور وہ رضاکارانہ طور پر شرافت کا جبہ پہن کر اپنی اصلاح میں مگن ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ توانائی کے بحران کے خاتمے کے دعویداروں نے کاغذی منصوبوں کے سوا حقیقت میں کچھ عملی اقدامات نہ اٹھائے سیاستدانوں اور ان کے حواریوں کو بدمعاشی کا سمبل بنا کررکھ دیا گیا۔ کوئی افسر یا اہلکار ایسے حالات میں دیانتداری کے تقاضے نبھانے کی سوچ کا بھی تصور نہیں کرسکتا تھا نتیجہ میں کیا ہوا کہ ہر طرف لاقانونیت پروان چڑھتی دکھائی دینے لگی جس کا جتنا بس چلا اس نے کسر نہ چھوڑی یہ کیسے ممکن تھا کہ اس لاقانونیت کے اثرات نیچے تک نہ آتے اوپر ڈاکو تھے تونیچے چورو ں نے اودھم مچا کررکھ دیا۔
ان چوروں نے کسی شعبہ کو نہ چھوڑا فنڈز کی چوری تو کہیں دیگر وسائل کی ۔ بجلی،سوئی گیس فراہم کرنے والے ادارے بھی ان چوروںکی کاروائیوں سے محفوظ نہ رہے۔واپڈا جیسا ادارہ جو ملک میں توانائی کا اہم ماخذ ہے کی کمپنیاں بجلی چوری کی وجہ سے خساروں سے دوچار ہوئیں ۔ ملک میں توانائی بحران پیدا ہوا مگر حکومتوں نے اصل مسائل کے خاتمہ کی جانب توجہ نہ دی۔ آزادانہ ماحول نہ ملنے کی وجہ سے افسروں نے دلجمعی سے اپنے کام کی جانب توجہ نہ دی۔ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی جہاں دیگر اقدامات اٹھائے وہیں توانائی بحران کی اہم وجوہات میں سے کرپشن کے خاتمہ کی جانب بھرپور توجہ دی ہے جس کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیں۔واپڈا کی ذیلی کمپنی گیپکو(گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی) کے چیف ایگزیکٹو گیپکو محسن رضا خان حکومتی ویژن کے مطابق ان دنوں توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے اپنی ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ بجلی چوری کے خاتمہ کیلئے گیپکو کی ٹیمیں افسران کی نگرانی میں مسلسل میدان عمل میں ہیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ وطن عزیز میں کبھی اتنی بڑی تعداد میں بجلی چوروں کو تھانوں کچہریوں میں ذلیل وخوار ہوتے نہیں دیکھا گیا، پہلی مرتبہ بجلی چوروں کی صحیح معنوں میں شامت آئی نظر آتی ہے۔ بجلی چوروں کو محکمہ کی طرف سے بھاری جرمانے عائد کرنے کے علاوہ انہیں قانونی کاروائیوں کا بھی سامنا ہے۔
سیشن کورٹس میں بجلی چوروں کے خلاف مقدمات کی تعداد دیکھ کر اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے چوروں کے خلاف حکومتی ٹیم کا ورک کامیابیاں سمیٹ رہا ہے اور ادارے حکمرانوں کی تقلید میں بہتری کے سفر پر ہیں۔ گیپکو واپڈا کی کاروائیاں اس کی درخشندہ مثال بنی ہوئی ہیں ۔ چیف ایگزیکٹو گیپکومحسن رضا خان سے راقم کو ملنے کا اتفاق ہوا تو ان کی باتوں سے یہ اندازہ لگانے میں ذرا بھی توقف نہ ہوا کہ نیت صاف ہو تو منزل آسان ہو جاتی ہے۔ محسن رضا خان نے کرپشن کے خلاف اپنا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ خواہ کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو بجلی چوری کرتا پکڑا گیا تو اس کیلئے معافی کا تصور بھی نہیں ہوتا ۔ یہ ملک ہم سب نے ملکرٹھیک کرنا ہے۔ سیاسی پریشرسے آزاد ہو کر کام کرنے کا بھی اپنا ہی مزہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے جوسفر شروع ہوچکاہے اس کی رکاوٹوں کو روندتے ہوئے ہم منزل پر پہنچ کر دم لیں گے۔ بجلی چوری جیسے قبیح جرم کرنےوالے قانون شکن عناصر اور کرپشن میں ملوث ملازمین کی نشاندہی کیلئے بجلی کے بلوں پر اپنا نمبر دے رہا ہوں تا کہ عام آدمی کوکرپشن کے خاتمہ کے مشن میں شریک کیا جاسکے۔ انہوں نے کرپشن کی تشریح کرتے ہوئے شہریوں کے جائز کاموں میں بلاوجہ تاخیر اور رکاوٹ ڈالنے والے افسروں، اہلکاروں کیخلاف کاروائی کا بھی اعلان کیا۔ حکومت پاکستان کی ، وزارت توانائی، پاور ڈویژن کی ہدایات کی روشنی میں بجلی چوروں کے خلاف جو مہم چلائی گئی ہے اس میں ریجن بھر میں کاروائیاں کرتے ہوئے قلیل مدت میں2500 سے زائدبجلی چوروں پر ایف آئی آر درج کرواکے180ملین سے زائد جرمانے عائد کئے گئے ہیں جن میں سے35فیصد ریکوریاں کرلی گئی ہیں باقی معاملات عدالتوں میں ہیں ۔بجلی چوری کرنے/کروانے والے ملازمین کیساتھ بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹا جارہا ہے۔ گیپکو نے15 سے زائدملازمین کے خلاف اس ضمن میں محکمانہ کاروائی شروع کررکھی ہے تین ملازمین کوجرم ثابت ہونے پر نوکریوں سے بھی فارغ کردیا گیا ہے جبکہ12 کے خلاف کاروائی چل رہی ہے۔
