تحریر: محمد شعیب تنولی پاکستان پہلے بھی بھارتی مداخلت ٹھوس ثبوت دے چکا ہے لیکن بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایک بڑے ایجنٹ کی گرفتاری کے بعد اس بارے میں کوئی شک نہیں بچا ہے۔ ملزم کا نام كلبھوشن یادو ہے اور وہ سلیم عمران کے نام سے خفیہ سرگرمیاں انجام دے رہے تھے۔ گرفتاری کے بعد انھوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ بھارتی بحریہ میں کمانڈر رینک کے افسر ہیں اور بلوچستان کے علیحدگی پسند رہنماؤں سے ان کے رابطے ہیں۔
پاکستان بننے کے بعد سے بھارت پاکستان میں دخل اندازی کرتا رہا ہے اور بلوچستان میں اس کا جاسوسی کا نیٹ ورک ہے جہاں سے ٹریننگ حاصل کر کے دہشت گرد بلوچستان ہی نہیں بلکہ کراچی اور دوسرے شہروں میں بھی گھناؤنی کارروائیاں کرتے ہیں۔ اس بات کو خود ’بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے تسلیم کیا ہے کہ بنگلہ دیش کو پاکستان سے الگ کرنے میں بھارتی فوج کا ہاتھ تھا، اس لیے بلوچستان میں بھارت کی مداخلت شک اور شبہے سے بالاتر ہے اور اس بات کو اب سب جان چکے ہیں۔ ‘
Government of Pakistan
حیران کن بات یہ ہے کہ افغانستان جیسے چھوٹے سے ملک میں بھارت نے 15 قونصل خانے بنا رکھے ہیں جو پاکستان سے متصل شہروں میں قائم ہیں۔ یہ بہت عجیب ہے کہ بھارتی جاسوس کی گرفتاری پر حکومت پاکستان کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں ہوا۔ ’مبینہ جاسوس‘ پہلے بحریہ میں کام کرتے تھے، لیکن اب ان کا حکومت ہند سے لینا دینا نہیں ہے۔
لیکن اب تک نہ تو پاکستانی وزیر اعظم نے منہ کھولا ہے اور نہ ہی وزیر داخلہ نے، جبکہ یہ لوگ چھوٹی چھوٹی بات پر شیخی بگھارنے لگتے ہیں۔ کسی ملسمان یا سکھ کو صدر بنا کر بھارت صرف ’غیر جانبداری کا ڈھونگ‘ کرتا ہے کیونکہ وہاں صدر کے پاس کوئی طاقت نہیں ہوتی ہے، یہ عہدے صرفنمائشی ہوتا ہے۔