عام انتخابات 2013، جائزہ رپورٹ غیر ملکی فنڈنگ سے تیار ہونے کا انکشاف

Elections

Elections

اسلام آباد (جیوڈیسک) عام انتخابات دو ہزار تیرہ کی جائزہ رپورٹ کا متن غیر ملکی اداروں کی جانب سے تیار کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ رپورٹ فائیو اسٹار ہوٹلوں میں تیار ہوئی اس مقصد کیلئے غیر ملکی اداروں نے لاہور، کراچی اور کوئٹہ کے ہوٹل بک کرائے۔ ہوائی ٹکٹ بھی ان اداروں کی جانب سے ہی فراہم کئے گئے۔

ذرائع کے مطابق رپورٹ جاری کرنے کیلئے آئی ایف ای ایس اور یو این ڈی پی نے دباو ڈالا۔ یو این ڈی پی اور آئی ایف ای ایس نے نئے انتخابی قوانین کا مسودہ بھی تیار کیا، آئندہ پانچ سالہ اسٹرٹیجک پلان بھی یو این ڈی پی اور آئی ایف ای ایس کے تعاون سے تیار ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 2013 کے انتخابات میں انتخابی میٹرئل اور رزلٹ مینجمنٹ سسٹم بھی انہیں اداروں سے خریدا گیا۔ رزلٹ میجمنٹ سسٹم خراب ہونے پر ان اداروں سے پوچھ گچھ بھی نہ کی گئی۔ دوسری جانب دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں جیسے ہی دھاندلی کے الزامات لگے۔ مقناطیسی سیاہی اور الیکٹرانک مشین کے استعمال کی ذمہ داری کی بحث بھی شروع ہو گئی لیکن کوئی بھی متعلقہ ادارہ ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔ چیئرمین نادرا کہہ چکے ہیں کہ مقناطیسی سیاہی کے بغیر ووٹرز کے انگوٹھوں کی شناخت نہیں ہو سکتی۔

کراچی کے دو حلقوں میں مقناطیسی سیاہی استعمال ہی نہیں ہوئی۔ دو سال تک الیکٹرونکس ووٹننگ مشینیں تیار کر لی جائیں گی۔ نادرا کی جانب سے مقناطیسی سیاہی کے استعمال کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ڈالی جا رہی ہے جبکہ الیکشن کمیشن پی سی ایس آئی آر کو ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے۔

پی سی ایس آئی آر کا کہنا ہے کہ عام انتخابات میں ستر ہزار پولنگ اسٹیشن کیلئے سیاہی کراچی میں تیار ہوئی، ٹرانسپورٹیشن کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی تھی۔ پینتالیس ہزار تین سو چونتیس انک پیڈ کی تیاری پر آٹھ کروڑ نوے لاکھ روپے لاگت آئی۔ سیاہی الیکشن کمیشن کے منظور شدہ معیار پر ہی تیار کی گئی تھی جس میں لوہے کے انتہائی باریک ذرات بھی شامل تھے۔