انہوں نے عام شہریوں کے نام پیغام میں کہا کہ جو لوگ بجلی چوری نہیں کرتے مگر بجلی چوری ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں وہ ہمیں بلا خوف و خطر اطلاع کریںہم اطلاع دینے والوں کا نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے قانون شکن عناصر کے خلاف بھرپور کاروائیاں عمل میں لاکر انہیں انجام تک پہنچائیں گے۔ شہری بلوں پر درج نمبرز پراطلاع دیکر اپنا فرض نبھائیں۔ ہم سب نے ملکر اس کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے ۔ بجلی چوری پر مکمل قابو پانے کا فائدہ مجوعی طور پر سب عوام کو ہوگا جس سے بجلی سستی ہونے کیساتھ ساتھ وافر مقدار میں بچنے والی بجلی کاروبار، انڈسٹری اور زراعت جیسے شعبوں میں کام آئے گی اور بلاشبہ یہ ملک ترقی وخوشحالی سے ہم کنا ر ہوگا۔ سیفٹی کے حوالے سے سی ای او گیپکو کا کہنا تھا کہ بارشوں کے موسموں میں بجلی کا استعمال احتیاط کا متقاضی ہوتا ہے واپڈا کی املاک اور بجلی کے آلات کے پاس جاتے ہوئے احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں۔ نمی سے کرنٹ شاک لگنے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔ واپڈا کی لائنوں کے قریب تعمیرات کرنے والے اپنے اور اپنے خاندان والوں کے دشمن ہیں جو معمولی لالچ کی خاطر واپڈا کی لائنوں کے قریب تعمیرات/تجاوز کرکے موت کو دعوت دیتے ہیں۔
شہریوں کے نام اپیل میں ان کا کہنا تھا کہ واپڈا کی لائنوں کے آس پاس سے تجاوزات کو رضاکارانہ طور پرختم کرکے اپنے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں یقینا یہ امر محکمہ کیساتھ ساتھ خود لوگوں کے ذاتی مفاد میں ہے۔ جب بھی کوئی حادثہ ہوتا ہے اس سے قیمتی جانوں کے ضیاع کے علاوہ واپڈا کی قیمتی املاک کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ گیپکو چیف نے مزید بتایا کہ جن مقامات پر وسیع عوامی مفاد میں چالو لائنوں کو محفوظ بنائے جانے کی ضرورت ہے محکمہ اسے ہر ممکن حد تک یقینی بنائے گا۔ سکولوں کالجوں کے قریب سے گزرنے والی لائنوں کو ترجیحی بنیادوں پر محفوظ بنایا جارہا ہے جہاں11کے وی کنڈکٹر کی جگہ انسولیٹڈ تاریں بچھائی جائیں گی۔اس سلسلہ میں سب ڈویژنز لیول پر افسران کو ورک کی ہدایات کردی گئی ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ برسوں سے بگڑے ہوئے اس نظام میں قانون شکن عناصر کی جانب سے جہاں بجلی چوری پکڑنے والے اہلکاروں کو تھریٹ کا بھی سامنا رہتاہے وہیں پولیس ،جوڈیشری یا دیگر اداروں کی طرف سے مناسب معاونت نہ ہونے سے افسروں اور اہلکاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی اور کارکردگی پر اثر پڑتا ہے۔اس لئے حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ توانائی بحران جیسے اقدامات پر قابو پانے کیلئے کوشاں اداروں کے افسروں اور اہلکاروں کے تحفظ،حوصلہ افزائی کیلئے اہم اقدامات اٹھائیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ گیپکو چیف کی جانب سے کھلی کچہریوں کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے جہاں وہ خود اور دیگر افسران سائلین./صارفین کے مسائل سن کر موقعہ پر ہی ان کے حل کے احکامات صادر فرما کر شہریوں کیلئے آسانیاں پیدا کررہے ہیں شہریوں کی طرف سے گیپکو قیادت کے اقدامات کو سراہا جارہا ہے۔ ایسے اقدامات جہاں عوام میں اداروں پر عوامی اعتمادکی فضاءکو بحال کرنے میں معاون ثابت ہورہے ہیں وہیں حکومت کی نیک نامی میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔عوامی مسائل کے حل کیلئے نیک نیتی سے کوشاں،کرپشن پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے والے محسن رضا خان جیسے افسر کی تقلید میں اگر تمام ادارے کرپشن کے خاتمہ کو مشن بنالیں تو بلاشبہ یہ ملک بہت جلد ترقی وخوشحالی کی منزل سے ہم کنار ہو گا۔