کراچی (جیوڈیسک) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ بھارت سے تجارت وسوسے نہیں ولولے کی بنیاد پر کی جائے گی جبکہ سونے کی درآمد پر عائد پابندی بھی جلد ختم کردی جائے گی اور 15 اپریل کوکابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کرلیا جائے گا۔
وہ بدھ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت سے تجارت کے معاملے پر صنعتکاروں کے تحفظات اپنی جگہ مگر کاش کوئی تاجر یہ بھی کہتا کہ آپ فیصلہ کریں، ہم بھارت پر تجارتی غلبہ حاصل کرلیں گے، اگر معاشی ترقی کرنی ہے تو وسوسوں کے بجائے ولوولوں کے ساتھ نہ صرف سخت فیصلے کرنے پڑیں گے بلکہ کاروباری خطرات کو بھی مول لینا پڑے گا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ فی الوقت ریاست کو انتہا پسندی اور توانائی بحران کے دوبڑے چیلنجز کا سامنا ہے جس کے لیے کی جانے والی کوششیں سب کے سامنے عیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے کسی کام کے انعام کے طور پر برآمدی سہولتیں حاصل کیں مگر جی ایس پی پلس بغیر کسی شرط ملنے والی وہ مراعات ہے جو برآمدات کو دگنا کردی گی۔
انہوں نے بتایا کہ 10 لاکھ روپے سے کم مالیت کے زیرالتوا 26 ہزار سیلز ٹیکس ریفنڈ کلیمزکی مد میں ادائیگیاں 15 اپریل تک کردی جائیں گی، ملک کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کرنا حکومت کا مشن ہے جس کے لیے حکومت تاجر برادری کو سائل بنانے کے بجائے انہیں اپنا شراکت دار بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور حکومت کی یہ بھی خواہش ہے کہ ملک بھر کے چیمبرآف کامرس اور تجارتی وصنعتی انجمنوں کی مشاورت سے پالیسی سازی کی جائے جبکہ تجارتی ایوانوں کی مدد سے ان عوامل کوتلاش کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو معاشی ترقی میں رکاوٹ کا باعث بن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں وزیر تجارت نہیں بلکہ وزیر مشکل ہٹائو ہوں، معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ریاست کی صلاحیت کو توسیع دی جائے جس کے لیے ٹیکس وصولیوں کے حجم میں اضافہ ناگزیر ہے جو تاجر برادری کی شراکت داری سے پورا کیا جائے گا، حکومت اور تاجر برادری کے درمیان شراکت داری کے ثمرات اس وقت سامنے آئیں گے جب اعتماد کی مکمل بحالی ہوجائے گی، حکومت نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ایس آراوکلچر کو ختم کرنے کے لیے اصلاحات متعارف کرا رہی ہے جبکہ زرعی مصنوعات کی ویلیوایڈیشن، سرٹیفکیشن اور اسٹینڈرڈز کو خصوصی ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے کیونکہ بحرین سمیت دیگر ممالک کی جانب سے یہ ڈیمانڈ سامنے آئی ہے کہ پاکستان ایگروفوڈز کی ڈیولپمنٹ کر کے اس کی ایکسپورٹ پر توجہ دے۔
ایک سوال کے جواب میں خرم دستگیر نے بتایا کہ سال 2015 میں تمام کمرشل قونصلر تبدیل کردیے جائیں گے اور ایک شفاف طریقہ کار کے تحت میرٹ کی بنیاد پر نئے متحرک کمرشل قونصلرز کی تقرریاں کی جائیں گی۔ اس موقع پرایکسپورٹرز کے مطالبے پر وزیر تجارت نے روپے کی نسبت ڈالر کی قدر میں ہونے والی نمایاں کمی سے ایکسپورٹرز کو پہنچنے والے نقصانات سے متعلق کراچی چیمبر سے تجاویز طلب کیں۔ تقریب سے کراچی چیمبر کے قائم مقام صدر ادریس میمن، بی ایم جی وائس چیئرمین زبیر موتی والا، جاوید بلوانی، ہارون فاروقی، اے کیو خلیل ودیگر نے بھی خطاب کیا۔