میانمار (جیوڈیسک) حالیہ دنون میں میانمار، فلپائن کوسٹ لائن، جاپان اور دیگر علاقوں میں 9 زلزلے محسوس کئے گئے۔ ان میں سے سب سے خطرناک اور تباہ کن زلزلہ ایکواڈور میں آیا۔ ہفتے کی رات کو آنے والے سات اعشاریہ آٹھ شدت کے اس زلزلے میں اب تک 77 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ 560 افراد زخمی ہیں۔
اس سے قبل جاپان کو دو خطرناک زلزلوں نے جھنجوڑ ڈالا تھا جن میں 32 افراد نے اپنی زندگیاں گنوائیں۔ سب سے پہلے میانمار میں چھ اعشاریہ نو شدت کا زلزلہ آیا جس نے پورے علاقے کو دہلا کر رکھ دیا تھا۔ اپنے دورہ بھارت کے دوران برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن نے جس زلزلے کے ارتعاش کو محسوس کیا وہ پانچ سو کلومیٹر دور جنوبی فلپائن میں آیا تھا۔
اس زلزلے کی شدت پانچ اعشاریہ نو ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس کے بعد وینواتو کے علاقے میں چھ شدت کا زلزلہ آیا۔ اس کے بعد گزشتہ جمعہ کو کوسٹ آف وینواتو علاقے میں چھ اعشاریہ پانچ کا زلزلہ محسوس کیا گیا جو آسٹریلیا سے صرف 1200 کلومیٹر دور تھا۔ رواں ماہ کی تاریخ 10 اپریل کو پاکستان میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔
اس زلزلے میں تقریبا گیارہ افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ ماہرین نے اس خطرناک صورتحال سے دنیا کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چند روز میں پے در پے آنے والے یہ جھٹکے کسی بڑے زلزلے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
امریکا کی یونیورسٹی آف کولاریڈو کے ماہر زلزلیات راجر بلحام کا کہنا ہے کہ کرہ ارض پر زلزلوں کی صورت میں آنے والی موجودہ صورتحال سے خطرہ ہے۔ دنیا کے کسی بھی حصے میں کسی بھی وقت آٹھ سے بھی شدید شدت کے زلزلے آ سکتے ہیں کیونکہ نیپال کے جنوب میں زیر زمین موجود ٹکٹونک پلیٹیں ابھی تک مقفل ہیں۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا میں یہی وہ پلیٹیں ہیں جن سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ یہ ایک ایسا خاموش بم ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے۔ بھارت میں زلزلہ پیما مرکز سے وابستہ ماہر ڈاکٹر بی کے رستوگی نے خبردار کیا ہے کہ یہ تباہ کن زلزلہ آج بھی آ سکتا ہے اور اس کے آنے میں پچاس سال کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس تباہ کن زلزلے کے جھٹکے کشمیر، ہماچل، پنجاب اور اتراکھنڈ میں محسوس کئے جا سکتے ہیں۔